یو این آئی
غزہ// غزہ شہر میں ایک بار پھر بے گھر فلسطینیوں کو فوری انخلا کا حکم دے دیا گیا ۔فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کو 9 ماہ مکمل ہوگئے ہیں تاہم اتنا وقت گزرجانے کے باوجود صیہونی فوج کی جانب سے معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر جارحیت کا سلسلہ جاری ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا بتانا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 45 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں اسرائیلی ٹینک 3 اطراف سے داخل ہوگئے ہیں جس کے بعد بے گھر فلسطیینوں کو فوری انخلا کا حکم دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب اسرائیل نے حماس کا اسلحہ گودام قرار دے کر اقوام متحدہ امدادی ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا ہے ۔ادھر اسرائیل کے وزیر دفاع یوآف گالانٹ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ “غزّہ کی پٹّی سے اسرائیلی قیدیوں کو نکالنے کے لئے حماس کے ساتھ سمجھوتہ ایک اچھا موقع ہے اس موقعے سے استفادہ کیا جانا چاہیے “۔اسرائیل عسکری ریڈیو کی نشر کردہ خبر کے مطابق گالانٹ نے بعض قیدیوں کے عزیزوں سے ملاقات کی ہے ۔ملاقات میں گالانٹ نے کہا ہے کہ “اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اسرائیل سکیورٹی سسٹم کے تمام شعبوں کا بنیادی ہدف ہے ۔اس وقت حماس کے ساتھ سمجھوتے کی شکل میں ہمیں جو موقع فراہم کیا جا رہا ہے اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے جو بھی ہو سکتا ہے کیاجانا چاہیے “۔انہوں نے کہا ہے کہ “ہم نے فوجی آپریشن کو سمجھوتے کی طرف لے جانے والے حالات پیدا کر دیئے ہیں۔ اسرائیل مسلح افواج کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جھڑپیں کیسے روکنی ہیں اور ضرورت پڑنے پر غزّہ کی کسی بھی جگہ پر دوبارہ کیسے شروع کرنی ہیں۔ سمجھوتے کے اطلاق کے لئے عسکری دباو سے فائدہ اٹھانا اور موقعے کو گنوانے سے گریز کیا جانا چاہیے “۔توقع ہے کہ قیدیوں کے تبادلے اور فائر بندی کے لئے مصر اور قطر کی ثالثی میں تل ابیب اور حماس کے درمیان آئندہ دنوں میں بلواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہو جائیں گے ۔اطلاع کے مطابق غزّہ میں فائر بندی مذاکراتی دور کے نئے مرحلے سے قبل امریکہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیئم برنس کی زیر قیادت وفد بھی مصر پہنچ گیا ہے ۔تاہم حماس نے کہا تھا کہ ہم نے ، غزّہ پر حملے روکنے کی خاطر، سمجھوتے کے لئے مثبت اور لچکدار روّیہ اختیار کیا ہے لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو سمجھوتے کے راستے کی رکاوٹوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔