مینڈھر//امام بارگاہ سلواہ بنو لہ میں انجمن کاروان حسینی کے زیر اہتمام یوم حسین علیہ السلام کے عنوان سے محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں اضلاع راجوری اور پونچھ کے تمام علاقوں سے عاشقان محمد و آل محمد نے شرکت کی۔ محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیاجس کے بعد نعت رسول مقبول کا نذرانہ پیش کیاگیا۔اس دوران محبانِ امام عالی مقام نے منقبت، قصیدہ اور سلام کے نذرانے پیش کئے۔اپنے خطاب میں عالمی شہرت یافتہ خطیب غضنفر عباس طوسی نے کہا کہ دنیا میں متعدد مذاہب ہیں اور ہر انسان کو اپنے مذہب کا پابند رہنے کا حق ہے لیکن کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی کے مذہب کو برا کہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر مذہب کے ماننے والے اسی کشمکش میں ہیںکہ اللہ کو پہچانا جائے، طریقہ الگ الگ ہے، زبان الگ الگ ہے لیکن مقصد سب کا ایک ہے کہ اللہ کو پہچانا جائے۔ مولانا نے کہا کہ مندر میں گھنٹی بجانے والا پجاری، گرجا گھر کا پادری، گردوارہ کا بھائی اور مسجد کا مولوی سب اللہ کو پہچاننے کا پیغام دیتے ہیں لیکن امام حسین علیہ السلام کے در پر ہمیشہ یہی پیغام دیا جاتا ہے کہ انسان پہلے خود کو پہچانے کیوں کہ جو خود کو نہ پہچانے وہ خدا کو کیا پہچانے گا۔انہوں نے کہا کہ قرآن خود پیغام دیتا ہے کہ جس نے خود کو پہچانا وہ اپنے رب کو پہچان گیا۔ مولانا کاکہناتھا کہ حسین ؑجو عزت آدمیت ہیں وہ فرماتے ہیں کہ انسان بڑا ہے کائنات چھوٹی ہے، زمین، آسمان، پہاڑ، سورج، چاند، ستارے، چرند پرند غرض کہ دنیا کی ہر چیز جو خدا نے خلق کی وہ کائنات میں آتے ہیں لیکن امام کہتے ہیں کہ انسان بڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں ارشاد خدا وندی ہے کہ اللہ نے جو کچھ بنایا تو کہا ہوجا وہ چیز ہوگئی لیکن جب انسان کی بات آئی تو خدا کہتا ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ خدا نے انسان کو اپنا خلیفہ بنانا تھا اس لئے اس نے ہر چیز انسان کے لئے خلق کی۔مولانا نے کہا کہ انسان کو بنانے اور اس کے لئے تمام تر سہولیات فراہم کرنے کا اللہ کا کیا مقصد تھا ،اسے انسان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کو انسان کی نمازوں کی ضرورت نہیں، قرآن کا مطالعہ کیا جائے تو اللہ یہ فرماتا ہے کہ اے پیغمبر ؐاگر آپ کو بنانا مقصود نہ ہوتا تو میں دنیا ہی نہیں بناتا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن ارشاد فرماتا ہے کہ نماز قائم کرو، قرآن یہ نہیں کہتا کہ نماز پڑھو بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ نماز قائم کرو یعنی نماز کو زندہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایک ہی شخصیت ہیں جنہوں نے نماز کو زندگی دی ہے اور وہ نواسہ رسول اللہ ؐ حضرت امام حسین علیہ السلام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خدا کا شکر کرنا چاہیے کہ اللہ نے انہیں حسین علیہ السلام جیسا رہبر دیا۔مولاناکاکہناتھاکہ نبی کریمؐ نے جو محنت دین اسلام کے لئے کی ،اس کو امام حسین علیہ السلام نے ابدی حیات بخشی۔ انہوں نے کہا کہ کہ یہ افتخار صرف حسین علیہ السلام کو حاصل ہے جنہوں نے نماز کو قائم کیا، ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں کو جو زندہ رکھے ،اسے نماز کہتے ہیں لیکن جو نماز کو زندہ رکھے اسے حسین ؑکہتے ہیں ۔ مولانا کے خطاب کے بعد تمام دنیا میں امن وامان کی دعائیں طلب کی گئی۔ اس دوران نظامت کے فرائض ڈاکٹر شبیر عنوان نے انجام دیئے۔