نئی دہلی// مرکزکے نامزدمذاکراتکاردنیشورشرما نے سرینگرآمدسے ایک روز قبل کہا ہے کہ میرے پاس کوئی جادوئی چھڑی نہیں ، لیکن وہ چاہتے ہیں کہ انہیں انکی کارکردگی سے پرکھا جائے جب وہ 6نومبر سے وادی کا دورہ کریں گے۔واضح رہے کہ دنیشور شرماآج 6نومبرکو اپنے پہلے دورے پرسرینگرپہنچ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا’’ میرے پاس جادوئی چھڑی نہیں،لیکن میری کوششوں کو ماضی کی عینک سے نہیں بلکہ خلوص نیت سے پرکھا جائے‘‘۔سابق انٹلی جنس سربراہ نے مزید کہا کہ کشمیر میں کئی متعلقین کیساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنے سے قبل کسی کو بھی اسکے نتائج پر نہیں پہنچنا چاہیے۔انہوں نے کہا’’ میرا کام بہت سنجیدہ ہے ،میں چاہتا ہوں کہ مجھے میری کوششوں سے پرکھا جائے اور کسی کو بھی ہوا میں باتیں نہیں کرنی چاہیے‘‘۔شرما نے کہا’’ میں سوموار کو وادی جارہا ہوں، میں اپنے لوگوں سے ملوں گا، تاکہ انکی مشکلات اور درد کو سمجھ سکوں اور انکی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے کوئی مثبت راستہ تلاش کر سکوں‘‘۔میڈیا میں آرہی تنقید کے بارے میں انکا کہنا تھا ’’آنے والے ایام میں وہ اس مشکل ترین قومی ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے دانشوروں سے بھی مل کر ان سے مشورے حاصل کریں گے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ کشمیر میرا دوسرا گھر ہے، اور سراغرساں ایجنسی سے میرا سفر 1992سے کشمیر سے ہی شروع ہوا تھا،تب سے کشمیریت ،جو کہ بھائی چارہ کی مثال ہے، مشکل صورتحال میں بھی تبدیل نہیں ہوئی ہے، لہٰذا مجھے امید ہے کہ میں نئے کشمیر، امن کی وادی کیلئے اپنا حصہ ادا کروں گا، جہاں خوشحالی ہر دن کا محاصل ہوگی‘‘۔جب ان سے انکے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’ میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ راتوں رات صورتحال کو تبدیل کر سکوں، لیکن میرا ہر قدم ،جو سوموار سے شروع ہوگا، ہمیشہ کیلئے امن قائم کرنے پر مرکوز رہے گا‘‘۔خصوصی نمائندے سیاسی لیڈروں، تاجروں اور دیگر ڈیلی گیشنوں سے آج ملیں گے۔ اس بارے میں ریاستی حکومت نے ایک لسٹ تیار کی ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ انکے پاس اپنی بھی ایک لسٹ ہے جن سے بھی وہ ملیں گے۔مزاحمتی قائدین کی طرف سے ملنے سے انکار کے سوال پر شرما نے کہا’’حکومتی کوشش کو ماضی کی عینک سے نہیں دیکھنا چاہیے، یہ انکی پسند پر منحصر ہے کہ وہ امن کے ساجھیدار بننا چاہتے ہیں یا پھر دوسری جانب جہاں تباہی سرفہرست ایجنڈا ہے‘‘۔تاہم انکا کہنا تھا’’ میری سبھی کو تجویز ہے کہ وہ مرکزی سرکار کی اس کوشش کو ماضی کی عینک سے نہ دیکھیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی متواتر مرکزی حکومتوں نے بھی کوششیں کیں ہیں، مجھے نہیں پتہ انکا کیا ہوا،لہٰذا میں اس پر بات نہیں کرسکتا،میں صرف موجودہ پہل پر بات کروں گا، جس کیلئے طویل مشاورت اورمہینوں تک کئی افراد کی محنت سے شروع کی گئی ہے‘‘۔