سرینگر//حریت (ع)چیرمین اور متحدہ مجلس علماء امیر میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمدعمر فاروق نے مسئلہ کشمیر کو برصغیر ہندو پاک کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتحال کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس خطے میں ہو رہے کشت و خون اور انسانی جانوں کا زیاں کسی بھی ذی حس انسان کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا کوئی منصفانہ حل تلاش نہیں کیا جاتا اس صورتحال میں کسی بھی تبدیلی کا امکان مشکل نظر آتا ہے ۔ انہوں نے حکومت ہندوستان پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں ان کی جانب سے اختیار کی جا رہی حقائق سے بعید پالیسی اور تاخیری حربے ترک کرکے مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کیلئے مثبت اقدامات اٹھائے تاکہ اس خطے سے موجودہ کشیدہ صورتحال کا خاتمہ ہو سکے۔رمضان المبارک کے عشرہ نجات میں وعظ و تبلیغ کی مجالس کے سلسلے میں آستان عالیہ حضرت پیر دستگیر صاحب سرائے بالا سرینگر میںایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ دھونس دبائو ، ماردھاڑ اور تشدد جیسے حربوں سے یہاں کی زمینی حالات میں کوئی بدلائو نہیں آسکتا کیونکہ کشمیریوں کی تحریک حق خود ارادیت کا ایک سیاسی، تاریخی اور اخلاقی پس منظر ہے اور 1947سے شروع ہوئی تحریک مزاحمت اب کشمیریوں کی چوتھی نسل میں منتقل ہو چکی ہے جو بھارت سرکار کی جارحانہ پالیسیوں کے رد عمل میں اب سڑکوں اور گلیوں کا رخ کر رہی ہے جو خطرناک صورتحال کو جنم دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے اس پورے خطے میں جو انسانی جانوں کا زیاں اور خون بہہ رہا ہے وہ حد درجہ قابل افسوس ہے تاہم اس صورتحال کے خاتمے کیلئے مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کے خواہشات کے مطابق حل ایک ناگزیر امر ہے۔ میرواعظ نے جموں کشمیر کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوںکو بھی اس حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہئے کہ ترقی اور امن کی باتیں اس وقت تک بے معنی ہیں جب تک نہ اس کیلئے موافق اور سازگار ماحول دستیاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ا من ہوا میں قائم نہیں ہو سکتا اور ان لوگوں کو چاہئے کہ وہ حصول اقتدار کے مفادات سے اوپر اٹھ کر مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ اس مسئلہ کو حل کئے بغیر اس پورے خطے میں امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ اس سے قبل میرواعظ نے اپنے وعظ و تبلیغ میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کو تمام مسلمانوںکے لئے بحیثیت مجموعی بے شمار طبی اور روحانی فوائد کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مہینہ جہاں تقویٰ ، پرہیزگاری ، نیکیوں کی جانب رغبت ، برائیوں سے پرہیز اور اپنی خواہشات کو اللہ کے تابع کرنے کا جذبہ عطا کرتا ہے وہیں یہ مہینہ ایک روزہ دار کو پورے مہینے کھانے پینے سے پرہیز اور نفسانی خواہشات پر قابو پا کر ایک پاکباز مسلمان بننے کا خوگر بنا دیتا ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ ملت کو درپیش مسائل کے حوالے سے محض زبانی جمع خرچ سے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ ان کے سدباب کیلئے ہر ایک فرد کو عملی اقدامات کرنے ہونگے۔