سرینگر//مزاحمتی خیمے کی کال پر سرینگر کے شہر خاص،مائسمہ اور حیدر پورہ کے علاوہ سوپور،بانڈی پورہ،پلوامہ اور کولگام میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ طرفین میں سنگبازی کے بعد فورسز اور پولیس اہلکاروں نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ وادی میں5ویں روز بھی کالج مقفل رہے جبکہ طلاب نے بھی جلوس برآمد کئے۔سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت بیشتر مزاحمتی لیڈر تھانہ و خانہ نظر بند ہیں۔ نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد سرینگر سے احتجاجی جلوس برآمد ہوا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق مرکزی جامع مسجد سرینگر سے نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس میں متعدد حریت لیڈروں اور کارکنوں کے علاوہ لوگوں نے شرکت کی۔ جب ےہ جلوس اختتام پذ ےر ہوا تو نوجوان مختلف حصوں مےں تقسیم ہوگئے تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا جس دوران احتجاجی نوجوانوں نے پتھراﺅ کیا۔پولیس نے نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے ان پر جوابی پتھراﺅ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج اور شلنگ کی اور جب نوجوانوں نے پتھراﺅ مےں شدت لائی توپولےس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ٹائر گےس شلنگ اور مرچی گےس کے گولے داغے جس کے بعد طرفین کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے باعث پورا علاقہ اشک آور گولوں سے لرز اٹھا اور ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔جھڑ پوں کے دوران2افراد زخمی ہو ئے ہےں۔ جلوس کے بعدشہرخاص میں کچھ مقامات پرمشتعل نوجوانوں اورپولیس وفورسزکے درمیان سنگباری ،ٹیرگیس اورپاﺅاشلنگ کاتبادلہ ہوا۔نوہٹہ چوک ،گوجوارہ اوردیگرکچھ مقامات پرمشتعل نوجوانوں اورسیکورٹی اہلکاروں کے درمیان ٹکراﺅکی صورتحال جاری رہنے کے باعث شہرخاص میں بعددوپہرمعمول کی عوامی اورکاروباری سرگرمیاں مفلوج ہوکررہ گئیں۔ادھر مزاحمتی قیادت کی کال کے تحت لبریشن فرنٹ لیڈروں اور دیگر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ بڈشاہ چوک لال چوک کے نزدیک ایک احتجاجی ریلی اور دھرنے کا اہتمام کیا ۔ کشمیری طلاب کے خلاف حکومتی جبر و ظلم کے خلاف منعقد ہونے والا یہ احتجاجی مظاہرہ مدینہ چوک سے شروع ہوا اور اس میں شامل لوگ طلباءو طالبات کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے بڈشاہ چوک کی جانب روانہ ہوئے جہاں انہوں نے اس حوالے سے ایک پرامن دھرنا دیا۔ اس دوران وہاں پر پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں کو سنگبازی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پولیس نےجلوس میں شامل لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے کارروائی عمل میں لاتے ہو ئے شلنگ کی جس کے نتیجے میں مشتعل مظاہرین اور پولیس و فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا جو کچھ وقت تک جاری رہا۔ مشترکہ قیادت کی طرف سے دئے گئے احتجاجی پروگرام کے تحت حیدپورہ میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا۔اس موقعہ پر جلوس میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔شمالی کشمیر کے حساس قصبہ سوپور مےںنماز جمعہ کے بعد لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں زوردار نعرہ بازی کی۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے جامع مسجد سے مین چوک کی طرف جلوس نکالانے کی کوشش کی۔اس موقعہ پر انہیں فورسز نے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے طرفین میں جھرپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ نمائندے نے بتایا کہ فورسز نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھراﺅ شروع کیا ۔ مظا ہرےن کو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور فورسز نے ٹا ئر گےس شلنگ کی گئی ۔عینی شاہدین کے مطابق پولیس کی طرف سے ٹیر گیس گولے داغنے کی وجہ سے مین چوک اور مین بازار مین افراتفری کا ماحول پیدا ہوا اورکانداروں نے اپنی دکانیں بند کی۔ادھر بٹہ پورہ اور آرام پورہ میں بھی نوجوان سڑکوں پر آئے اور احتجاج کرنے لگے،جبکہ بعد میں فورسز اور پولیس پر سنگبازی بھی کی گئی،فورسز نے جوابی سنگبازی کی اور طرفین میں شام تک وقفہ وقفہ سے جھڑپوں کا سلسہ جاری رہا۔ اس دوران کریری پٹن میں نماز جمعہ کے بعدزور دار احتجاج کیا گےا اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔کولگام کے کھڈونی علاقے میں بھی اس وقت فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شرورع ہوا جب فورسز نے لوگوں کے ایک جلوس کو روکا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس موقعہ پر نوجوانوں نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی جبکہ فورسز نے مظاہرین کومنتشر کرنے کیلے ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے نوجوان منتشر ہوئے۔ پلومہ کے مرن چوک مےں نماز جمعہ کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر امڈ آیا۔ فورسز نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھراﺅ شروع کیا۔ پتھراﺅ میں شدت پیدا ہوئی تومظاہرین کو تتر بتر کرنے کےلئے پہلے لاٹھی چارج کیا گیا اور بعد میں اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔مظاہرین نے مزاحمت جاری رکھی اور فورسز نے انہیں منتشر کرنے کےلئے پاﺅا شےل بھی پھےنکے جس کے نتیجے میں علاقے میں اتھل پتھل مچ گئی اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔ بانڈی پورہ ضلع میں جمعہ کے روز بھی طلاب کے جلوس برآمد ہوئے ہیں ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ہائی سکول باغ بانڈی پورہ کے طلاب نے احتجاج کے دوران گلشن چوک میں دکانوں اور گاڑیوں پر پتھراو کرکے ہڑتال کروائی ۔ اس دوران وہاں بھگدڑ بھی مچ گئی ہے جس کے دوران ایک عورت سمیت متعدد راہگیر زخمی ہوئے ۔عینی شاہدین کے مطابق خاتون کو بانڈی پورہ ڈسٹرک ہسپتال فوری علاج کے لیے پہنچایا گیا ۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد دوبارہ گلشن چوک میں پتھراو سے بھگدڑ مچ گئی جبکہ کلوسہ اورنسو میں بھی دکانیں بند رہیں حاجن میں نماز جمعہ کے بعدنوجوانوں نے جمع ہو کر گڈول آرمی سکول کو نشانہ بنایا تاہم قصبے میںدکانیں کھلی رہی ۔ اجس اور سمبل میں مڈل سکول کے طلاب نے جلوس برآمد کر کے احتجاج درج کیا ہے