سرینگر// مشترکہ مزاحمتی کارکنوں نے جنسی زیادتی کے بعد قتل کی گئی کھٹوعہ کی معصوم بچی 8سالہ آصفہ کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور آبروریزی و قتل میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دینے کا نعرہ بلند کیا۔لالچوک کے جانب پیش قدمی کے دران پولیس نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک درجن مزاحمتی کارکنوں اور لیڈروں کے ہمراہ احتیاطی حراست میں لیا۔ محمد یاسین ملک کئی مزاحمتی لیڈروں سمیت آبی گزر علاقے میں بعد از دوپہر نمودار ہوئے اور آصفہ کے قاتلوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔اس موقعہ پر مشترکہ مزاحمتی قیادت میں شامل لیڈرشپ اور حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں سے وابستہ اکائیوں کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بیئنر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر’’ جموں کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے نعرے درج کیں گئے تھے‘‘۔مزاحمتی کارکنوں نے’’ جموں کے مظلوم مسلمانوں،ہم تمہارے ساتھ ہے،آصفہ کے قاتلوں کو پھانسی دو‘‘ کے نعرے بلند کئے،جبکہ لالچوک چلو لاچوک چلو کی نعرہ بازی کرتے ہوئے پیش قدمی شروع کی۔ تاہم پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی اورمحمد یاسین ملک کو درجن بھر دیگر مزاحمتی لیدروں کے ہمراہ حراست میں لیا۔کچھ مظاہرین اگر چہ ریذیڈنسی روڑ پر پہنچے میں کامیاب ہوئے تاہم پولیس کی بھاری جمعیت نے انہیں بھی حراست میں لیا۔گرفتار کئے گئے لوگوں میں شوکت احمد بخشی، محمد یوسف نقاش، مختار احمد صوفی،یاسمین راجہ، شیخ عبد الرشید،گمشدہ ہوئے لوگوں کے لواحقین کی تنظیم’’اے پی ڈی پی‘‘ کی سربراہ پروینہ آہنگر، ، محمد سلیم ننھاجی،رفعت صاحبہ، عمر عادل ڈار، امتیاز حیدر،ایڈوکیٹ صورت شکیل،، محمد صدیق گورو، ایڈوکیٹ شیخ یاسر دلال، غلام محمد ڈار، جاوید احمد زرگر، ساحل احمد وار، ظہور احمد بٹ، جعفر کشمیری،، محمد شفیع ڈار، بشیر احمد بٹ، رمیض راجہ وغیرہ شامل ہیں۔