سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت نے یک زباں ہو کر موجودہ مزاحمتی لہر کو جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقین نے تجاویز پیش کرتے ہوئے قیادت پرمکمل اعتماد ظاہر کیاہے۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے آئندہ دنوں میں خوشخبری سننے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے بتایا کہ شاید وہ کشمیر میں غیر یقینیت کا ماحول پیدا کرنا چاہتے تھے تاکہ لوگوں کو بد ظن کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں کے اندر غلط رجحان پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم انہوں نے کہاکہ یہ مقدس تحریک ہے جس کیلئے لوگ1931سے خون دے رہے ہیں۔سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ میٹنگ میں تمام متعلقین نے مزاحمتی قیادت پر اعتماد ظاہرکیا جبکہ قیادت بھی عوام پر بھر پور اعتماد کرتی ہے۔انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انکی بنیاد دھوکہ پر ہے جبکہ لوگوں کو انہوں نے خبردار رہنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا’’ چالوں کو سمجھنے اور انکا توڑ کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔سید علی گیلانی نے اپنی رہائش گاہ کے باہر موجودلوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی کردار اور نظم و ضبط پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور وہ ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔اس موقعہ پرحریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے میٹنگ کے اختتام کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقین نے اپنی آرا ء اور نقطہ نظر پیش کیا۔انہوں نے کہا ’’ اس میں ایک ہی چیز مشترک تھی کہ تحریک آزادی کو جاری رکھا جائے‘‘۔میر واعظ نے کہا کہ اب مشترکہ مزاحمتی قیادت مل کر منظم پروگرام مرتب کرے گی اور ہمیں امید ہے کہ عوام بھی اس کی حمایت کریںگے ۔حریت(ع) چیئرمین نے کہا کہ موجودہ جدوجہد تحریک کا ایک مرحلہ ہے اور یہ تحریک وقتی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حساس اور نازک مرحلہ پر ان عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جو آپسی صفوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔میرواعظ نے اس بات کا اعتراف کیاکہ کچھ طبقوں کے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اس موقعہ پرلبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے حکومت کا نام لئے بغیر کہا کہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ احتجاجی لہر کسی کے اشارے پر چل رہی ہے تاہم مشترکہ قیادت نے تمام متعلقین ،جن میں مذہبی،تجارتی اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگ شامل ہیں، سے مشاورت کی جس کے دوران انہوں نے انہوں نے اجتماعی طور پر اپنا نقطہ نگاہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے یک زبان ہوکر مزاحمتی قیادت کو موجودہ تحریک جاری رکھنے کی صلاح دی۔انہوں نے کہا کہ مشاور ت کے بعد اب آئندہ کا پروگرام منظر عام پر لایا جائے گا۔محمد یاسین ملک نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنی تجاویز میں کہا کہ موجودہ مزاحمتی لہر کوجاری رکھا جانا چاہئے۔انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ لوگ جب تک چاہیں گے، اس پروگرام کو جاری رکھیں گے۔نوجوانوں کو تحریک کا ترجمان قرار دیتے ہوئے محمد یاسین ملک نے تاہم انہیں نظم و ضبط اور تدبر سے کام لینے کی صلاح دی۔