سرینگر //وزیر صحت بھالی بھگت نے کہا ہے کہ نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز اکنٹریکچول ملازمین ہے اور ریاستی سرکار عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی تحریری ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے۔ وزیر صحت بھالی بھگت نے کہا کہ ہم نے این ایچ ایمپلائز کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور اہیں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز کی مستقلی کو محکمہ صحت نے منظوری دی ہے مگر اس کے بارے میں حتمی فیصلہ حکومت کو لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ ایم ملازمین نے منتخب ہونے وقت ایک حلف نامہ جمع کیا ہے جس میں انہوں نے تحریر طور ہر لکھ کر دیا ہے کہ وہ مستقلی کی مانگ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ عدالت میں جائیں گے تو عدالت میں بھی وہ کیس ہار جائیں گے تاہم اسکے بائوجود بھی ہم نے انسانی طور پر حکومت سے انکی مستقلی کی سفارش کی ہے مگر اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ لینے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ 99فیصد ملازمین ہڑتال ختم کرنے کو تیار تھے مگر 1ملازم نے تحریری طور پر ضمانت مانگی جو حکومت نہیں دی سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی عارضی ملازم کو مستقل کرنے کی تحریری ضمانت نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے 3ماہ کا وقفہ مانگا تھا مگر وہ تحریری ضمانت چاہتے ہیں جو ہم دے نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں اور دیگر طبی مراکز میں کام متاثر ہورہا ہے اور اگر کسی مریض کی موت کے بعد وہ مجھ سے مستقلی کی مانگ کریں گے تو وہ کسی بھی صورت میں نہیں ہوگا۔ ادھر جموں میں نیشنل ہیلتھ میشن ایپلائز ایسوسی ایشن کے زعماء کا کہنا ہے کہ جب تک میٹنگ کے منٹس تحریری طور ہمارے سامنے نہیں آئیں گے ہم ہڑتال ختم نہیں کریں گے اور ہڑتال جاری رہے گی۔