عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جمعرات کو بی جے پی پر منافقت کا الزام لگایا اور کہا کہ ایک طرف پارٹی پسماندہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کی بات کرتی ہے، تو دوسری طرف مساجد کو منہدم کر رہی ہے اور وقف کی زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے۔
انہوں نے سرینگر میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’آپ پسماندہ مسلمانوں کی فلاح کی بات کرتے ہیں، لیکن آپ کی حکومت اترپردیش میں مساجد کو گرا رہی ہے اور وقف جائیدادوں پر قبضہ کر رہی ہے۔ کشمیر میں وقف ایک خاندان کی جاگیر بن چکا تھا، لیکن مفتی صاحب نے ایک مثال قائم کی اور وقف زمین پر کالج اور دینی مدارس قائم کیے۔ کم از کم ہماری زمین تو نہ چھینو۔‘‘
محبوبہ مفتی نے مغربی بنگال کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’مرشدآباد میں جو کچھ ہوا وہ غلط تھا۔ آپ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت تمام مذاہب کا ملک ہے۔ ’’یہ ملک مہاتما گاندھی کی وراثت ہے۔ آپ اسے مغل سلطنت سمجھتے ہیں۔ یہ ملک سکھوں، مسلمانوں اور ہندوؤں کو جوڑ کر رکھا گیا ہے۔ اس اتحاد کو مت توڑیں۔ ہم نے اس ملک کو اپنے ہاتھوں سے سنبھالا ہے—ان ہاتھوں کو زخمی مت کریں۔‘‘محبوبہ نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’مغلوں کے وارث آپ کے درمیان ہیں، ہمارے نہیں۔‘‘
سابق را کے سربراہ اے ایس دلت کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ نیشنل کانفرنس نے 1990 کی دہائی سے کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ جب ہم نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا، تو لوگ ہم سے ناراض تھے۔ لیکن ہم نے صرف دو ماہ ان سے بات کی۔ این سی نے اس سے آگے بڑھ کر قدم اٹھایا۔ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ تین اگست کو وزیر اعظم سے ملے۔ دلت نے کہا کہ فاروق بی جے پی کے ساتھ جانے کو تیار تھے ’’مجھے حیرت نہیں ہوئی۔‘‘
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی جماعت نے چار اہم بل متعارف کرائے، جن میں بجلی اور ڈیلی ویجرز سے متعلق بل شامل ہیں، اور وقف بل کے خلاف ایک قرارداد بھی پیش کی۔
پی اے جی ڈی اتحاد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میں نے اتحاد ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ سب کو اکٹھا کرنے کے لیے بنایا۔ میں نے افطار دعوت قبول کی، حالانکہ میرے کارکن ناراض تھے۔انہوں نے عمر عبداللہ پر تنقید کی کہ وہ ’’اس وقت ٹولپ گارڈن میں اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کے ساتھ گھوم رہے تھے، جنہوں نے وقف بل لایا، جبکہ جے کے میں وقف زمینوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘
محبوبہ نے بھارت کی مجموعی صورتِ حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ’’آج جو لوگ مر جاتے ہیں، انہیں قبرستانوں میں دفن ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔ میں نے 2016 میں حریت رہنماؤں کو خط لکھا، لیکن انہوں نے موقع گنوا دیا اور اپنے دروازے بند کر لیے۔ بھارت نے اس کا فائدہ اٹھایا۔‘‘
بی جے پی کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’حریت اس وقت گھوڑے پر سوار تھی، آج آپ سوار ہیںیوتھ کو یو اے پی اے اور پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے، پاسپورٹ ضبط کیے جا رہے ہیں، ملازمین کو برخاست کیا جا رہا ہے۔ میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ کشمیری عوام سے بات کریں۔ کشمیر بھارت کا تاج ہے—اسے تاج ہی رہنے دیں۔‘‘
مسلمانوں کیلئے فلاح کی بات کرنے والی بھاجپا وقف زمین پر قبضہ اور مساجد کو مسمارکر رہی ہے :محبوبہ مفتی
