سرینگر//رواں جدوجہدکی کامیابی کیلئے مشترکہ لائحہ عمل کوناگزیرقراردیتے ہوئے مسلم کانفرنس کے چیئرمین پروفیسرعبدالغنی بٹ نے واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر کاحل طلب رہناجنوبی ایشیامیں عدم توازن کی بنیادہے ۔انہوں نے قومی احساسات وجذبات کی ترجمانی کوجملہ سیاسی لیڈرشپ کیلئے مشترکہ فرض سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایک ہوکرہندوپاک کوکشمیرمسئلہ حل کرنے پرمجبورکرناپڑے گا۔ وتہ کُل چرارشریف میں نمازجمعہ کے موقعہ پرمقامی جامع مسجدمیں خطاب کے دوران مسلم کانفرنس کے چیئرمین کاکہناتھاکہ جنوب ایشیائی خطے کی موجودہ عدم توازن کی صورتحال کے حوالے سے بھارت اورپاکستان زیادہ دیرتک ہٹ دھرمی پرمبنی پالیسی کونہیں اپناسکتے کیونکہ موجودہ ٹکراﺅکی صورتحال کسی بھی طرح دونوں ملکوں کے مفادمیں نہیں ۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیرلٹکے رہنے کاسب سے زیادہ خمیازہ کشمیریوں کواُٹھاناپڑررہاہے کیونکہ اس قوم کی اجتماعیت اورسماجی توازن پرمنفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔پروفیسرغنی نے اجتماعیت کوقوم کی کامیابی کی ضمانت سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں بحیثیت ایک قوم یہ سمجھناپڑے گاکہ قوم وملت ہی ہماری پہچان ہے ،نہ کہ ہم اس قوم اورملت کی پہچان ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کوئی شخص بھلے کتنابھی طاقتوراورسرمایہ دارکیوں نہ ہو،پھربھی اولیت ملت اورقوم کوحاصل ہوتی ہے ۔پروفیسرعبدالغنی بٹ کاکہناتھاکہ کشمیرمیں سماجی اورمعاشرتی سطح پرجوعدم تواز ن اورنفاق دیکھنے کوملتاہے وہ ایک افسوسناک صورتحال کی نشاندہی کررہاہے اورایسی صورتحال میں ہمیں بحیثیت ایک قوم اپنے فکروعمل میں پختگی ،رویوں میں راست روی اورعمل میں وسعت قلبی پیداکرناہوگی ۔انہوں نے کہاکہ جولوگ اورجو اقوام تبدیلیوں کی رُوح کووقت پرنہیں پہچانتے ہیں ،اُن کووقت بھی دھوکہ دے جاتاہے ۔پروفیسرغنی نے مزیدکہاکہ ہمیں تبدیلی کوسمجھتے ہوئے اپنی رواں جدوجہدکے حوالے سے سوچوں میں پختگی لانی ہوگی تاکہ ہم اس قوم کی صحیح رہنمائی کاحق اداکرسکیں ۔انہوں نے کہاکہ سیاست کوئی فن نہیں بلکہ ایک عمل ہے جسکے ذریعے سیاستدان اپنی قوم کوصحیح راستہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔پروفیسرعبدالغنی بٹ نے کہاکہ کشمیری قوم اورجملہ سیاسی قیادت کواسبات پرکھلے ذہن کیساتھ غوروفکرکرناپڑے گاکہ بھارت اورپاکستان کواگرمسئلہ کشمیرکے حل کی جلدی نہیں لیکن کشمیری قوم کوجلدی ہے کیونکہ اس مسئلے کے حل طلب رہتے ہماری قوم سماجی ،معاشرتی اورمعاشی عدم توازن کودورنہیں کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت اورپاکستان کے حکمرانوں ،سیاستدانوں اورپالیسی سازوں کوبھی یہ سمجھناپڑے گاکہ جنوبی ایشیاءمیں عدم توازن اوربگاڑ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیرہی ہے ۔مسلم کانفرنس کے چیئرمین نے کہاکہ دونوں ملکوں کی قیادت کوعلاقائی اورعالمی سطح پربدلتی ترجیحات کے خدوخال کوسمجھ کریہ دیکھناچاہئے کہ آخر بڑی طاقتیں اس خطے میں کیوں دخل اندازی کررہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دنیاکی طاقتوراوربڑی مملکتوں کاجنوب ایشیائی خطے میں اثرونفودبڑھ جاناکوئی اچھی بات نہیں بلکہ اس ایک خطرناک صورتحال کاپیش خیمہ ہے ۔پروفیسرعبدالغنی بٹ نے آنے والے کل کے بہترین مفاد میں بھارت وپاکستان اورکشمیری سیاسی لیڈرشپ کوگزرے کل کی روشنی میں اپنے آج کوسنوارناہوگا۔انہوں نے کہاکہ کشمیری قیادت کے درمیان مسئلہ کشمیراوراس کے حوالے سے کوئی تضادیاتفریق نہیں بلکہ سب اس کاحل چاہتے ہیں لیکن بقول پروفیسرعبدالغنی بٹ ضرورت اسبات کی ہے کہ ہم سب نیک نیتی کیساتھ ایک بن جائیں کیونکہ ایک بن کرہی ہم بھارت اورپاکستان کومسئلہ کشمیرکاآبرومندانہ ،دیرپااورقابل قبول حل نکالنے پرآمادہ کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جب مسائل اورمقاصد مشترک ہوں تواشتراک عمل لازمی قرارپاتاہے اوریہ تب ہی ممکن ہے جب ہم ایک ہوں ۔