نیشنل کا نفرنس کا وفد گو رنر سے ملاقی
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈروں کا ایک وفدیہاں گورنر این این ووہرا سے راج بھون میں ملاقی ہوا۔ وفد کی قیادت علی محمد ساگر کر رہے تھے۔ڈیلی گیشن نے موجودہ حالات کے بارے میں اپنی تشویش سے گورنر کو آگاہ کیا۔ڈیلی گیشن نے بات چیت کے عمل کو فوری طور شروع کرنے پر زور دیا کیوں کہ ریاست میں معمول کے حالات کو بحال کرنے کا واحد یہی ایک راستہ ہے۔گورنر نے کہا کہ وہ پچھلے کئی برسوں سے یہی اپیل کرتے آئے ہیں کہ تمام سیاسی ، سماجی اور مذہبی تنظیموں کو مشترکہ طور بھائی چارہ بنائے رکھنے اوراس سلسلے میں لوگو ں کو شامل کرنا چاہئے۔ڈیلی گیشن میں چوہدری محمد رمضان، ڈاکٹر مصطفی کمال، مبارک گُل، محمد اکبر لون، علی محمد ڈار، عبدالمجید بٹ، قیصر جمشید لون، ایس ڈی شارک، غلام احمد شاہ، ڈاکٹر بشیر ویری، ایڈوکیٹ محمد اسحاق قادری، محمد سید آخون، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، پیر آفاق احمد اور جاوید احمد ڈار شامل تھے۔
شہری ہلاکتیں:SOPکی کھلم کھلا خلاف ورزی
پی ڈی پی نوشتہ دیوار پڑھ لے:سوز
سرینگر//سینئر کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے شوپیان ہلاکتوں پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ شوپیان میں ہوئی قتل و غارت سے پورا کشمیر سوگوار ہے اور یہ عام خیال ہے کہ فورسز سٹنڈارڈ آپریشن پروسیجر(Standard Operation Procedure) یعنی عوام پر فائرنگ کےلئے جائز قواعد کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ کشمیر میں یہ بھی خیال کہ جنگجو نوجوانوں کے خلاف فائرنگ کے دوران عام لوگوں کے تحفظ کےلئے وہ ضروری اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں جو ہونے چاہیں۔پروفیسر سوز نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ مین اسٹریم جماعتیں جس میں پی ڈی پی شامل ہے ،یہ اندازہ کریں کہ کشمیر میں کس حد تک عام شہریوں کی زندگی تباہ حال ہے اور جس رفتار سے اور جس طریقے سے عام جنگجو نوجوانوں کے ساتھ عام شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے اس کے خلاف کیسا موثر ردعمل ہونا چاہئے۔ پروفیسر سوز نے لبریشن فرنٹ چیرمین اور جوائنٹ حریت قیادت کے اہم رکن محمد یاسین ملک کی جانب سے ہند نوازوں کےلئے اللہ تعالیٰ سے سزا کی دعا مانگنے پر کہاکہ حالات اس قدر خراب ہیںکہ یاسین ملک یہ بد دعا مانگنے کےلئے مجبور ہو گئے ہیں۔مجھے اس بات کا افسوس کا ہے کہ وزیر اعلیٰ اس قتل و غارت کے درمیان بھی ہمدردی کے پیغامات پر اکتفاءکرتی ہے اور یہ نہیں سوچتی کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ دوٹوک بات کرنی چاہئے کہ ان کےلئے یہ قتل و غارت کسی صورت میں منظور نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ موجودہ صورت اندوناک ہی نہیں ہے بلکہ پی ڈی پی کےلئے ایک نوشتہ بردیوار ہے۔ یہ پارٹی اسکو غور سے دیکھے اور صورت حال کا سدِباب کرے ،تو اس جماعت کےلئے اچھا ہی ہوگا۔“
مین سٹریم و علیحدگی پسندوں کی یکجہتی کانفرنس یقینی بنائی جائے
بھیم سنگھ کا وزیر اعظم کے نام مکتوب
سرینگر//نےشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی پروفےسربھےم سنگھ نے وزےراعظم نرےندر مودی کے نام اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ و ہ رےاست کی سےاسی صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کرےں ۔ انہوں نے خط مےں کہا کہ جموں وکشمےر خاص طورپر وادی کشمےر کے لوگوں کا غصہ ہندستان کے خلاف نہےں ہے اور نہ ہی اس غصہ مےں جموں وکشمےر کی اپوزےشن جماعتوں کا کوئی رول ہے بلکہ لوگوں کا ےہ غصہ موجودہ حکومت کے خلاف ہے ، رےاست کے لوگوں نے موجودہ حکومت کو بالکل مسترد کردےا ہے اور اب اس حکومت کے خلاف اپنے سےاسی حقوق کےلئے جنگ لڑ رہے ہےں اور اس بات سے انکار نہےں کےا جاسکتا کہ کچھ ہند مخالف عناصر ان مظاہرےن کا حوصلہ بڑھا رہے ہےں۔ دےگر رےاستوں کےرالہ سے لےکر مغربی بنگال تک مےں اس طرح کے واقعات ہوئے ہےں جہاں لوگوں نے رےاستی حکومت کی مخالفت کی تھی۔انہوں نے خط مےں کہا کہ جموں وکشمےر کے گورنر نے مرکزی حکومت کو جس کی گواہی وزارت داخلہ دے سکتی ہے، جموں وکشمےر مےں امن بحال کرنے کے لئے اپنے مشورے دےئے تھے جنہےں ردی کی ٹوکری مےں رکھا گےا ہے۔خط مےں انہوں نے کہاکہ مےں نے آپ سے قومی ےکجہتی کونسل کی مےٹنگ بلانے کی درخواست بھی کی تھی تاکہ ملک کی تمام سےاسی جماعتےں ، سماجی کارکن اور دانشوروں کو بلاکر جموں وکشمےر مےں امن بحالی کےلئے ان کی رائے لی جاسکے کےونکہ جموں وکشمےر کا معاملہ صرف سےاسی نہےں ہے بلکہ اس مےں کچھ ہند مخالف طاقتوں کے بھی ملوث ہونے کا اندےشہ ہے۔ گزشتہ برس کی صورتحال اور آج جموں وکشمےر کی صورتحال اس لئے مختلف ہے کےونکہ آج جموں وکشمےر کے لوگ انسانی حقوق کی لڑائی لڑرہے ہےں۔آئےن مےں تمام ہندستانیوں کو دےئے گئے انسانی حقوق رےاست کے لوگوں کو حاصل نہےں ہےں کےونکہ انسانی حقوق کا باب جموں وکشمےر مےں 1950سے ہی نافذ نہےں ہے اور ےہاں کی ہائی کورٹ بھی سپرےم کورٹ کے دائرے مےں نہےں آتی بلکہ جموں وکشمےر کے آئےن کے ماتحت رکھی گئی ہے۔انہوں نے خط مےں کہا کہ کہنے کا مطلب ےہ ہے کہ جموں وکشمےر کے تمام لوگوں کو انسانی حقوق دےنے ہوں گے۔ بچوں پر پےلٹ گن چلانے کی ضرورت کےوں پڑتی ہے ؟ نابالغ بچے جےلوں مےں کےوں ہےں ؟ ان سوالات کے جواب اسی وقت مل سکتے ہےں جب جموں وکشمےر مےں گورنر راج لگاےا جائے اور لوگوں کی جسمانی اور ذہنی صورتحال کو سنا اور سمجھا جائے۔جموں وکشمےر کے لوگوں کی سےکولرحالات مےں پرورش ہوئی ہے ، 1947مےں جموں وکشمےر مسلم اکثرےتی رےاست تھی اس وقت بھی کشمےر کے لوگوں نے شےخ عبداللہ اوران کے ساتھےوں سمےت محمد علی جناح کی رےاست کو مسلم رےاست بنانے کی مخالفت کی تھی۔آج جموں وکشمےر کے لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے اس لئے مےں آپ سے قومی ےکجہتی کونسل کی مےٹنگ بلانے کی درخواست کررہا ہوں جس مےں ڈاکٹر کرن سنگھ ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، ڈاکٹر محبوب بےگ، حرےت لےڈر علی شاہ گےلانی اور مےرواعظ مولوی عمر فاروق وغےر ہ کو بھی مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کےا جانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ آج جموں وکشمےر مےں امن بحال کرنے کا واحد راستہ رےاست مےں گورنر راج لگانا ہے جس کا مشورہ صدر جموں وکشمےر کے گورنر کو دے سکتے ہےں۔
خون خرابے کا عمل فوری طور بند کیا جائے:کانگریس ورکنگ گروپ
سری نگر// رےاستی کانگرےس نے شہری ہلاکتوں کی شدےد الفاظ مےں مذمت کرتے ہو ئے کہا کہ مسئلہ کشمےر اےک سےاسی مسئلہ ہے اور اسے طاقت کے بل پر ےا خون خرابے کے زرےعے حل نہےں کےا جاسکتا ۔ رےاستی کانگرےس کے کور گروپ کی اےک مےٹنگ سرےنگر مےں منعقد ہو ئی جس کے دوران کانگرےس کے سےنئر لےڈران نے حالےہ شہری ہلاکتوں کی پر زور الفاط مےں مذمت کرتے ہو ئے کہا کہ خون خرابے کا ےہ عمل فوری طور پر بند کےا جانا چاہئے ۔کانگرےس کو رگروپ نے اپنے مشترکہ بےان مےں کہا کہ رےاست مےں پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت امن و مان قائم کر نے مےں مکمل طور ناکام رہی ہے ۔انہوں نے وزےر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے اس بےان پر افسوس جتاےا جس مےں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس خون خرابے کو روکنے مےں ناکام ہو ئی ہے ۔کانگرےس لےڈران نے ےک زبان ہو کر کہا کہ محبوبہ مفتی رےاست کی وزےر داخلہ بھی ہے اور اس بےان کے بعد انہےں کرسی پر بر جماں رہنے کا کوئی حق نہےں بنتا ۔انہوں نے مر کزی اور رےاستی سر کار کو آڈے ہاتھوں لےتے ہو ئے کہا کہ وہ اس غلط فہمی مےں نہ رہےں کہ مسئلہ کشمےر کا حل طاقت ےا خون خرابے مےں مضمر ہے ۔کانگرےس لےڈران نے کہا کہ وزےر اعلیٰ کے بھائی تصدق مفتی نے بھی اس بات کا اعتراف کےا کہ وہ رےاست مےں لوگوں کو امن و امان کی صورتحال فراہم کر نے مےں ناکام ہےں اور رےاست مےں مخدوش صورتحال مےں ان کی پارٹی بھی بی جے پی کے ساتھ برابر کی شراکت دار ہے ۔کور گروپ مےٹنگ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی عوام آئے روز حکومت کی ناکامی کی قیمت چکا رہی ہے۔ انہوں نے مخلوط حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت حالات کو معمول پر لانے کی خاطر صرف اور صرف طاقت کی زبان استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز معصوم نوجوانوں کی ہلاکت اہل دانش و فکر کے لیے تشویش کن امر ہونا چاہیے۔ انہوں نے حکومت پر چوٹ کرتے ہوئے کہاریاست میں حالات کو قابو میں لانے کی خاطر حکومت آخر کب تک عام شہریوں کا قتل عام جاری رکھے گی۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست اور نئی دہلی یہاں امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ عام شہریوں کی رو بروز ہلاکت پربات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی احتجاج کو گولیوں کے بجائے دیگر ذرائع سے قابو میں کیا جاسکتا ہے اور یہاں تعینات سیکورٹی فورسز کو بھی صورتحال سے نپٹتے وقت جنگجوﺅں اور عام شہریوں کے درمیان فرق کرنی چاہیے ۔کور گروپ کی مےٹنگ کانگرےس کے رےاستی نائب صدر اور ممبر اسمبلی سوپور حاجی عبدالرشےد کی قےادت مےں منعقد ہو ئی جس مےں ممبر اسمبلی بانڈی پورہ عثمان مجےد ،ممبر اسمبلی دےوسر محمد امےن بٹ ،جنرل سےکرےٹری و ممبر اسمبلی اندروال جی اےم سروری اور اےم اےل سی غلام نبی مونگا بھی شامل تھے ۔
تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بندوق اٹھاناخطرناک نہج:ٹیچرس ایسوسی ایشن
مسئلہ کشمیر سیاسی نوعیت کا ہے ،اسے سیاسی طریقوں سے حل کیا جائے
سری نگر//کشمیریونیورسٹی کے مدرسین کی انجمن نے ”اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے بندوق تھامنے کوخطرناک نہج“سے تعبیرکرتے ہوئے واضح کیاہے کہ مسئلہ کشمیرکابے روزگاری یااقتصادی بدحالی سے کوئی لینادینانہیں بلکہ یہ ایک دیرینہ سیاسی مسئلہ ہے جسکوسیاسی ذرائع یعنی صرف مذاکرات سے حل کیاجاسکتاہے۔ کشمیریونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن نے نوجوانوں میں تشددکے رُجحان کوسیاسی سسٹم کی ناکامی قراردیتے ہوئے یہ الزام لگایاکہ مین اسٹریم جماعتیں ہلاکت خیزواقعات کوووٹ بینک سیاست کیلئے استعمال کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہاہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اورباروزگارنوجوانوں کااپنے جذبات کااظہارکرنے اورحصول ِانصاف کیلئے بندوق تھامناایک خطرے کی گھنٹی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں میں بندوق کے تئیں بڑھتارُجحان یہ ظاہرکرتاہے کہ کشمیری نوجوان کایہاں کے سیاسی سسٹم اورسیاسی اداروں پرسے بھروسہ اُٹھ گیاہے ۔کشمیریونیورسٹی کے مدرسین کی انجمن نے اپنے بیان میں واضح کیاہے کہ کشمیرایک سیاسی نوعیت کامسئلہ ہے جسکوسیاسی عمل سے ہی حل کیاجاسکتاہے ۔ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہاکہ کشمیرکے مسئلے کابے روزگاری یااقتصادی بدحالی سے کوئی لینادینانہیں ،اسلئے کسی بھی طرح کے پیکیج اصل معاملے کے حل کاراستہ فراہم نہیں کرسکتے ۔ریاست جموں وکشمیرمیں امن وقانون کی صورتحال بگڑنے پرسخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے کشمیریونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن نے کشمیروادی میں جاری خون خرابے اورہلاکتوں کے واقعات کوفوری طورپربندکرنے کامطالبہ کیا۔ایسوسی ایشن ھٰذاکے ترجمان نے جاری پُرتناﺅ صورتحال پرقابوپانے کیلئے فوری نوعیت کے سیاسی وسفارتی اقدامات پرزوردیتے ہوئے خبردارکیاکہ قبل اسکے کہ صورتحال مکمل طورپرکنٹرول سے باہریابے قابوہوجائے کشمیرمسئلے کاحل نکالنے کیلئے سیاسی نوعیت کاعمل شروع کیاجائے۔ترجمان نے کہاکہ مرکزی سرکارکوکشمیرکی صورتحال کولاءاینڈآرڈرکی نظرسے دیکھنے کی پالیسی بدل دینی چاہئے ،اورفوجی طاقت کے بل پرکشمیرمیں صورتحال پرقابوپانے کی پالیسی بھی ترک کی جانی چاہئے ۔کشمیریونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن نے نوجوانوں میں تشددکے رُجحان کوسیاسی سسٹم کی ناکامی قراردیتے ہوئے یہ الزام لگایاکہ مین اسٹریم جماعتیں ہلاکت خیزواقعات کوووٹ بینک سیاست کیلئے استعمال کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔
وقف بورڈز کی آل انڈیا کانفرنس میں ذوالفقار کی شرکت
نئی دلی// تعلیم ،حج و اوقاف اور قبائلی امور کے وزیر چوہدری ذوالفقار علی نے یہاں اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کی صدارت میں منعقدہ وقف بورڈز کی آل انڈیا کانفرنس میں شرکت کی۔اپنے خطبہ میں ذوالفقار علی نے وقف ایکٹ کے تحت اوقاف کی اِی۔ مونیٹرنگ اور دیگر پہلوو¿ں کے لئے مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔وزیر نے اوقاف جائیدادوں کو تحفظ دینے کے لئے اقدامات کرنے اور کام کاج میں بہتری لانے کے لئے مرکزی حکومت اور دیگر بورڈز کے ساتھ رابطہ میں رہنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔وزیر موصوف نے کہا کہ حج و ا وقاف بورڈز اور وقف کونسلوں کے ارکان کے مابین متواتر طریقے پر استفسار ہونا چاہئے۔کانفرنس کے دوران شہری وقف سمپتی وکاس یوجنا، تعلیمی سکیم، قومی وقف بورڈ ترقیاتی سکیم اور دیگر سکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خلیل بندھ اور کویندر گپتا نے وزارتوں کا قلمدان سنبھالا
سرینگر// دربار مو کے کھلنے کے بعد زراعت کے وزیر محمد خلیل بندھ نے محکمہ کی وزارت کا قلمدان سنبھالا۔زندگی کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اُن سے ملاقات کر کے اُنہیں مبارک باد دی۔دریں اثنا زراعت محکمہ کے انتظامی سیکرٹری اور اس محکمہ سے جڑے دیگر محکموں کے سربراہوں نے اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی کے بارے میں وزیر موصوف کو مکمل تفصیلات دیں۔ سیکرٹریٹ نان گزیٹیڈ ایمپلائز یونین کا ایک وفد یونین کے صدر غلام رسول میر کی صدارت میں وزیر سے ملاقی ہوا اور اُنہیں وزارت کا قلمدان سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ بعد میں وزیر نے محکمہ کے مختلف شعبوں کا معائینہ کر کے ملازمین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ ملازمین نے اپنے مسائل وزیر کی نوٹس میں لائے ۔ اس دوران دربار مو کے دوبارہ کھلنے پر نائب وزیرا علیٰ کویندر گپتا نے اپنے قلمدان کا چارج سنبھالا۔اس موقعہ پر لوگوں کی بڑی تعداد ان سے ملاقی ہوئی جن میں وزراءاور ارکان قانون سازیہ شامل ہے ۔انہوں نے نائب وزیراعلیٰ کو نیا قلمدان سنبھالنے کے سلسلے میں مبارک باد دی۔
ڈپٹی سپیکر کا اسمبلی سیکرٹریٹ کے مختلف شعبوں کا معائینہ
سرینگر// ریاستی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نذیر احمد خان گریزی نے اسمبلی سیکرٹریٹ کے مختلف شعبوں کا معائینہ کر کے وہاں دربار مو کے سلسلے میں دفاتر کھلنے کے لئے کئے گئے انتظامات کا جائزہ لیا۔ڈپٹی سپیکر نے انتظامی سیکشن کے علاوہ رِپورٹنگ ، اکاﺅنٹس ، ترجمہ نگاری ، پرنٹنگ وپبلی کیشن ، لیجسلیشن ، آر اینڈ آراور ہاوس کمیٹی شعبوں میں کام کاج کا جائزہ لیا۔ اسمبلی کے سیکرٹری ایم آر سنگھ اور دیگر افسران اُن کے ہمراہ تھے۔ گریزی نے مختلف شعبوں کے عہدے داروں کے ساتھ بات چیت کے دوران انہیں لگن اور تند ہی کے ساتھ کام کر نے کی تلقین کی۔ ڈپٹی سپیکر نے ایسٹیٹس محکمہ کے حکام کو ہدایت دی کہ وہ اسمبلی سیکرٹریٹ کے مو ملازمین کی رہائش کے لئے معقول انتظامات کریں تاکہ وہ اپنے فرائض بہتر انداز میں ادا کرسکیں۔
دربار موکا پہلادن
الطاف بخاری نے محکمہ خزانہ کے مختلف شعبوں کا معائینہ کیا
سرینگر//خزانہ کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے سول سیکرٹریٹ میں فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے مختلف شعبوں کا معائینہ کر کے وہاں کام کاج کا جائزہ لیا۔اُنہوںنے ملازمین سے تلقین کی کہ وہ محکمہ کی احسن کارکر کردگی کے لئے لگن اور تن دہی سے کام کریں۔وزیر خزانہ نے عہدے داروں سے کہا کہ وہ مالی معاملات کے نپٹارے کےلئے دیگر محکموں کے ساتھ قریبی تال میل بنا ئے رکھیں۔اُنہوں نے فائنانس ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی میں بہتری کے لئے افسران سے تجاویز طلب کیں۔سیکرٹری فائنانس نوین کمار چودھری کے علاوہ محکمہ کے دیگر اعلیٰ افسران بھی اُن کے ہمراہ تھے۔
مقامی مزدوروں کے بجائے بیرونی افرادی قوت پر توجہ مرکوز
چوکی بل اور کرناہ کے مزدرو ں کابیکن کیخلاف احتجاج ضلع انتظامیہ سے مداخلت کا مطالبہ
اشرف چراغ
کپوارہ//سرحدی ضلع کپوارہ کے سرحدی علاقوں کے مقامی مزدوروں کو محکمہ بیکن نے فارغ کر کے غیر ریاستی مزدوروں کو کام پر لگایا جس کے نتیجے میں مقام مزدورو ں کے حقوق پر شب خون مارا گیا ۔بیکن محکمہ کے اس غیر ذمہ دارانہ کام کے خلاف پیر کو چوکی بل میں مقامی مزدرو ں نے احتجاج کیا اور ضلع انتظامیہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا ۔کپوارہ کرناہ سڑک جو بیکن کے109آر سی سی کے زیر نگرانی ہے پر کرالہ پورہ سے لیکر کرناہ تک مقامی مزدرو ں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ40برسو ں کے دوران کام کر کے اپنا روز ی رو ٹی کما کر اپنے افراد خانہ کی پیٹ پالتے ہیں تاہم رواں سال کے مارچ کے اوئل سے ہی ان مقامی مزدرو ں کو بیکن محکمہ نے ایک ایک کر کے فارغ کیا جس کے بعد انہو ں نے معاملہ ضلع انتظامیہ کی نو ٹس میں لا یا جبکہ ضلع انتظامیہ کی مداخلت کے بعد اگرچہ ان مقامی مزدرو ں کو دو بارہ کام پر لایا گیا لیکن کچھ روز قبل محکمہ بیکن نے کرالہ پورہ سے لیکر کرناہ تک کے ان تمام مزدرو ں کو کام سے فارغ کیا جو گزشتہ40سالو ں کے دوران کپوارہ چوکی بل شاہراہ پر کام کرتے تھے ۔محکمہ بیکن کے رویہ کے خلاف مقامی مزدرو ں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں فوری طور کام پر دو بارہ واپس نہیں لایا گیا تو وہ زور دار احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے ۔چوکی بل ،کرالہ پورہ ،مارسری ،تمنہ ،حاجی نار اور دیگر مقامات سے تعلق رکھنے والے درجنو ں مزدوروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ کچھ روز قبل ان کو فارغ کر کے ان کی جگہو ں پر غیر ریاستی مزدرو ں کو کام پر لایا گیا جو سرا سر نا انصافی ہے کیونکہ مقامی مزدرو ں نے موسم سرما کے کٹھن مر احل کے دوران بھی محکمہ بیکن کا ہاتھ بٹایا اتنا ہی نہیں بلکہ اگر دوران شب بھی کوئی ضرورت پیش آئی تو مقامی مزدرو ر بیکن کے ساتھ پیش پیش رہے ۔ان مزدرو ں نے الزام لگایا کہ بھاری برف باری کے دوران یہا ں پر کوئی بھی غیر ریاستی مزدور نہیں ہوتے ہیں اور مقامی مزدرور اپنے جان کو خطرے میں ڈال کا کپوارہ کرناہ شاہراہ پر کام کرتے ہیں ۔ان مزدرو ں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ایسے میں محکمہ بیکن کو کیا جواز بنتا ہے کہ انہو ں نے مقامی مزدرو ں کو کام سے فارغ کیا ۔ان مزدرو ں نے دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں فوری طور دو بارہ کام پر واپس نہیں لایا گیا تو وہ زور دار احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے جبکہ غیر ریاستی مزدوروں کو کام نہیں رنے دیں گے ۔اس حوالہ سے ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ خالد جہانگیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ان کی نو ٹس میں یہ معاملہ نہیں آ یا تاہم وہ محکمہ بیکن کے اعلیٰ حکام سے بات کریں گے تاکہ مقامی مزدوروں کو دو بارہ کام پر واپس لایا جائے گا ۔انہو ں نے کہا کہ پہلے ترجیحی مقامی مزدورو ں کو ہی ہوگی ۔