سرینگر//حریت(ع) ترجمان نے حریت (ع)چیئرمین میرواعظ عمر فاروق ، حریت (گ) چیئرمین سید علی شاہ گیلانی کی لگاتار خانہ نظر بندی ،لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو سینٹرل جیل میں مقید رکھنے ، سینئر و علیل حریت رہنما غلام نبی زکی کے گھر میں شبانہ چھاپہ کے بعد انہیں گرفتار کرکے سوپور تھانے میں اور مختار احمد وازہ کو اسلام آباد کے تھانے میں مقید رکھنے کے علاوہ درجنوں حریت عہدیداروں اور کارکنوں کو خوفزدہ اور ہراساں کرنے ، جامع مسجد سرینگر میں مسلمانوںکو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے اور جنوبی کشمیر کے بیشتر اضلاع ، ضلع گاندربل کے کنگن سمیت شہر سرینگرمیں کرفیو کے نفاذ کی شدید مذمت کی اور کہاکہ یہ ہتھکنڈے آزمائے ہوئے ہیں اور اس طرح کے حربوں سے نہ تو تحریک آزادی کے کارواں کو روکا جاسکتا ہے اور نہ ہی قیادت کے عزائم کو توڑا جاسکتا ہے۔دریں اثنا مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کی پیروی میں شہر و گام میں مساجد،خانقاہوں ، آستانوں اور امام باڑوں میں ائمہ اور خطباءحضرات نے نماز جمعہ کے موقعہ پرمشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے مرتب کردہ قرارداد پیش کرکے عوام سے تائید اور حمایت حاصل کی اورجنوبی کشمیر کے شوپیاں ،کولگام، اسلام آباد، ترال اور ضلع گاندربل کے کنگن کے حالیہ شہیدوں کے درجات کی بلندی کیلئے دعاﺅں کے ساتھ ساتھ متاثرہ عوام سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی فوری شفایابی کیلئے دعائیں کی۔اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے تمام مساجد، خانقاہوں اور امام باڈوں میں ائمہ اور قائدین کو آج ایک قرارداد منظور کرانے کی اپیل کی گئی تھی، لیکن حکمران طبقہ اس قرارداد کو بھی برداشت نہ کرسکے، بوکھلاہٹ میں آکر روائتی طریقہ اپناتے ہوئے قائدین کو محبوس رکھا گیا۔ اکثر مساجد کو مقفل رکھا گیا۔ کرفیو اور بندشیں عائد کی گئیں، لیکن اس کے باوجود اطراف واکناف میں عوام کی بھاری اکثریت نے اس قرارداد کی تائید کی جو حریت قائدین قدغنوں کے باوجود اس قرارداد کو بڑے اجتماعات میں عوام کے سامنے رکھ کر اس کی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ان میں حکیم عبدالرشید، بھی شامل تھے۔