صدر اسپتال سے فرار جنگجو کی تصویر وائرل
سید اعجاز
پلوامہ////سرینگر میں دو روز قبل پولیس حراست سے فرار لشکر طیبہ کمانڈر نوید جھٹ حزب المجاہدین کے ساتھ شامل ہو کر جنوبی کشمیرکے معروف حزب کمانڈرصدام پڈر کے ساتھ لی گئی تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہوگی ہے دو روز قبل شہر سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں پولیس حراست سے فرار ہونے والالشکر کمانڈر نوید جھٹ عرف ابو حنزالہ ساکنہ ملتان پاکستان حزب المجاہدین کے ساتھ شامل ہوا۔ جمعرات کو انہوں معروف حز ب کمانڈر صدام پڈر کے ساتھ ہاتھ میں AK.47رائفل اٹھا کر مُسکراتے ہوئے تصویرلی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نویدجنگجوں کے ساتھ شامل ہونے میں دوبارہ کامیاب ہوا ہے۔ پولیس ذرائع نے تصدیق کہ سماجی ویب سائٹوں پر تصویر وائرل ہونے کے بعد تحقیقات شروع کر دی ہے
بلال صدیقی سنٹرل جیل سرینگر منتقل
سرینگر//تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی کوسنٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیاہے۔انہیں بدھ کی شام راج باغ پولیس نے اپنے گھر واقع کرسو راجباغ سے گرفتار کیا تھا ۔ تنظیم کے ترجمان شبیر احمد زرگر نے اپنے ایک بیان میں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آئے دن حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاںحکام کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہے ۔
پولیس کی چھاپہ مار کارروائیاں قابل مذمت:فرنٹ
سرینگر//لبریشن فرنٹ نے مقبول بٹ اور افضل گورو کی برسیوں کے پیش نظر فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمدبٹ، جاوید احمد زرگر،بشیر احمد کشمیری اورمشتاق احمد گورگ کے گھروں پر شبانہ چھا پوں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کی مذمت کی ۔بیان کے مطابق پولیس نے فرنٹ کے ضلع صدر کپوارہ محمد رفیق وار کو گرفتار کر لیا ۔ لبریشن فرنٹ نے پولیس کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور اسے جمہوری قدروں اور اخلاقیات کی بیخ کنی سے تعبیر کیا ہے۔
کولگام میں وزیر اعلیٰ کی ہدایات اور یقین دہانیاں
ترقیاتی کمشنر نے پیش رفت اورعمل آوری کا جائزہ لیا
کولگام//ضلع ترقیاتی کمشنر کولگام طلعت پرویز نے افسران کی ایک میٹنگ کی صدارت کے دوران وزیراعلیٰ کی طرف سے 25نومبر2017 کو عوامی دربار کے موقعہ پر دی گئی ہدایات اورپیش رفت کا جائزہ لیا۔اس موقعہ پر بتایا گیا کہ ضلع میں 2017-18 کے تحت134کروڑ روپے وگذار کئے گئے جس میں سے 84.60کرور روپے دستیاب ہوئے اور اس رقم میں سے 63کروڑ روپے بروئے کار لائے گئے ۔ترقیاتی کمشنر کو بتایا گیا کہ 25نومبر کو عوامی دربار کے دوران 329ہدایات جاری کی گئیں اور ان میں سے 40ہدایات پرعملدر آمد کیا گیا جبکہ دیگر ہدایات پر عمل آوری جاری ہے۔میٹنگ میں بتایاگیا کہ 100مطالبات ایسے تھے جو کہ موزوں نہیں تھے۔ترقیاتی کمشنر نے متعلقہ آفیسران سے صوبائی کمشنر کشمیر کی طرف سے وضع کئے گئے اہداف کی عمل آوری کے بارے میں مفصل جانکاری حاصل کی۔صحت عامہ کے شعبے کے تحت دی گئیں ہدایات کے حوالے سے ترقیاتی کمشنرکو بتایا گیا محکمہ کی طرف سے 33فلٹریشن پلانٹس میں سے 15پر کام کیا گیا اورانہیں قابل کار بنایا گیا۔واٹر سپلائی سکیم یاری پوری کی پیش رفت کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ سکیم 15مئی2018ء تک مکمل ہوگی۔میٹنگ کے دوران دیگر واٹر سپلائی سکیموں اورترقیاتی پروجیکٹوں کی پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
میڈیا اور صحت عامہ، بارہمولہ میں ایک روزہ سمینار
فیاض بخاری
بارہمولہ //ضلع ہسپتال بارہمولہ نے ذرائع ابلاغ اور طبی عملے کے درمیان رابطے کوبہتر بنانے کیلئے ڈاک بنگلہ بارہمولہ میں جمعرات کو’عوامی صحت کے بارے میں معلومات اور میڈیا کا کردار‘کے موضوع پر ایک روزہ سمینار کا اہتمام کیا ۔جس میں صحافیوں اور ڈاکٹروں و نیم طبی عملے سے وابستہ افراد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر مقررین نے ضلع اسپتال بارہمولہ میں طبی سہولیات کو بہتر بنانے اورمریضوںکو درپیش مشکلات کو اُجاگر کیا ۔ بیماروں اور تیماداروں کیلئے بہم پہنچائی جارہی سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے مقررین نے ڈاکٹروں کی سخت محنت اور کوششوں کو سراہا۔میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ضلع اسپتال بارہمولہ ڈاکٹر سید مسعود نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا اور طبی عملے کے درمیان تال میل کی اشد ضرورت ہے تاکہ عام لوگوں کو راحت نصیب ہو ۔ اس موقع پر صحافی کرامت قیوم ، الطاف بابا ،سینئر سرجن ڈاکٹر آفاق شروانی اور ڈاکٹر امجد کے علاوہ ضلع سے تعلق رکھنے والے دیگرصحافی بھی موجود تھے ۔
زبانی ہبہ کے دستاویزات کی تصدیق
گاندربل میں کیمپ کا انعقاد
گاندربل//ضلع گاندربل میں مناسب ماحول میں ضلع کلکٹر گاندربل ڈاکٹر پیوش سنگلا اورایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گاندربل سید شہنواز بخاری نے خواہشمند پارٹیوں کے ہبہ کے دستاویزات کی تصدیق کی۔اُن کے ہمراہ متعلقہ دیہات کے نمبردار اورچوکیدار تھے۔ضلع انتظامیہ کی تاریخ میں زبانی ہبہ کے دستاویزات کی تصدیق کرنے کا اس طرح کا یہ پہلاموقعہ تھا۔جہاں اس سلسلے میں منعقدہ ایک کیمپ میں 15دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔اس موقعہ پر اے ڈی سی گاندربل نے کہا کہ اس طرح کے کیمپوں کے انعقاد سے شفافیت میں مزید اضافہ ہوگا اور شک وشبہ کی گنجائش کے امکانات بھی نہیں رہتے۔