سرینگر//حریت (ع) چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق جنہیں ریاستی انتظامیہ نے گزشتہ 15 روز سے مسلسل اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے انکی پر امن دینی و سیاسی سرگرمیوں اور گزشتہ تین جمعہ سے لگاتار نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن عائد کردی ہے۔ میرواعظ نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ تین جمعہ سے لگاتار نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور اس پورے علاقے کو فورسز کے محاصرے میں رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی انتظامیہ تمام مسلمہ جمہوری اور اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھ کر بالادستی سے عبارت سیاستکاری کا مظاہرہ کررہی ہے اور حکمران طبقے کی طرف سے سرینگرکی تاریخی جامع مسجد اور دیگر کئی مساجد کو جمعہ کے روز تالا بند کرنا اب ایک معمول بن چکا ہے۔میرواعظ نے کہا جہاں مجھے جمعتہ الوداع کے روز سے ہی جامع مسجد میں نماز پڑھنے اور واعظ تبلغ سے روکا گیا اور مجھے مسلسل گھر میں نظر بند رکھا گیا وہی متحدہ مزاحمتی قائدین اور کارکنان کو بھی مختلف تھانوں اور جیلوں میں نظر بند یا خانہ نظر بندکر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے رشتہ داروں پر بھی حکمرانوں کی طرف سے عتاب برپا کیا جارہا ہے اور ہراسان و تنگ طلب کیا جارہاہے۔اس دوران حریت کانفرنس سے وابستہ سینکڑوں کارکنوںنے تاریخی میرواعظ منزل کے باہر ایک پر امن احتجاجی مظاہرے کے دوران حریت چیرمین اور دوسرے مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کی مسلسل تھانہ و خانہ نظر بندی، مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی اور آئے روز شہر خاص کے علاقے میں پابندیوں کے نفاذ کیخلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا جس دوران سرکاری سطح پر جاری ظلم و جبر کی کارروائیوںکی شدید مذمت کی گئی ۔