سرینگر+بانہال//71برس قبل 27اکتوبر 1947میں بھارتی فوج کی پہلی بار سرینگر آمدکے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کی کال کے نتیجے میں وادی کے طول وعرض میں معمول کی زندگی درہم برہم ہوئی۔تاہم پائین شہر میں بندشیں عائد نہیں کی گئی تھیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 71 برس قبل 27 اکتوبر کو ہندوستانی فوج ہوائی جہازوں کے ذریعے سری نگر ائرپورٹ پر اتری تھی اور مبینہ قبائلی حملہ آوروں جنہیں مبینہ طور پر پاکستان کی پشت پنائی حاصل تھی، کے خلاف لڑی تھی۔ جموں وکشمیر کے اُس وقت کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے قبائلی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت ہند سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی جو حکومت ہند نے الحاق کی دستاویز پر دستخط کے ساتھ ہی پوری کی تھی۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر کو الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے تھے اور ہندوستان کی طرف سے اپنی فوجیں 27 اکتوبر کو سری نگر میں تاری گئی تھیں۔
ہڑتال
مزاحمتی جماعتوں نے27اکتوبرکو یوم سیاہ منانے کی اپیل کرتے ہوئے مکمل ہڑتال کی کال دی تھی۔ وادی بھر میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ اس دوران شہر واکثر قصبوں میں بازار اورکاروباری مراکز کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے بھی بند رہے اور سڑکوں سے مسافر ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ہڑتال کی وجہ سے دن بھر معمول کی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں جبکہ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بہت ہی کم رہی۔ جنوب و شمال میں بازار ،سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند تھے ،جبکہ ٹریفک کی عدم دستیابی کے باعث معمول کی سرگرمیاں متاثر رہیں ۔شہر خاص اور سیول لائنز علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ کسی بھی ممکنہ احتجاجی مظاہرے کو قبل از وقت ہی ناکام بنانے کیلئے فورسز کو متحرک رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔اس دوران پائین شہر اور سیول لائنزکے صفاکدل ،سکہ ڈافر، نواب بازار، نوہٹہ ، جمالٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل ، علمگری بازار، حول ،بہوری کدل ، مہاراج گنج سمیت کم وبیش تمام علاقوں میں سڑکوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ ان علاقوں میں تمام دکانیں، کاروباری ادارے، بنک، پیٹرول پمپ اور دفاتر وغیرہ مکمل طور بند او ر گاڑیوں کی نقل و حرکت معطل ہوکر رہ گئی۔ہڑتال کا اثر ضلع سرینگر کے ساتھ ساتھ جنوبی وشمالی کشمیر میں بھی دیکھنے کو ملا۔ وادی کے تمام اضلاع سرینگر،بڈگام ،گاندر بل ،پلوامہ ،شوپیاں ،کولگام ،اننت ناگ ، کپوارہ ، بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں ہر طرح کی دکانیں کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز،پیٹرول پمپ اور بینک بند رہے جبکہ سرکاری اور غیر سرکار تعلیمی ادارے بھی مقفل رہے۔پلوامہ اور شوپیان میں ہر طرح کی سرگرمیاں بند رہیں حتیٰ کہ پرائیوٹ گاڑیاں بھی بہت ہی کم نظر آئیں۔اننت ناگ کے ڈورو،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اور دیالگام میںبھی ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی ہے ۔خالد جاوید کے مطابق کولگام،ریڈونی،کھڈونی ،کیموہ اور دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔بانڈی پورہ ضلع میں مکمل طور پر ہڑتال رہی ہے دفتروں میں حاضری بہت کم رہی ہے ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی ہے البتہ اکا دکا چھوٹی چھوٹی پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہی۔ اجس اور حاجن میں بھی ہڑتال رہی لیکن کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔
بانہال
مزاحمتی قیادت کی طرف سے 27 اکتوبر کے حوالے سے دی گئی ہڑتال کی کال پر ضلع رام بن کے قصبہ بانہال اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں مزاحمتی قیادت کی کال پر دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور بند رہے جبکہ ہڑتال کی وجہ سے مقامی ٹریفک کے متاثر ہونے کی وجہ سے گرد وپیش کے سکولوں ، کالجوں اور دفاتر میں بھی سکولی بچوں اور ملازمین کی حاضری اثر انداز رہی۔اس دوران وادی میں ایک بار پھر ریل سروس کو معطل رکھا گیا۔ سنیچر کو بانہال سے بارہمولہ تک جانے والی ریل سروس احتیاتی طور پر بند رکھی گئی۔واض رہے ریل سروس چھلے کئی روز سے بند ہے۔