یواین آئی
دمشق//شام میں ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے کمانڈر احمد الشرع نے شام کی عبوری حکومت میں انجینئر معارف ابو قصرہ کی بطور وزیر دفاع تقرری کا اعلان کردیا ہے۔ مرہف بو قصر احمد الشرع اور مسلح دھڑوں کے درمیان نئے عسکری ادارے کی تشکیل کے حوالے سے ہونے والی اجلاس میں بھی شریک ہوئے۔ احمد الشرع نے اعلان کیا کہ تمام عسکری گروپوں کو وزارت دفاع کے زیر انتظام نئی فوج کے ایک ادارے میں ضم کر دیا جائے گا۔قبل ازیں احمد الشرع نے کہا تھا کہ تمام گروپوں کو تحلیل کر دیا جائے گا اور شامی ریاست کے سوا کسی کے ہاتھ میں کوئی ہتھیار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا شام میں اب جبری بھرتی نہیں ہو گی۔مرھف ابوقصرہ، جنہیں ابو الحسن 600 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ھیئہ تحریر الشام کے عسکری آپریشنز کے شعبے کے سب سے نمایاں رہنماں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں بشار الاسد کی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے آپریشن کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے زرعی انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ مرھف حما گورنری کے شہر حلفایا میں پیدا ہوئے۔واضح رہے شام کی نئی قیادت نے بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد کئی شخصیات کو شامی گورنری کے امور کی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ ان میں احرار الشام کے سربراہ عامر الشیخ بھی شامل ہے۔ انہیں دمشق کے دیہی علاقوں کی گورنری کے معاملات سنھبالنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
مسلح گروپوں کو نئی فوج میں ضم کیا جائے گا: احمد الشرع
یواین آئی
دمشق//شام میں جنرل کمان نے اعلان کیا کہ احمد الشرع نے فوجی گروپوں سے ملاقات کی اور عسکری ادارے کی شکل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ احمد الشرع نے کہا ہے کہ ان دھڑوں کو وزارت دفاع کے زیر انتظام نئی فوج کے ایک ادارے میں ضم کر دیا جائے گا۔قبل ازیں احمد الشرع نے کہا تھا کہ تمام دھڑوں کو تحلیل کر دیا جائے گا اور شامی ریاست کے سوا کسی کے ہاتھ میں ہتھیار نہیں ہوگا اور شام میں اب جبری بھرتی نہیں ہو گی۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ شام میں تنخواہوں میں 400 فیصد اضافہ کرنے کے لیے کام کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔احمد الشرع نے زور دیا تھا کہ شام افغانستان میں تبدیل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا ملک جنگ سے تھک چکا ہے اور شام سے اس کے پڑوسیوں یا مغرب کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے دمشق پر سے تمام امریکی اور یورپی پابندیاں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا تھا تاکہ شام دوبارہ اٹھ سکے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کی درجہ بندی کے مطابق ھیئہ تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے احمد الشرع نے ایک سے زیادہ مرتبہ اس بات پر زور دیا ہے کہ شام کے کسی بھی جز کو خارج کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے تمام شہریوں کے اتحاد پر زور دیا۔یاد رہے 27 نومبر کو شام میں مسلح گروپوں نے اپنی کارروائیاں شروع کی تھیں اور پھر آٹھ دسمبر کو بشار الاسد کی حکومت کو الٹ دیا تھا۔
امریکی حمایت یافتہ 5 کرد جنگجو ہلاک
یواین آئی
دمشق//ترکی کی حمایت یافتہ فورس کے حملے کے نتیجے میں امریکہ کے حمایت یافتہ کرد جنگجوں پر مشتمل ’سیئرین ڈیمو کریٹک فورس‘کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس بات کا اعلان ‘ ایس ڈی ایف’ کی طرف سے ہفتے کے روز کیا گیا ہے۔منبیج میں یہ لڑائی دو ہفتے قبل بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد پھوٹ پڑی تھی۔ ترکیہ کے حمایت یافتہ عرب اور امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجو دونوں منبیج کے شہر کے کنٹرول کی کوشش میں ایک دوسرے کے خلاف سرگرم ہیں۔ترکی امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوں کو دہشت گرد قرار دیتا ہے کہ یہ گروپ ترکی کے اندر بھی کئی دہشت گردی کے واقعات کر چکے ہیں۔چالیس سال سے ان کردوں نے یہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔تاہم خطے میں یہ امریکی اثاثے کے طور پر موجود ہیں۔ امریکہ یہ باور کراتا ہے کہ وہ اپنے حمایت ہافتہ کردوں اور نیٹو کے رکن اتحادی ترکیہ کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔امریکی دفتر خارجہ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ منبیج میں جنگ ہفتے کے اختتام تک رک گئی ہے ۔ جبکہ ترکیہ نے بعد ازاں کہا کہ ‘ ایس ڈی ایف’ کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔اب ہفتے کے روز پانچ کرد جنگجوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔