سرینگر//محبوس مزاحمتی لیڈر مسرت عالم بٹ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بارہمولہ نے ایک پرانے کیس کے تحت 31مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا ہے۔ مسلم لیگ کے لیگل سیکریٹری نے الزام لگایاکہ مسرت عالم کی اسیری کو طول دینے کیلئے ایک ایک کرکے پرانے کیس کھڑے کئے جارہے ہیں ۔ سینئر مزاحمتی لیڈر مسرت عالم بٹ کو ایک اور پرانے کیس کے تحت 31مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ میں دیا گیا ۔ مسلم لیگ کے لیگل سیکریٹری شاہ ریاض نے بتایا کہ بدھ کے روز بانڈی پورہ کی عدالت نے مسرت عالم بٹ کو پولیس تھانہ سمبل میں درج کیس زیر ایف آئی آر نمبر 53/2015کے سلسلے میں دائر ضمانتی عرضی کے تحت رہائی کے احکامات صادر کر دئیے اور موقعہ پر ہی موصوف کو رہا کیا گیا لیکن اسکے فوراًبعد بانڈی پورہ پولیس نے محبوس رہنما کو پھر حراست میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ مسرت عالم بٹ کو جمعرات کے روز بارہمولہ پولیس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بارہمولہ کے سامنے پیش کیا اور جج موصوف سے استدعا کی گئی کہ مسرت عالم کو انکے خلاف دائر ایک پرانے کیس زیر ایف آئی آر نمبر118/2016زیر دفعہ13ULAکے تحت جوڈیشل ریمانڈ میں دیا جائے۔شاہ ریاض کے مطابق سی جے ایم بارہمولہ نے پولیس تھانہ بارہمولہ میں درج مذکورہ بالا کیس کے تحت محبوس مزاحمتی قائد مسرت عالم بٹ کو 31مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ میں دے دیا اور اسکے بعد موصوف کو پھر سب جیل بارہمولہ منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر2010سے مسلم لیگ کے محبوس سربراہ ایام اسیری متواتر کاٹ رہے ہیں جبکہ اس دوران انہیں 2016کے اوائل میں صرف 40روز تک اس وقت رہا کیا گیا جب عدالت عالیہ نے موصوف کیخلاف دائر 34ویں پی ایس اے کو کالعدم قرار دیا۔ مسلم لیگ کے لیگل سیکریٹری نے الزام لگایاکہ مسرت عالم کی اسیری کو طول دینے کیلئے ایک ایک کرکے پرانے کیس کھڑے کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائی کسی مخصوص منصوبے کی کڑی ہے تاکہ مسرت عالم بٹ کی نظر بندی کو طو ل دیا جاسکے۔