Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

مسئلہ ریزرویشن کا !

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 22, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
  ابھی چند دنوں پہلے اخبار میں سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ رزرویشن پر نظر سے گزرا۔جسٹس آر بھانو متی اور جسٹس اے ایم کھانولکر کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ رزرویشن زمرے کے اُمیدوار کو اسی زمرے میں نوکری ملے گی چاہے اس نے جنرل زمرے کے امیدوار سے کتنے ہی زائد نمبر حاصل کئے ہوں ۔مذکورہ بنچ نے مزید کہا ہے کہ ایک بار زرو کوٹے میں درخواست دے کراس میں چھوٹ اور دیگر رعایتیں لینے کے بعد امیدوار رزرو کوٹے کے لئے ہی نوکری کامستحق ہوگا۔اسے جنرل زمرے میں ایڈجسٹ نہیں کیا جا سکتا۔ہم نہیں کہہ سکتے کہ یہ فیصلہ مناسب ہے یا غیر مناسب ،مگر ہماری چھٹی حس گڑ بڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔خاص طور پر آر ایس ایس کے مہارتھیوں کے رزرویشن کے تعلق سے بیانات ذہن میں گونجتے ہیں۔اس میں بھی بطور خاص۲۰ ستمبر ۲۰۱۵ کا آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کا وہ بیان جس میں انھوں نے کہا تھا کہ رزرویشن پر نظر ثانی کی جانی چاہئے۔حالانکہ دو ہفتے بعد آر ایس ایس کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار سریش بھیا جی جوشی نے رانچی کی آر ایس ایس کی میٹنگ میں موہن بھاگوت کے بیان کی لیپا پوتی کردی تھی ۔مگر چانکیائی نیتی پر عمل پیرا ان لوگوں کا کوئی بھروسہ نہیں ۔ان حضرات سے پہلے بھی ۳۰۔اگست ۲۰۱۵ آر ایس ایس کے ہی جناب ایم جی ویدیا کہہ چکے ہیں کہ اب caste based رزرویشن کی ضرورت نہیں (یہ بات ہم بھی مانتے ہیں )کیونکہ اب کوئی جاتی بیک ورڈ نہیں رہی ۔آر ایس ایس کا ایک موقف یہ بھی ہے کہ دولتمند یا معاشی اعتبار سے خوش حال لوگوں کو رزرویشن نہ دیا جائے بلکہ رزرویشن انھیں دیا جائے جو معاشی اعتبارسے کمزور ہوں۔مگر یہ دوغلی پالیسی والے لوگ ہیں۔مسلمان جو سند یافتہ غریب کمزور اور ٹوٹے پھوٹے لوگ ہیںپھر انھیں رزرویشن دیتے وقت ان کی نانی کیوں مرتی ہے ؟جہاں جہاں بھی مسلمانوں کو رزرویشن دینے کی کوشش کی گئی ہمیشہ ان کی ٹانگ ہی آڑے آئی ہے۔۔۔بہرحال ہمیں یہ اندیشہ ستا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ تازہ فیصلہ کہیں آر ایس ایس کے خوابوں کی تکمیل کی طرف پہلا قدم تو نہیں ؟
  ہم وی ٹی راجشیکھر کی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس ملک میں ہندو صرف ۱۵ فی صد ہیں ۔اور اس میں بھی برہمن صرف تین فی صد ہمارے نزدیک سپریم کورٹ کا مذکورہ فیصلہ باعث خوشی اس وقت ہوگا جب برہمنوں کو ۳ نہیں ۴ فی صد رزرویشن دے کر (جو ان کی بڑی  پرانی خواہش ہے )یہ فیصلہ ان پر بھی سختی سے لاگو کیا جائے۔مگر اس ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوگاچاہے جس پارٹی کی حکومت آجائے۔کیونکہ ہر شاخ پہ ۔۔۔کہنے والے کہہ سکتے ہیں کہ اگر مایا وتی آگئیں تو دنیا بدل جائے گی ۔یقین کیجئے ایسا کچھ نہیں ہوگا۔منہ سے ۴ کیا ۴۰ جوتے بھی مارلیں مگر ہیں وہ بھی ذہنی غلام۔اور اب تو کھلم کھلا انھوں نے بھی برہمنوں کو گلے لگا لیا ہے۔
  سپریم کورٹ کے اس تازہ فیصلے سے لوگ عموماً اتفاق کرتے نظر آتے ہیں۔ان کا موقف یہ ہے کہ اس طرح اہل لوگوں کو ہی نوکریا ںملیں گی  یہ موقف بظاہر درست بھی ہے ۔مگر اہلیت بذات خود کوئی اٹل چیز نہیں۔اہل ماں کے پیٹ سے بھی پیدا ہو سکتا ہے اہل بنایا بھی جا سکتا ہے اور اہلیت حاصل بھی کی جا سکتی ہے۔دنیا یہ سمجھتی ہے کہ محمد رفیع ماں کے پیٹ سے ہی گلو کار پیدا ہوئے تھے جبکہ کشور کمار نے ریاض یا پریکٹس کر کر کے یہ اہلیت حاصل کی تھی۔رزرویشن دیا ہی انھیں جاتا ہے جو اپنے مخصوص حالات کی بنا پر نا اہل ہوتے ہیںاور اصلاً حکومت کی نیت یہ ہونی چاہئے کہ (کاغذپر تو ایسا ہی ہوتا ہے)  کچھ عرصے بعد یہ نا اہل لوگ اہل حضرات کی صف میں شامل ہو جائیں۔مگر ایمان سے کہئے کیا روز اول سے حکمرانان ہند کی یہ نیت رہی ہے کہ دلت یا سماج کے یہ دبے کچلے طبقات ہندؤں کی اونچی جاتیوں کے برابر اہلیت؍ صلاحیت حاصل کرلیں۔جو لوگ اس جدید دور میں بھی ،ٹی وی کمپیوٹر اینڈرائڈ موبائل اور وہاٹس ایپ کے دور میں بھی اپنے ہی مذہب کے کچھ طبقات کواپنے کنؤوں سے پانی نہ دیتے ہوں ۔اپنے مندروں میں پوجا پاٹ نہ کرنے دیتے ہوں ،اپنے سامنے دولہے کا گھوڑی پر بیٹھنا برداشت نہ کر سکتے ہوںوہ ان طبقات کا اپنی ہمسری کر لینا برداشت کرپائیں گے ۔کسی کو ہو تو ہو ہمیں یقین نہیں ہے۔آج آر ایس ایس صد فی صد ملک کے سیاہ و سفید کی مالک بن چکی ہے ۔کیا یہ ممکن ہے کہ وہ دلتوں اور بیک ورڈ یا دیگر دبے کچلے طبقات کو ہندؤں کی اونچی جاتیوں کا ہمسر بنانے کی کوششوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرے ۔اہلیت ایسی کوئی چیز نہیں جسے حاصل نہ کیا جا سکے ۔ہم نے پریکٹس یا ریاضت کی مثال دی ہے اور ہم کیا دنیا کہتی ہے Practice makes a man perfect آج IAS/IPS/IFS کوچنگ کلاسس کی جو سہولت اونچی جاتیوں کو حاصل ہے کیا وہی سہولت رزرویشن کیٹیگری والوں یا مسلمانوں کو حاصل ہے۔مسلم بچوں نے کئی بار صرف اور صرف اپنے دم پر مختلف مقابلہ جاتی امتحانات میں وطن عزیز میں ٹاپ کیا ہے۔اگر مسلمانوں کے لئے اور دیگر دبے کچلے طبقات کے لئے ویسی ہی سکول کالج اور مقابلہ جاتی امتحانات کے کوچنگ سنٹر مہیا کردئے جائیں جیسے اونچی ذاتوں کو میسر ہیں تو ہمیں یقین ہے کہ کہ چند ہی سالوں میں رزرویشن کی بیساکھیوں کو ہٹا لینا پڑے گا ۔مگر مسئلہ ہے نیت کا ۔ہمارے حکمرانوں کی نیت بالکل انگریزوں کی طرح ہے ۔پہلے کالے انگریزوں کی غلامی کرنے کے لئے پڑھتے تھے اب اونچی ذاتوں کی غلامی کرنے کے لئے پڑھایا جا رہا ہے۔ملک میں دھیرے دھیرے دو سسٹم آف ایجو کیشن کو رواج دیا جا رہا ہے ۔جہاں ہمارے بچے پڑھیں گے وہاں امتحانات ہی نہیں ہوں گے۔سب پاس ۔کتنا خیال ہے حکومت کو ہمارے بچوں کا۔ظاہر ہے اس طرح کے بچے عملی زندگی میں کہاں اور کس کا مقابلہ کر سکیں گے ۔
  ایک بار پھر سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے کی طرف لوٹتے ہیں ۔ آئین یہ کہتا ہے کہ رزرویشن کی حد ۵۰ فی صد ہے ۔یعنی اس سے زیادہ رزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے یہ مفروضہ جھلکتا ہے کہ ہر طبقے یا ذات کو اس کی آبادی کے مناسبت سے رزرویشن ملا ہوا ہے جبکہ عملاً ایسا نہیں ہے ۔ہر طبقے کو اس کی آبادی کے لحاظ سے رزرویشن کم ہی ملا  ہے۔مثلاً آندھرا پردیش میں مسلم آبادی کا تناسب7.5% ہے اور رزرویشن3.5% ملا ہے ۔سوال یہ ہے کہ ۴فی صد مواقع کسے دئے جا رہے ہیں ۔ظاہر ہے انھیں جو اپنے آپ کو اپنے وسائل کی بنیاد پر اہل ثابت کر سکتے ہیں۔اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ہر اسٹیٹ میں رزرویشن۵۰ فیصد کی حد کے اندر ہی ہے ۔افراد ہی نہیں ریاستیں بھی ’’دبنگوں‘‘ کی طرح Behave کرتی ہیں ۔تامل ناڈو میں رزرویشن ۶۰ فی صد سے بھی اوپر ہے مگر کسی مائی کے لال نے آج تک اس کا کچھ نہیں بگاڑا۔شمال مشرقی ریاستوں میں سرکاری ملازمتوں میں ST کے لئے رزرویشن ۸۰ فی صد ہے ۔صرف ۲۰ فی صدملازمتیں unreserved ہیں۔ان حالات میں سپریم کورت کا یہ فیصلہ کہاں تک مناسب ہے کہہ نہیں سکتے۔پھر مسلمان یہاں ہر اعتبار سے سب سے زیادہ پسماندہ ہیں۔مگر انھیں کوئی رزرویشن دینا نہیں چاہتا۔سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ وہ پورے ملک میں یکسانیت نہیں بلکہ انصاف مہیا کرے ۔یہ اس کا اولین فرض ہے اور ملک کے Godfather کہہ رہے ہیں کہ معاشی اعتبار سے پسماندہ اور کمزورلوگوں کورزرویشن دیا جائے۔ایک غلط فہمی خود ہمارے درمیان یہ ہے کہ اسلام میں رزرویشن نام کی کوئی چیز نہیں ۔اسلئے اگر اسلام آگیا تو یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا ۔یہ تو صحیح ہے کہ اسلام میں رزرویشن اس شکل میں نہ تھا نہ ہوگا۔اسلام میں تالیف قلب کے نام سے ایک مد ہوا کرتی تھی جس نے چند سالوں میں تمام غریب پسماندہ دبے کچلے طبقات کو عام مسلمانوں کے برابر لاکھڑا کیا تھا اور حضرت عمر فاروقؓ نے اسے اپنے دور خلافت میں ختم کر دیا تھا ۔ایسا کیونکر ہوا تھا ۔ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ وہ نیک نیت حکمراں تھے ۔انھیں خوف خدا تھا۔اور ایسا کیسے ہو گیا تھا ؟تو اس کے لئے ان کے طرز حکمرانی کا تالیف قلب کے تعلق سے ان کے اقدامات کا گہرا مطالعہ کرنا ہوگا۔انھوں نے صرف دس بارہ سالوں میں کمزور اور پسماندہ طبقات کو دوسروں کے برابر لاکھڑا کیا تھا ۔ اور صرف انھی پر کیا موقوف صدیوں بعد کی اسلامی تاریخ میں یہ بات بڑی مشہور ہے کہ ہندوستان میں ہی نہیں دنیا کے دیگر خطوں میں بھی اسی اسلام نے غلاموں کو بادشاہ بنا دیا تھا جسے دنیا کے موجودہ حکمراں بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں ۔۔۔کاش کچھ میڈیا ہمارے پاس بھی ہوتا۔ہم مضمون شروع کرنے سے پہلے ہی سے یہ سمجھتے رہے ہیں کہ شاید ہم اس موضوع سے انصاف نہ کر پائیں۔ہماری غایت تو صرف اتنی ہے کہ ہم سے اہل تر اور موضوع کے ماہر حضرات اس پر خامہ فرسائی کریں،ممکن ہے ہم سے غلطی ہوئی ہو اور اس طرح ہماری بھی اصلاح ہو جائے۔اللہ ہمارے دانشوروںکو اس طرف متوجہ کرے۔آمین
رابطہ07697376137 

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لورن میں آسمانی بجلی گرنے سے 10بھیڑیں ہلاک
پیر پنچال
بغیر اجازت انشورنس کٹوتی و صارفین کیساتھ مبینہ غیر اخلاقی رویہ بدھل میں جموں و کشمیر بینک برانچ ہیڈ کے خلاف لوگوں کاشدیداحتجاج
پیر پنچال
انڈر 17کھیل مقابلوں میں شاندار کارکردگی | ہائرسیکنڈری اسکول منڈی نے کامیاب کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی
پیر پنچال
نوشہرہ سب ڈویژن میں پانی کی شدید قلت،لوگ محکمہ کیخلاف سراپا احتجاج شیر مکڑی کے لوگوں نے ایگزیکٹیو انجینئر کے سامنے شکایت درج کروائی
پیر پنچال

Related

کالممضامین

سیدالسّادات حضرت میرسید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 2, 2025
کالممضامین

شاہ ہمدان رحمۃ اللہ علیہ کا عرسِ مبارک | الہامی نگرانی اور احتساب کی ایک روحانی یاد دہانی عرس امیر کبیرؒ

June 2, 2025
کالممضامین

شام میں ایک نئی صبح ندائے حق

June 1, 2025
کالممضامین

تمباکو نوشی مضرِ صحت ،آگہی کے ساتھ قانونی کاروائی کی ضرورت سالانہ ایک کروڑافراد لقمۂ اجل اوربے شمار مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں

June 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?