سرینگر//پاکستان نے مسئلہ کشمیرکوعلاقائی امن میں بڑی رکاﺅٹ قراردیتے ہوئے یہ واضح کردیاہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد پر دہشت گردی کالیبل چسپاں کرنابلاجوازہے۔ پاکستان کے صدر ممنون حسین نے خبردارکیا ہے کہ بھارت کو خطے میں ایک بڑی طاقت کے طور پرسامنے لانے کی امریکی کوشش سے علاقائی امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔کراچی کے مقامی ہوٹل میں کراچی انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایفیئرس کے زیر اہتمام ”جنوبی ایشیا ءمیں امن “کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممنون حسین نے کہا کہ جنوبی ایشیاءاس وقت بہت سے تنازعات اور بحرانوں کا شکارہے اور متعددحل طلب سیاسی و جغرافیائی مسائل کی وجہ سے خطے کا امن داو پر لگ چکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ان مسائل کو عالمی حالات، خاص طور پر سرد جنگ ، افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور دہشت گردی کے معاملات نے مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ ممنون حسین نے کہا کہ کئی دہائیوں سے جاری ان عوامل نے خطے کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی معاملات سمیت سلامتی کے امور پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد جنوبی ایشیا کا دفاعی منظر نامہ مکمل طور پر تبدیل ہو گیا ہے اور اس عہد میں خطے کی صورت حال تین سطحوں یعنی داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی عوامل کے سبب متاثر ہو رہی ہے جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ ممنون حسین نے کہا کہ جموں و کشمیر ، سرکریک اور سیاچن جیسے مسائل جنوبی ایشیا میں استحکام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال نے خطے کے امن کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ پاکستان کے صدر نے کہا کہ جموںو کشمیر کے عوام اپنے حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن بھارت کشمیری عوام کی تحریک کو دہشت گردی قرار دینے اور اسے کچلنے کی کوشش کررہا ہے جس سے جنوبی ایشیا میں پہلے سے موجود اشتعال میں مزید اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کو حل کئے بغیر خطے میں امن ایک خواب ہے۔ انہوںنے خبردارکیاکہ بھارت کی طرف سے فوجی قوت میں اضافے کا رحجان علاقائی استحکام کےلئے خطرہ بن چکا ہے جس کے نتیجے میں دو پڑوسیوں کے درمیان اقتصادی اور سماجی ترقی کی قیمت پر اسلحہ کی ناپسندیدہ دوڑ شروع ہو سکتی ہے اس طرزعمل کے نتیجے میں خطے پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیا کا پورا خطہ امن اور خوشحالی کا متلاشی ہے لیکن کشیدگی اور جنگ جیسے حالات کی وجہ سے امن و ترقی ایک خواب بن چکا ہے حالانکہ علاقائی تعاون اور دیرینہ مسائل کے حل کے ذریعے اس صورتِ حال سے بخوبی نمٹا جا سکتا ہے۔