مشتاق الاسلام
پلوامہ//شٹھ پورہ پلوامہ کے رہائشی فاروق جمال راتھر کی موت کے بعد ضلع ہسپتال پلوامہ کے باہر پیر کی شام دیر گئے حالات کشیدہ ہو گئے۔ متوفی کی موت سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں ہوئی، تاہم لواحقین نے اس کی موت کا ذمہ دار ضلع ہسپتال پلوامہ کو قرار دیتے ہوئے طبی لاپرواہی کے سنگین الزامات عائد کئے ۔ یہ گزشتہ 10 دنوں کے دوران ہسپتال میں موت کا دوسرا واقعہ ہے، جس نے ہسپتال کی طبی خدمات پر سنگین سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔لواحقین کے مطابق فاروق جمال کو معدے کے شدید درد کی شکایت پر ضلع ہسپتال پلوامہ میں داخل کیا گیا تھا۔ ابتدائی علاج کے بعد اسے گھر بھیج دیا گیا، مگر گھر پہنچتے ہی اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ بعد ازاں اسے فوری طور پر سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دم توڑ گیا۔خاندان کا دعوی ہے کہ فاروق کی موت ضلع ہسپتال میں دئیے گئے انجکشن کے ری ایکشن کی وجہ سے ہوئی۔ اس واقعے کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ دیکھنے کو ملا اور مقامی لوگوں نے ہسپتال کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے شفاف تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ضلع ہسپتال پلوامہ کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالغنی نے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فاروق جمال کا معائنہ ڈاکٹر آصف نے او پی ڈی میں کیا تھا، جس کے بعد چند انجکشن دینے کی ہدایت کی گئی۔ ڈاکٹر کے مطابق مریض کیجولٹی وارڈ میں انجکشن لیتے ہوئے اچانک بے ہوش ہو گیا۔ڈاکٹر عبدالغنی نے بتایا کہ ہسپتال کے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے فوری طور پر علاج کیا اور مریض کو مستحکم حالت میں ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سرینگر کیلئے ریفر کیا گیا۔ بدقسمتی سے وہاں جا کر اس کی موت واقع ہو گئی، مگر ہسپتال میں کوئی غفلت یا تاخیر نہیں برتی گئی تھی۔ایم ایس ڈاکٹر عبدالغنی نے ایمبولینس کی فراہمی میں تاخیر کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ مریض کے علاج میں ہسپتال کا پورا عملہ پوری طرح متحرک تھا۔ادھر، ہسپتال انتظامیہ نے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے اور معاملے کی باضابطہ تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم، دس دن کے اندر پیش آنے والی دوسری موت نے ضلع اسپتال پلوامہ کی کارکردگی اور طبی ضوابط پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں، اور عوامی سطح پر نگرانی بڑھانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔