سرینگر//وادی میں حالیہ ایام میں جان بحق ہوئے لوگوں کے حق میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کال کے پیش نظر،سرینگرکے علاوہ بیروہ بڈگام،پانپور،اسلام آباد( انت ناگ)میں مہلوکین کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔اس دوران شہر کے مائسمہ اور کوکر بازار ،شوپیاں اور بڈگام میں احتجاجی مظاہرے ہوئے،جبکہ مساجد میں قرارداد پڑھی گئی۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پائین شہر کے5پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین بندشوں کی وجہ سے جامع مسجد سرینگر میں ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن ہوئیں،جبکہ مزاحمتی لیڈرشپ کو خانہ وتھانہ نظر بند رکھا گیا۔
غائبانہ نماز جنازہ و احتجاج
مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جان بحق ہوئے لوگوں کے حق میںغائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی کال دی تھی،جس کے پیش نظر سرینگر کے مائسمہ میں نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے حالیہ ایام میں شمال و جنوب میں جان بحق ہوئے لوگوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔مزاحمتی خیمے کی طرف سے جان بحق نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی کال کے بیچ سرینگر کی جامع مسجد میں ننماز جمعہ کی ادائیگی پر روک لگا دی گئی جبکہ شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں مکمل اورجزوی پابندیاں عائدکی گئیں ۔مہاراج بازار،خانیار،نوہٹہ،صفاکدل،رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں جبکہ عائد کی گئی تھی،غائبانہ نماز جنازہ میں لبریشن فرنت کئی لیڈروں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ کی سربراہی میں ایک ریلی نکالی گئی جس میں شوکت احمد بخشی، محمد یاسین بٹ، ظہور احمد بٹ، شیخ عبدالرشید، بشیر احمد کشمیری،محمد صدیق شاہ،اشرف بن سلام،پروفیسر جاوید اورمعراج الدین پرے کے ساتھ ساتھ حریت لیڈران مختار احمد صوفی، جاوید احمد میر،محمد شفیع لون اور عبدالرشید لون وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر خون کا حساب دو،کشمیریوں کا قتل عام بند کرئو‘‘ کے نعرے درج تھے۔اس دوران لالچوک کی حمزہ مسجد کے احاطے میں تحریک حریت کے عمر عادل ڈار نے غائبانہ نماز جنازہ کی پیشوائی کی،جبکہ اس موقعہ پر تحریک حریت کارکنوں کے علاوہ دیگر لوگ بھی موجود تھے،غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد حالیہ ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا،جس میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔احتجاجی مظاہرین میں عمر عادل ڈار کے علاوہ اشفاق احمد خان، عبدالرشید بیگ ،مصطفیٰ سلطان رمیز راجہ،شفیق احمد خان،جان محمد،آصف راجہ،طارق میر اور پیپلز لیگ کے سنیئر لیڈر حاجی قدوس نے بھی شرکت کی۔ادھرسید علی گیلانی کی نمائندگی کرتے ہوئے جامع مسجد حیدر پورہ میں مولوی بشیر احمد قریشی نے، میرواعظ کی نمائندگی کرتے ہوئے محمد شفیع خان نے لالبازارسرینگر میںاور محمد یاسین ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے بشیر احمد بٹ نے لالچوک میںقرارداد پیش کرکے عوام سے تائید حاصل کی۔بیرہ بڈگام کی جامع مسجد میں بھی نماز جمعہ کے بعد مقامی لوگ جمع ہوئے اور جان بحق ہوئے لوگوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی،جس کے بعد کچھ وقفہ کیلئے نعرہ بازی بھی کی۔پانپور میں نماز جمعہ کے بعد جان بحق ہوئے لوگوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق نماز جمعہ کے بعد لوگ خانقاہ معلیٰ پانپور کے صحن میں جمع ہوئے،اور حالیہ دنوں میں جان بحق لوگوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا۔اس دوران جنوبی ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالاسلام نے بتایا کہ ضلع کی جامع مسجد حنفیہ کے احاطے میں نماز جمعہ کے بعد ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا گیا،جس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔سمبل بانڈی پورہ ٹریڈرس فیڈریشن کی کال پر مکمل ہڑتال رہی اور زبردست احتجاج بھی کیا گیا ہے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق احتجاج کرنے والے دکانداروں اور لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی جائے جنہوں نے جمعرات کو عبدالرشید وانی ریڑی فروش کو پلٹ کا نشانہ بنایا ہے۔ ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ خورشید احمد سنائی نے کہا کہ ایس ڈی ایم سمبل کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق ضلع شوپیان میں جمعہ کو مسلسل 15 روز بھی احتجاجی و تعزیتی ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی بدستور بند رکھی گئی ہے۔ضلع میں تمام دکانات،کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور غائب رہا۔اس طرح سے ضلع شوپیان میں ہڑتالوں کا سلسلہ 15 روز میں داخل ہوا۔دھر ویہل شوپیان میں نوجوانوں نے چھودری گنڈ میں واقع فوجی کیمپ پر پتھراؤ کیا جسکے جواب میں فورسز نے پیلٹ اور عشک آور گولے داغے جبکہ میمندر میں بھی فورسز اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوئیں۔ادھر سوپور سے نمائندے غلام محمد نے اطلاع دی ہے کہ سوپور اور زینہ گیر علاقوں میں بھی حالیہ مہلوکین کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ کئی مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہہرے بھی کئے۔
خانہ و تھانہ نظر بندی
سید علی گیلانی مسلسل اپنی گھر پر خانہ نظر بند رہیں،جبکہ میرواعظ عمر فاروق کو بھی نگین رہائش گاہ پر خانہ نظر بند رکھا گیا۔تحریک حریت کے سربراہ محمد اشرف صحرائی کے علاوہ محمد اشرف لایا بھی خانہ نظر بند رہیںادھر محمد یاسین ملک کوٹھی باغ تھانہ ،جبکہ محمد یاسین عطائی امتیاز حیدر اور بشیر احمد بٹ بڈگام تھانہ میں نظر بند رہیں۔