سرینگر// مزاحمتی خیمے سے اتحاد کو لازمی قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مزاحمتی جماعتوں کے وجود سے منکر ہونا عقل کے منافی ہے۔انہوں نے آر ایس ایس کی کشمیر میں موجودگی کو مسلمانان ریاست کیلئے بڑا خطرہ قرار دیا۔سابق وزیر اعلیٰ نے مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ علیحدگی پسند بات چیت میں فریق کی حیثیت سے شامل ہوسکتے ہیں اور دیر سویر مرکزی حکومت کو انہیں میز پر لاکر بات چیت کی دعوت دینی ہی ہوگی۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ’’ مزاحمتی جماعتیں اس ریاست کا حصہ ہیں اوروہ کوئی بیرونی طاقتیں نہیں ، انہیں ریاست پر اتنا ہی حق ہے جتنا ہمیں حاصل ہے‘‘۔ ڈاکٹر فاروق نے مزید کہاکہ ہمیں تمام فریقین کو ایک ہی میز پر لانا ہوگا اور اگر چہ یہ بہت مشکل ہے تاہم موجودہ حالات میںمل بیٹھ کر ہی کوئی راستہ نکالا جا سکتاہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سوفیصدبات نہیں بنے گی، 60فیصد پر بھی اتفاق ہو تو بھی کام چل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس کیلئے پہل کرنے کو تیار ہوں اورچاہتا ہوں کہ ایک میز پر بیٹھ کر آپس میں بات کریں اور یہ دیکھ لیاجائے کہ کس راستے سے منزل کاحصول ممکن ہے اور اس منزل کے لئے اکھٹے لڑینگے۔انہوں نے آر ایس ایس کی ریاست میں موجودگی کو مسلمانان کشمیر کی شناخت کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب زعفرانی بریگیڈ نے وادی میںدفاتر کھولنے بھی شروع کئے ہیں تاکہ وہ اپنے خاکوں میں رنگ بھر سکے۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی’’گھر واپسی‘‘ کا مقصد مسلمانوں کواپنامذہب تبدیل کر کے ہندو بنانا ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہند نریندرمودی بہت کچھ بولتے ہیں مگر آج تک انہوںنے اس بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بولا کہ وہ ہندوستان کو ہندومملکت نہیں بنانا چاہے۔