سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا مقصد کشمیر میں جاری نسل کشی پر پردہ ڈالنا ہے ۔ کشمیری مزاحمتی قائدین کے اہل خانہ کو تنگ طلب کرکے حکمران دراصل اپنی کشمیر دشمنی میں اخلاقی حدوں کی پست تر ین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ای ڈی کی طرف سے شبیر احمد شاہ کی زوجہ نیز این آئی اے کی جانب سے حریت (گ) سربراہ سید علی شاہ گیلانی کے دونوں بیٹوں ڈاکٹر نعیم اور ڈاکٹر نسیم کو طلب کرکے انہیں ٹارچر کرنے کی کاروائی کو بدترین بدلے کی کاروائی قرار دیتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ایسا کرکے حکمران اخلاقی اور انسانی اقدار کے حوالے سے پست ترین سطح کو چھو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی سامراج کہ جس کے خلاف بھارت نے جنگ آزادی لڑی تھی نے بھارتی مزاحمت کے لیڈر جواہر لال نہرو کو ان کی بیگم صاحبہ کے بیمار ہوجانے کے وقت نہ صرف یہ کہ جیل سے رہا کیا تھا بلکہ انہیں پاسپورٹ دے کر بیرون ملک ان کا علاج تک کرانے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کا موجودہ رویہ دراصل ثابت کرتا ہے کہ اس ملک کے حکمران اخلاقیات اور انسانی اقدار نام کی کسی شئے سے واقف نہیں ہیں اور کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریک میں شامل قائدین کے رشتہ داروں ،بھال بچوں ،بیگمات یہاں تک کہ دوست و احباب تک کو گرفتار کرکے، انہیں سمن کرکے اور ان کا باضابطہ ٹارچر کرکے یہ لوگ کشمیریوں کی ضد و عناد میں اخلاقی پستی کی ہر حد کو پار کر رہے ہیں۔این آئی اے اور ای ڈی کی جانب سے گرفتارمزاحمتی قائدین بشمول سید شبیر احمد شاہ،الطاف احمد شاہ،شاہد الاسلام،اکبر ایاز،پیر سیف اللہ،راجہ معراج الدین کلوال،نعیم احمد خان،فاروق احمد ڈار اور دویندر سنگھ بھیل کی اسیری کو طول دینے کی سخت الفاط میں مذمت کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ بھارت کے حکمران اور انکے حامی دراصل رشوت اور تشدد فنڈنگ کے نام پر سیاست کھیل رہے ہیں اورچاہتے ہیں کہ کسی طرح پوری مزاحمتی تحریک کو بیرونی سازش اور فنڈنگ کے ساتھ جوڑ کر اس کی تحقیر،تذلیل اور بے مروتی کی جائے۔جے کے ایل ایف چیئرمین نے کہا کہ ایک طرف سے گرفتاریاں، نام نہاد تحقیقات، دہلی طلبیاںاور رشتہ داروں اور دوستوں تک کو طلب کرکے زچ کرنے کا عمل جاری ہے اور دوسری جانب بدترین میڈیاخاص طور پر ٹی وی چینلوںکے ذریعے مزاحمت اور قیادت کو بدنام کرنے اور میڈیا ٹرائیل کے ذریعے انہیں پشت بہ دیوار کرنے کا عمل بھی شدومد سے جاری ہے۔ جس طرح سے جرمنی میں ہٹلر نے اپنے سیاسی مخالفین کو شکست دینے کیلئے میڈیا کو استعمال کیا تھا ٹھیک اسی طرح آج بھارت کشمیری مزاحمت کو بدنام کرنے اور شکست دینے کیلئے اپنے جھوٹے میڈیا کو استعمال کررہا ہے جو ہر لحاظ سے مذموم ہے۔