سرینگر//13جولائی 1931 سے منصوب یوم شہداء کے موقعہ پرمسلسل دوسرے برس بھی کوئی تقریب منعقد نہیں ہوسکی ،کیونکہ مزار ِشہداء نقشبندصاحبؒ کے مین گیٹ کومقفل رکھاگیاتھا جبکہ کسی بھی شخص یاگروپ کی آمد کوروکنے کیلئے اس پورے علاقے میں پولیس و فورسز کے اضافی دستے تعینات کئے گئے تھے ۔ادھر نیشنل کانفرنس اورپی ڈی پی سمیت کئی مین اسٹریم جماعتوں نے یوم شہداء کے موقعہ پرمزارشہداء کوسیل رکھنے پرسخت برہمی کااظہارکیا ہے ۔منگل کی صبح پائین شہر کے خواجہ بازار علاقہ میں واقع تاریخی مزار شہداء زیارت نقشبند صاحبؒ کوپولیس وفورسزنے چاروںاطراف سے سیکورٹی حصار میں رکھا۔ یہاں 1931کے شہداء کشمیرکی آخری آرام گاہ ہے ۔مین سٹریم جماعتیں یہاں کئی دہائیوں سے ہرسال 13جولائی کوان شہداء کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے گلباری اور فاتحہ خوانی کی تقریبات کااہتمام کرتے ہیں جنہوں نے شخصی راج کیخلاف آواز بلند کی تھی اور سرینگر سینٹرل جیل کے باہر جاں بحق کئے گئے تھے۔دوسال قبل تک یوم شہداء کشمیرکے موقعہ پرمزار شہداء نقشبندصاحب کے احاطے میں سرکاری سطح کی تقریب منعقد ہواکرتی تھی ،اوراس میں وزیراعلیٰ سمیت سینئروزراء اورسیاسی لیڈران شرکت کیا کرتے تھے ۔تاہم 5اگست2019کوخصوصی پوزیشن کی تنسیخ اورجموں وکشمیرکی تقسیم وتنظیم نو عمل میں لانے کے بعد 13جولائی کو کسی تقریب کے انعقاد کی ممانعت کی گئی اورکسی بھی شخص یاگروپ کومزارشہداء میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔امسال بھی13جولائی کومزارشہداء کوسیل رکھاگیا ۔مین گیٹ کومقفل رکھنے کیساتھ ساتھ مزار شہداء کے گردونواح میں پولیس وفورسزکے اضافی دستے تعینات کئے گئے ۔جنہوںنے مزار شہداء کے سامنے سے گزارنے والی خانیارتانوہٹہ چوک سڑک کوبندرکھاتھا،اوریہاں سے کسی کوآنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔خانیار چوک، نقشبند صاحب، نوہٹہ، گوجوارہ، جامع مسجد،نالہ مار روڑ، کادی کدل، زینہ کدل چوک،راجوری کدل اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بندشیں عائد کی گئی تھیں۔