عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// ہندوستان نے منگل کو کہا کہ کشمیر پر اس کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ یہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان دو طرفہ مسئلہ ہے اور اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی نئی پیشکش کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، “ہمارا ایک دیرینہ قومی موقف ہے کہ جموں و کشمیر کے ہندوستانی مرکز کے زیر انتظام علاقے سے متعلق کسی بھی مسئلے کو ہندوستان اور پاکستان کو دو طرفہ طور پر حل کرنا ہوگا۔” انہوں نے کہا کہ “یہ بیان کردہ پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، سب سے اہم معاملہ پاکستان کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ ہندوستانی سرزمین کو خالی کرنا ہے۔”ٹرمپ کی طرف سے جوہری جنگ کے بارے میں قیاس آرائیوں پر جیسوال نے کہا کہ فوجی کارروائی مکمل طور پر روایتی ڈومین میں تھی۔جیسوال نے کہا، “کچھ اطلاعات تھیں کہ پاکستان کی نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس 10 مئی کو ہوگا۔ لیکن بعد میں ان کی طرف سے اس کی تردید کی گئی، پاکستان کے وزیر خارجہ نے خود ریکارڈ پر جوہری زاویہ کی تردید کی ہے،” ۔انہوں نے کہا، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہندوستان کا ایک مضبوط موقف ہے کہ وہ جوہری بلیک میلنگ سے باز نہیں آئے گا اور نہ ہی سرحد پار سے دہشت گردی کی اجازت دے گا۔
جیسوال نے کہا کہ ہندوستان سندھ آبی معاہدے کو اس وقت تک روکے رکھے گا جب تک کہ پاکستان قابل اعتبار اور اٹل طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے تحت دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا جو نہ صرف بھارتیوں بلکہ دنیا بھر میں بہت سے دیگر بے گناہوں کی موت کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے کہا “مخصوص تاریخ، وقت اور الفاظ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ان کی فون کال پر 10 مئی 2025 کو 3بجکر35 بجے طے کیا گیا‘‘۔ اس کال کی درخواست وزارت خارجہ کو پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے موصول ہوئی تھی۔ تکنیکی وجوہات کی بنا پر ہندوستان کی طرف سے ہاٹ لائن کا وقت 3بجکر 35 بجے ہندوستانی ڈی جی ایم او کی دستیابی کی بنیاد پر طے کیا گیا۔جیسوال نے جنگ بندی کی قیادت میں فوجی کارروائی کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا”آپ یقینا اس بات کی تعریف کریں گے کہ 10 تاریخ کی صبح سویرے ہم نے پاکستانی فضائیہ کے اہم اڈوں پر انتہائی موثر حملہ کیا تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ اب فائرنگ اور فوجی کارروائی کو روکنے پر آمادہ ہو گئے تھے،مجھے واضح کرنے دیں، یہ ہندوستانی ہتھیاروں کی طاقت تھی جس نے پاکستان کو اپنی فائرنگ روکنے پر مجبور کیا۔”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی انتظامیہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ “ایٹمی تنازع” کو روکنے میں مدد کی ہے، بھارتی حکومت نے جنگ بندی کی وجہ بننے والے واقعات کی ترتیب کو واضح کیا اور اس بات پر زور دیا کہ معاہدہ براہ راست دونوں ممالک کے ملٹری ڈی جی ایم اوز کے درمیان طے پایا تھا۔صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا”ہفتے کے روز، میری انتظامیہ نے ایک مکمل اور فوری جنگ بندی میں مدد کی، میرے خیال میں، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک مستقل جنگ بندی ہے، جس سے بہت سے جوہری ہتھیاروں کے ساتھ دو ممالک کے خطرناک تنازعہ کو ختم کیا جائے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر دشمنی ختم ہوتی ہے تو امریکہ دونوں ممالک کے ساتھ “بہت زیادہ تجارت” کرنا چاہے گا۔