ڈاکٹر ایس اے ملک اورڈاکٹروریندرکول سبکدوش
جموں//سکاسٹ ۔ٹیچنگ ایسوسی ایشن جموں(سکاسٹ ۔ٹی اے جے ) نے ڈین فیکلٹی آف بیسک سائنسزڈاکٹرایس اے ملک اورکنٹرولرآف ایگزیمی نیشن ڈاکٹروریندرکول کی سبکدوشی کے سلسلے میں الوداعی تقریب کااہتمام کیا۔دونوں معززملازمین نے سکاسٹ یونیورسٹی میں 31سال تک خدمات انجام دیں۔اس موقعہ پر وائس چانسلرڈاکٹرپردیپ کمارشرما نے ڈاکٹروریندرکول اورڈاکٹرایس اے ملک کی بائیوکیمسٹری اورانٹمولوجی کے شعبوں میں خدمات کوسراہا۔اس دوران تقریب میں مختلف شعبوں کے صدور، فیکلٹی ممبران بشمول ڈاکٹرجے پی شرما(ڈائریکٹرریسرچ)، ڈاکٹرکے ایس رسم (ڈائریکٹرایکسٹنشن)، ڈاکٹرڈی پی ابرول (ڈین اگریکلچر) اورڈاکٹرآرکے اروڑہ، ٹیچنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداران پبلسٹی سیکریٹری ڈاکٹر دویندرشرما، خزانچی ڈاکٹر راجیو سانگڑہ، ڈاکٹرجے کپور، ڈاکٹر منیشور ،ڈاکٹرکوشل ، ڈاکٹرانل بٹ ودیگران نے ڈاکٹرملک اور ڈاکٹرکول کوریٹائرمنٹ کے بعدکی خوشحال زندگی کی تمنائوں کااظہارکیا۔اس دوران پروگرام کی نظامت جنرل سیکریٹری ڈاکٹروویک آریانے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹرپی کے رائے نے پیش کی۔
بٹھنڈی میں آن لائن لائبریری کاافتتاح
جموں//ایشل آن لائن سروسزبٹھنڈی نے طلباء کی بہبودکیلئے آن لائن لائبریری کاقیام عمل میں لایاجس کاافتتاح مسلم فیڈریشن کے صدر عبدالمجیدکے ہاتھوں ہوا۔انہوں نے لائبریری کے چیئرمین شکیل احمدایڈوکیٹ ودیگرمعززین کومبارکبادپیش کی۔انہوں نے کہاکہ شہرمیں آن لائن لائبریری کی اشدضرورت تھی جس کوایشل آن لائن سروسزنے پوراکیاہے۔انہوں نے جموں کشمیرسروس سلیکشن بورڈ اورجے پی ایس سی کی طرف سے کمپیوٹرپرٹیسٹ کے اقدام کاخیرمقدم کیا۔اس دوران تقریب میں مفتی عبدالحکیم امام مکہ مسجد، جماعت علی صدرمکہ مسجد ،قیصرآزادچیئرمین آزاد گروپ آف انسٹی ٹیوٹ ، عارف تانترے، ڈاکٹرروبینہ (کے اے ایس)، مظفر(کے اے ایس)، سونیاانیجاپروفیسرلاء ڈیپارٹمنٹ جموں یونیورسٹی بھی موجودتھے۔
آشیروادآٹے سے متعلق غلط فہمیاں دور
ممبئی کی لیبارٹری میں کوئی نقص ثابت نہیں ہوا
جموں//آشیروادآٹاجوکہ ملک کابہترین پیک شدہ آٹا ہے گذشتہ دنوں انٹرنیٹ پلیٹ فارموں میں جعلی ویڈیوزکے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اس آٹے میں پلاسٹک کی ملاوٹ ہے جوکہ سراسرغلط اوربے بنیاد ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں میں اس آٹے کے بارے میں غلط فہمیاں پیداکی گئی ہیں اورآشیروادآٹے کے برانڈ کودھچکالگا ہے۔ان بے بنیادالزامات کومدنظررکھتے ہوئے کمپنی نے سب سے پہلے کلکتہ میں پولیس کے پاس خبرسمے اوراس کے نامعلوم معاونین کے خلاف شکایت درج کرائی اوراس کے بعدکمپنی نے خبرسمے کے مالک سنجے شرمااوردیگراکے خلاف کورٹ آف سٹی سول اینڈسیشن جج بنگلور میں ایک کیس دائر کیاجس پرکورٹ نے متذکرہ بالا کمپنی اوراس کے معاونین کے خلاف سمن جاری کیے۔این اے بی ایل لیبارٹری ممبئی میں آشیرواد آٹے کے نمونوں کاتجزیہ کرنے پریہ آٹابالکل صاف وشفاف اورصحت مندپایاگیا۔
فورم برائے امن اورعلاقائی یک جہتی کاوفددنیشورشرماسے ملاقی
شیخ عبدالرحمن نے مسائل کوحل کرنے کیلئے تجاویزوآرائیں پیش کیں
جموں//جموں وکشمیرفورم برائے امن اورعلاقائی یک جہتی کے ایک وفدنے فورم کے سربراہ شیخ عبدالرحمن سابق ممبرپارلیمنٹ کی قیادت میں بھارت سرکارکے خصوصی مذاکرات کار دنیشورشرما سے ملاقات کی اورانہیں جموں وکشمیرکے پیچیدہ مسئلوں کوحل کرنے کیلئے تجاویز اورآراء پیش کیں۔ وفدنے شرماکوبتایاکہ حکومت ہندنے بھارت کے آئین میں دفعہ 370 اور35۔اے کی صورت میں جموں وکشمیرکے لوگوں کے ساتھ کیاکیاوعدے کئے تھے۔اس کے علاوہ 1952ء میں دہلی ایگریمنٹ اورمسئلوں کوحل کرنے کیلئے قائم کئے گئے کمیشنوں کے تحت جووعدے کئے گئے تھے ان میں سے آج تک ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیاگیاجس کے نتیجہ میں مرکزی اورریاستی سرکاروں پر ریاست کے عوام کااعتماد اُٹھ چکاہے ۔نتیجہ کے طور پر ریاست میں حالات خراب ہوگئے اورافراتفری اورخون خرابے کاماحول پیداہوگیا۔شیخ عبدالرحمن نے کہاکہ مسئلے کوحل کرنے کیلئے موثرحکمت عملی اختیارکرنے کے ساتھ ساتھ صدق دلی سے کوششیں کی جائیں تاکہ اس پیچیدہ مسئلے کوحل کیاجاسکے۔انہوں نے مزیدکسی تاخیرکے ہمسایہ ملک پاکستان کیساتھ غیرمشرو ط بات چیت شروع کرنے اور بھارت وپاکستان کے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا سے کہاکہ وہ مخالفانہ پروپیگنڈہ بند کردیں اورنزدیک ترین راستوں سیالکوٹ اورجھنگڑکوکھولاجائے۔اس سلسلے میں شیخ عبدالرحمن نے بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے وہ الفاظ بیان کئے جس میںانہوں نے کہاتھاکہ ’’تم دوست توبدل سکتے ہو مگرہمسایوں کونہیں بدلایاجاسکتاہے ‘‘۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان اورپاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات پیداہونے سے سارے برصغیرمیں ایک پرامن ماحول پیداہوجائے گاجوکہ دونوں ملکوں کی خوشحالی اورترقی کاضامن ہوگا۔
صوبہ جموں کیساتھ ناانصافی ناقابل برداشت :راجہ محمودخان
نظراندازہوئے اضلاع کیلئے اسامیاں مشتہرکرنے کامطالبہ
جموں//پہاڑی ریولیوشنری مومنٹ کے ریاستی صدرراجہ محمودخان نے کہاہے کہ صوبہ جموں کے ساتھ روارکھے جارہے امتیازی سلوک کو اب زیادہ دیرتک برداشت نہیں کیاجاسکتاہے کیونکہ اس خطہ کے نوجوانوں کاصبرکاپیمانہ اب لبریز ہوچکاہے ۔گذشتہ دنوں اساتذہ کی جوآسامیاں مشتہرکی گئی ہیں ،ان میں صوبہ جموں خصوصی طورپرپونچھ ،جموں، ڈوڈہ اوررام بن کویکسرطورپرنظرانداز کیاگیا ہے۔راجہ محمودخان نے کہاکہ ان اضلاع کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ یہ سراسرناانصافی ہے ۔انہوں حکومت سے کہاکہ وہ ان اضلاع میں جلداساتذہ کی اسامیوں کی تشہیرکرے بصورت دیگران علاقوں کے نوجوان سڑکوں پرآجائیں گے اورپھرحالات کوقابومیں لاناحکومت کیلئے مشکل بن جائے گا۔
مکانات و شہری ترقیات محکمہ کے کام کاج کا جائزہ
آسیہ نقا ش کا مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل پر زور
جموں/مکانات و شہر ی ترقی اور صحت و طبی تعلیم کی وزیر مملکت آسیہ نقاش نے متعلقہ محکمے کے افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ مزید تن دہی اور لگن کے ساتھ کام کر کے مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کو مقررہ مدت میںمکمل کرائیں جن میں انفرادی بیت الخلاء، کمیونٹی بیت الخلاء، عوامی بیت الخلاء اور مختلف سکیموں کے تحت ہاتھ میں لئے گئے سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بھی شامل ہے۔جموں میں مکانات و شہری ترقیات محکمہ کے افسروںکی ایک میٹنگ کے دوران ریاستی و مرکزی سرکاروں کی طرف سے عملائے جارہے فلیگ شِپ پروگراموں کا جائزہ لیتے ہوئے موصوفہ نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے لئے مختص رقومات کا منصفانہ اور مکمل استعمال یقینی بنایا جانا چاہیئے۔کمشنر جے ایم سی رومیش کمار ، کمشنر ایس ایم سی سرینگر آر اے وانی کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔اس موقعہ پر کٹرا قصبے میں ترقی دینے ، بس اڈے کی تعمیر، ایل ای ڈی لائیٹوں کو نصب کرنا، کمیونٹی ہالوں کی تعمیر، ڈرنیج سکیموں اور عوامی بیداری پروگراموں کی عمل آوری پر تفصیل تبادلہ خیال ہوا۔ آسیہ نقاش نے افسروں پر زور دیا کہ وہ کاموں کے معیار کو برقرار رکھنے کے لئے ان پر کڑی نظر گزر رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ تالابوں اور چشموں کو بڑھاوادینے کے حوالے سے ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کیا جانا چاہیئے۔میٹنگ میں بتایاگیا کہ جے کے ایس آر ٹی سی کے حق میں دو کروڑ روپے واگزار کئے گئے ہیں تاکہ نئی بسیں خریدی جاسکیں۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوفہ نے کہا کہ رقومات کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ پروجیکٹوں کی عمل آوری کے لئے رقومات کا منصفانہ اور مکمل تصرف یقینی بنایاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ریاست کے تینوں خطوں مجموعی ترقی بنانے کی وعدہ بند ہے۔
ترقیاتی منظر نامے کومزیدترقی دینے کی ضرورت : گنگا
جموں//صنعت و حرفت کے وزیر چندر پرکاش گنگا نے کہا ہے کہ مخلوط سرکار ریاستی عوام بالخصوص دیہی علاقوں میں ترقیاتی عمل کو آگے بڑھانے اور لوگوں کو ہر طرح کی بنیادی سہولیات بہم پہنچانے کی وعدہ بند ہے ۔ کوٹلی گاؤں میں 28 لاکھ روپے کی لاگت سے سڑک پر تار کول بچھانے کے کام کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے متعلقہ ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد مکمل کرنے کیلئے اپنی کوششیں تیز کریں ۔ وزیر نے کہا کہ حکومت لوگوں کو بہتر بنیادی ڈھانچہ بہم کرانے کیلئے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک قلیل مدت میں کئی پروجیکٹ ہاتھ میں لئے گئے جن میں سے کچھ ایک کو مکمل کیا گیا ۔ گنگا نے لوگوں کو یقین دلایا کہ اُن کے تمام جائیز مطالبات پورے کئے جائیں گے ۔ انہوں نے افسروں کو ہدایات دیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ترقیاتی کاموں پر نظر گذر رکھیں تا کہ معیار کو برقرار رکھا جا سکے ۔
بالی کا آر ایس بی وائی سکیم کی فوری عمل آوری پر زور
جموں/ ریاست کے بی پی ایل کنبوں اور بزرگ شہریوں کو صحت بیمہ سہولیت فراہم کرنے کیلئے حکومت راشٹریہ سواستھ بیمہ یوجنا عنقریب لاگو کر رہی ہے ۔ حکومت ہند کی جانب سے شروع کیا گیا یہ اہم پروگرام ابتداء میں جموں اور سرینگر کے دو اضلاع میں دسمبر 2011 میں شروع کیا گیا تھا اور بعد میں اس سکیم کے دائرے میں مزید دس اضلاع لائے گئے جن میں سے پانچ اضلاع کشمیر اور پانچ جموں صوبوں سے ہیں ۔ بعد میں حکومت ہند نے سکیم کو ریاست کے تمام 22 اضلاع میں لاگو کرنے کو منظوری دی ۔ سکیم کا مقصد خطِ افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے کنبوں کو صحت بیمہ سکیم کے دائرے میں لانا ہے ۔ سکیم کے تحت پانچ ارکان پر مشتمل خطِ افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے کنبوں کیلئے 30 ہزار فی کنبہ فی مالی سال ہسپتالوں میں کیش لیس علاج و معالجہ کی سہولیت دستیاب رہے گی ۔ ان کنبوں کے بزرگ شہریوں کو سینئر سٹیزن ہیلتھ انشورنس سکیم کے تحت فی بزرگ شہری اضافی 30 ہزار روپے کے بیمہ کے دائرے میں لایا جا رہا ہے ۔ سکیم کی عمل آوری کا ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جائیزہ لیتے ہوئے وزیر برائے صحت و طبی تعلیم بالی بھگت نے پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم کو غریب کنبوں کو سہولیت فراہم کرنے کیلئے سکیم پر فوری عمل درآمد کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے ریاستی حکومت کے دس فیصد حصہ بطور بیمہ قسط کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت دی ۔ واضح رہے 90 فیصد حصہ مرکزی حکومت فراہم کر رہی ہے ۔ وزیر نے کہا کہ اس اہم نقد رقم اور کاغذی کاروائی سے مبرا سکیم سے ریاست کے غریب کنبوں کو راحت نصیب ہو گی ۔ سکیم کا مقصد ہسپتالوں میں غریب کنبوں کی جانب سے علاج و معالجہ پر اخراجات میں کمی لانا ہے ۔ سکیم کے تحت ملک بھر کے سرکاری یا نجی ہسپتال میں مفت طبی سہولیت مستحق کنبوں کو فراہم رہے گی ۔ سکیم کے تحت بائیو میٹرک ٹیکنالوجی سسٹم پر مبنی سمارٹ کارڈ مستحق کنبوں کو فراہم کئے جائیں گے ۔ پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم پون کوتوال نے معاملے کی موجودہ صورتحال کے بارے میں میٹنگ کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ محکمہ خزانہ کے زیر غور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے تحت 6.70 لاکھ خطِ افلاس سے نیچے گذر بسر کرنے والے کنبے لائے جا رہے ہیں جن کا اندراج کیا جا رہا ہے ۔ میٹنگ میں پرنسپل جی ایم سی جموں ، ڈائریکٹر فیملی ویلفئیر جموں کشمیر ، پروجیکٹ ڈائریکٹر جے اینڈ کے ایڈس کنٹرول سوسائیٹی ، جوائینٹ ڈائریکٹر پلاننگ اور حکومت ہند کے نمائیندے موجود تھے ۔
مائیگرنٹ ٹرانزٹ کیمپوں کی تعمیر اور تجدید کاری کے کام کا جائزہ
بروقت امداد اور باز آباد کاری یقینی بنانے کی طرف توجہ دینے کی ضرورت:جاوید مصطفی میر
جموں/ڈیزاسٹر منیجمنٹ ، امداد و باز آباد کاری کے وزیر جاوید مصطفی میر نے یہاں افسروں کی ایک میٹنگ کے دوران محکمہ کے کام کاج کا جائزہ لیا۔کمشنر سیکرٹری ڈی ایم آر آر آر شفیق احمد رینہ ، ریلیف کمشنر مائیگرنٹس منوہر لال رینہ ، ڈائریکٹر جے ٹی ایف آر پروجیکٹ محمد یوسف پنڈت، ڈائریکٹر ڈی ایم آر آر آ ر ظہور احمد وانی ، ڈائریکٹر ڈیزاسٹر منیمنٹ عامر علی ، ڈپٹی کمشنر ریلیف کے کے سدھا اور کئی دیگر افسران بھی میٹنگ میں موجود تھے۔وزیر موصوف مائیگرنٹوں کے معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے ریلیف کمشنر سے کہا کہ وہ لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک موثر لائحہ عمل اختیار کریں۔ انہوںنے کہا کہ بڈگام اور ویسو میں موجود ٹرانزٹ کیمپوں کے کام میں تیزی لائی جانی چاہئیں اور اس کے علاوہ جگتی ، مٹھی ، نگروٹہ اور پرکھوں میں مائیگرنٹ فلیٹوں کے تجدید ی کام میں بھی تیزی لائی جانی چاہئے تاکہ ان کاموں کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کیا جاسکے۔ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیکٹر کا جائزہ لینے کے دوران وزیر نے افسروں سے کہا کہ وہ ناگہانی آفات کے دوران لوگوں کی مدد کے لئے تیار رہیں ۔انہوں نے کہا کہ ضلع اور تحصیل سطحوں پر تربیتی عملے اور بچائو سازو سامان کی دستیابی کو یقینی بنایا جانا چاہیئے ۔ علاوہ ازیں لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے بھی جانکاری دی جانی چاہیئے۔
سہ ماہی انگریزی جریدہ کاپہلاشمارہ مارچ 2018میں جاری ہوگا:سامون
جموں/اعلیٰ تعلیمی محکمہ کا پہلا سہ ماہی انگریزی جریدہ مارچ 2018ء میں شائع کیا جائے گا ۔ اس میں طلاب اور سکالروں کے لئے مختلف مضامین پر تحقیقی مواد دستیاب ہوگا۔اس حوالے سے اعلیٰ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر اصغر سامون کی صدارت میں مختلف کالجوں کے سینئر فیکلٹی ممبران کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں مجوزہ جریدے کے مواد اور خدو خال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقعہ پر فیصلہ لیا گیا کہ اس جریدے میں کمیونکیشن سکلز ، لٹریچر اور لنگوسٹکس سے متعلق تحقیقی مواد شامل ہوگا۔ اس مقصد کے لئے محکمہ نے پہلے ہی دس ارکان پر مشتمل ایک ایڈیٹوریل بورڈ تشکیل دیا ہے۔ ڈاکٹر سامون نے جریدے میں شائع ہونے والے مضامین کے حوالے سے تیاری شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوںنے اعلیٰ تعلیمی محکمہ کے نظریے اور اس میں رونما ہو رہی مثبت تبدیلی کو اجاگر کرنے کی اہمیت کو بھی واضع کر دیا۔ انہوںنے کہاکہ محکمہ کے اس طرح کے اقدامات سے ریاست میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو عالمی سطح کے معیار تک لانے میں کافی مدد ملے گی۔
اساتذہ کی اسامیوں کے حوالے سے متعلق حکومت کی وضاحت
۔ 2154اسامیاں ہی ایس ایس بی کو ریفر کی گئی تھیں
جموں/حکومت نے سکولی تعلیم محکمہ کی طرف سے ایس ایس بی کو ریفر کی گئی اسامیوں کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کے کچھ سیکشنوں میں شائع خبر کی تردید کی ہے۔ایک سرکاری ترجمان نے اس معاملے کی ضمن میں ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت کی ٹیچر ایک ڈسٹرکٹ کاڈر پوسٹ ہے اور براہِ راست تعیناتی کے کوٹے کے تحت یہ اسامیاں ہر ایک ضلع میں خالی پڑی اسامیوں کے اعتبار سے ایس ایس بی کو ریفر کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہر ایک ضلع میں خالی پڑی اساتذہ کی اسامیوں کے تناظر میں اس سال اساتذہ کی 2154اسامیاں ایس ایس بی کو ریفر کی گئیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ 2013 ء میں سکولی تعلیم محکمہ نے ڈائریکٹ ریکروٹمنٹ کوٹا کے تحت 7434اسامیاں بورڈ کو ریفر کیں جن میں 4954اسامیاں صرف جموں سے تعلق رکھتی تھیںاور اس وقت کشمیر صوبے میں مختلف اضلاع میں خالی پڑی 2480 اسامیاں ہی بورڈ کو ریفر کی گئی تھیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ 2013ء میں ایس ایس بی کو جموں صوبے سے ریفر کی گئی 4954اسامیوں میں سے بورڈ نے 2015ء تک 3824 امیدواروں کی سلیکشن لسٹ جاری کیںجن میںجموں ضلع کے 1240 ، کٹھوعہ ضلع کے 719، راجوری ضلع کے 774، ادھمپور ضلع کے 462، سانبہ ضلع کے 233اور ڈوڈہ ضلع کے 396امیدوار شامل ہیں۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ کسی بھی سطح پر اسامیوں کی ریفرل بشمول اساتذہ اسامی ایک جاری رہنے والا عمل ہے اور اس حوالے سے انتظامی محکمہ نے دونوں ڈائریکٹوریٹس سے حال ہی میںمزید اسامیوں کی تفاصیل حاصل کی ہے اور محکمہ یہ تفاصیل جمع کرنے کے عمل میں تیز ی لائے گا تاکہ انہیں تیز تر بنیادوں پر پر کرنے کے لئے ایس ایس آر بی کو ریفر کی جاسکے ۔انہوںنے کہاکہ محکمہ میں موثر آڈر منیجمنٹ کو ترجیح دی جاتی ہے اورڈسٹر کٹ کاڈر کے اساتذہ اسامیوں کو کسی بھی صورت میں ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک منتقل نہیں کیا جاسکتا ہے۔سرکاری ترجمان نے وضاحت کی کہ محکمہ نے حال ہی میں اساتذہ کی کوئی نئی اسامی وجود میں نہیں لائی ہے اور ریاستی کابینہ نے پہلے ہی ریاست میں 400سکولوں کا درجہ مڈل سے ہائی اور ہائی سے ہائیر سکینڈری تک بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ جونہی ان 400سکولوں کا درجہ قوانین کے مطابق بڑھایا جائے گا تو اساتذہ اور لیکچروں کی 8000اضافی اسامیاں وجود میں آئیں گی جنہیں ریاست کے تمام اضلاع میں تقسیم کیا جائے گا۔ترجمان نے کہا کہ سکولی تعلیم کے دونوں ڈائریکٹروں کو واضح ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اساتذہ کو ماسٹر گریڈ تک ترقی دینے کے لئے تیزی سے ڈی پی سیز کا انعقاد کریں تاکہ اساتذہ کی خالی ہونے والی اسامیوں کو بھی پُر کیا جاسکے ۔
کلیدی محکموں کے اخراجات اور واجب الادائیگیوں کا جائزہ
درابوکی انتظامی سیکریٹریوں کوبجٹ ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت
جموں/وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو نے واجب الادائیگیوں کو قابو رکھنے اور پروجیکٹوں کو دستیاب رقومات کے اعتبار سے ہاتھ میں لینے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ واجب الادائیگیوں میں اضافہ نہ ہوسکے ۔وزیر موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں مختلف محکموں کے اخراجات کا جائزہ لینے کی غرض سے میٹنگ سے خطاب ہوئے کیا۔ میٹنگ میں چیف سیکرٹری بی بی ویاس، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل روہت کنسل ، پرنسپل فائنانس نوین کے چودھری ، پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم اصغر سامون ، انتظامی سیکرٹری اور کئی دیگر افسران بھی موجو دتھے۔اس موقعہ پر مکانات و شہری ترقی ، اعلیٰ تعلیم ، بجلی ، آر اینڈ بی اور سکولی تعلیم محکموں کے اخراجات اور واجب الادائیگیوں پر تبادلہ خیال کیاگیااور بتایاگیا کہ ان میں سے اکثرمحکموں نے 50فیصد رقومات صرف کی ہیں۔ ڈاکٹر درابو نے انتظامی سیکرٹریوں سے خطاب کرتے ہوئے بجٹ ہدایات پر سختی سے عمل آور ی پر زور دیا اور کہا کہ تیسری سہ ماہی تک 70 فیصد رقومات جبکہ مالی سال کے آخری کوارٹر میں 30فیصد تصرف یقینی بنایا جانا چاہئے۔انہوں نے افسروں سے کہا کہ وہ محکمہ خزانہ کی رہنما خطوط کی سختی سے پاسداری کریں تاکہ واجب الادائیگیاں سامنے نہ آجائیں۔ ڈاکٹر درابو نے اخراجات عمل میں لانے کے دوران اخراجات ، منیجمنٹ اور مونیٹرنگ نظام وجود میں لانے کی ضرورت پر زوردیا۔اس موقعہ پر فیصلہ لیاگیا ہے کہ شہروں اور قصبوں کی آر ای الوکیشن کے تحت رقومات 2000کروڑ روپے تک بڑھائی جائیں گی۔یہ بھی فیصلہ لیاگیا کہ اگلے سال ریگولر کیپس اور ریاستی حصے کے تحت 5250کروڑروپے برقرار رکھی جائیں گی۔