سرینگر//مسلم لیگ کے چیرمین مسرت عالم بٹ کو کل کورٹ بلوال جیل جموں سے سرینگر لایا گیا جہاں انھیں رعناواری پولیس اسٹیشن کی طرف سے عائد کئے گئے ایف آئی آر کے تحت مذکورہ تھانہ نے کورٹ میں 4ایڈیشنل سیشن جج کے سامنے پیش کیا جہاں دلائل سننے کے بعد جج موصوف نے اس کیس کی اگلی سنوائی / فروری 2018ء کو رکھی جس کے ساتھ ہی مسرت عالم بٹ کو پولیس حصارمیں وآپس کورٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے کہا کہ محبوبہ مفتی اور اقتدار کے بھوکے لوگوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی انتظامیہ اور پولیس ’’ مسرت عالم فوبیاــ‘‘ کے اتنے شکار ہوچکے ہیں کہ وہ انھیں ایک گھنٹہ بھی کشمیر میں رہنے نہیں دیتے ہیں بلکہ جس دن مسرت عالم کی سنوائی ہوتی ہے انھیں یا تو کورٹ میں پیش نہیں کیا جاتا ہے یا رات کے اندھیرے میں لایا جاتا ہے اور صبح کورٹ میں پیش کر کے فوری طور پھر جموں منتقل کیا جاتا ہے اور اس دوران نہ ان کے افراد خانہ کو کوئی اطلاع دی جاتی ہے اور نہ انھیں عزیزو اقارب کے ساتھ ملاقات دی جاتی ہے جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ مسرت عالم کی ذات کو ریاستی گماشتے اپنے لئے خوف کی علامت سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایک ایسا انسان جسے صرف اور صرف مخالف سیاسی نظریہ رکھنے کی بنیاد پر بدترین انتقام گیری اور ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بناکر 36پی ایس اے عائد کئے گئے جو اپنی نوعیت کا منفرد اور عالمی ریکارڈ ہے ، کی خاطر انصاف و قانون کے پیمانے بدل دئے جاتے ہیں اور پوری دنیا کی بشری حقوق کی تنظیمیں،دانشوراور قلم کار ان کے تئیں گونگھے اور بہرے بن جاتے ہیںجس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ انصاف کا قتل کرنے میں یہ برابر کے شریک ہیں۔