نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کو پھر سے 'دھرتی کا سورگ' بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے آج کہاکہ کشمیر کا مسئلہ ’گولی اور گالی ‘سے نہیں بلکہ ہر کشمیری کو گلے لگانے سے حل ہوگا۔ مودی نے 71 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کے فصیل سے ملک کے عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے اور ریاست کی ترقی، وہاں کی حکومت کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصے کے لوگوں کا بھی عزم ہے ۔ انہوں نے کشمیر کو ایک بار پھر جنت جیسا بنانے اور پہلے جیسی شان و شوکت بحال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے کشمیر کے سلسلے میں حکومت کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ مسئلہ نہ گالی سے حل ہو گا نہ گولی سے ، بلکہ ہر کشمیری کو گلے لگا کر ہی یہ مسئلہ حل ہوگا۔نریندر مودی نے کہا کہ ‘میں کشمیری نوجوان سے دوبارہ کہتا ہوں کہ مرکزی دھارے میں آؤ، تمہیں جمہوریت میں بولنے کا حق حاصل ہے، ہمیں کشمیر پر مل جل کر کام کرنا ہوگا تاکہ کشمیر کی جنت کو ہم دوبارہ محسوس کر سکیں اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں‘۔کشمیر کے واقعات کیلئے علیحدگی پسندوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ یہ مٹھی بھر عناصر روز نئے نئے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کی بھی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کشمیر کے سلسلے میں بیان بازی اور الزام اور جوابی الزام لگتے رہتے ہیں۔ ہر شخص ایک دوسرے کو گالی دینے میں لگا رہتا ہے ۔مودی نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر نرمی برتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘جب سرجیکل اسٹرائیکس ہوئیں تو دنیا نے ہماری طاقت کو تسلیم کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ دنیا کے بہت سے ملک ہماری مدد کر رہے ہیں۔’بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ عقیدے کے نام پر تشدد قبول نہیں کیا جائے گا۔ ملک امن، اتحاد اور خیر سگالی سے چلتا ہے۔ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہماری تہذیب اور ثقافت ہے۔’چین کے ساتھ سرحد پر جاری کشیدگی کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا دفاع اور اس کی حفاظت حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور موقع آنے پر مسلح فورسز دشمن کے حوصلے پست کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔مودی نے کہاکہ ہماری فوج اور مسلح فورس اس کیلئے ہمیشہ تیار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 'سمندر سے لے کر سرحد تک اور سائبر سے لے کر خلاء تک' ہر طرح کی سیکورٹی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ ہماری فوج اور مسلح فورسزنے موقع آنے پر اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ دشمن کے حوصلے پست کرنے کیلئے پوری طرح اہل اور طاقتور ہیں۔
وزیرا علیٰ کا خیر مقدم
نیوز ڈیسک
سرینگر //وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر سے متعلق دئیے گئے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ گولیوں اور گالیوں سے کشمیر کے مسائل کو حل نہیں کیا جاسکتا بلکہ عوام کو شفقت اور محبت سے گلے لگانے کی ضرورت ہے۔بیان میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اُن کا ہمیشہ سے یقین رہا ہے کہ مسائل کا حل صرف بات چیت اور پُر امن ذرائع سے ہی نکالا جاسکتا ہے نہ کہ تشدد سے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ پارٹی نے 15برس قبل یہ نعرہ ’’ بندوق سے نہ گولی سے بات بنے گی بولی سے‘‘ دیا تھا جو آج بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے۔
عمل کب ہوگا؟عمر
نیوز ڈیسک
سرینگر //حزب اختلاف نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یوم آزادی پر بولے گئے الفاظ کی کشمیر میں سراہنا کی گئی ہے مگر لفاظ کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ سماجی رابطہ کی وئب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا’’ وزیر اعظم کے الفاظ کی کشمیر میںسراہنا کی جارہی ہے مگر ہر کوئی یہاں پریشان ہے کہ کیا الفاظ کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے لکھا ہے کہ کھیر کا اصلی مزہ کھانے میں ہے ،ہم اس اُمید میں ہیں کہ ہمیں اچھی طرح سے سمجھا جائے گا، تسلیم کیا جائے گا اور عزت بخشی جائے گی۔ اپنی تحریر میں دفعہ 35اے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کا احترام کرنا ہوگا جو ہمیںبھارت کے آئین کے تحت ملی ہے۔عمر عبداللہ نے ٹیوی چینلوں پر بھی حملہ بولتے ہوئے لکھا ہے’’ بغیر گولی اور گالی کے ان ٹیلی ویزن چینلوں کا کیا ہوگا جو ہمیشہ سے ہی کشمیریوں کے خلاف ہتھیار اٹھائی ہوئی ہیں۔
اعتراف اچھی بات:میر واعظ
نیوز ڈیسک
سرینگر // حریت (ع) چیئر مین میر واعظ عمر فاروق نے بھی بھارتی وزیر اعظم کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔سماجی ویب سائٹ پر ایک تحریر میں انہوں نے کہا ہے کہ جب انسانیت اور انصاف گولی اور گالی کا متبادل ہوسکتا ہے تو مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہے۔ میر واعظ نے ٹویٹ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ میں اس بات کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ نریندر مودی بھی اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ گولی اور گالی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد نہیں دے گی بلکہ انسانیت اور انصاف ہی مسئلہ کے حل کو ممکن بنا سکتی ہے۔