پرویز احمد
سرینگر //آج عالمی سطح پر مرگی کا دن منایا جارہا ہے۔جموں اور کشمیر میں مرگی صحت عامہ کی ایک اہم تشویش ہے، جس میں مطالعہ مختلف پھیلا ئوکی شرحوں کو ظاہر کرتا ہے اور عام وجوہات کی نشاندہی کرتا ہے، بشمول انسیفلائٹس اور دماغی امراض کے حادثات ۔ اعصابی انفیکشن تحقیق سے پتہ چلاہے کہ مرگی کی بیماری سکول کے بچوں میں 10-12 سال کی عمر کے گروپ میں اور بالغوں میں 20-29 کی عمر کے گروپ میں سب سے زیادہ اثر اندازہوتی ہے۔ جنرلائزڈ ٹانک کلونک (GTC) کے دورے ایک عام قسم ہیں، اور فوکل دورے بڑی عمر کے گروپوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ مطالعات میں پھیلا ئوکی مختلف شرحیں ملی ہیں، جیسے کشمیر میں سکولی بچوں میں تقریباً3.3شرح فی 1000 اور 2.47فیصد شرح فی 1000میں پائی جاتی ہے۔ بالغوں میں ایک سروے میں (20)-(29) سال کی عمر ، اس کے بعد (40)-(49) اور (30)-(39) عمر کے گروپ میں سب سے زیادہ شرح پائی گئی ہے۔نیورو انفیکشنزاوردماغی امراض تمام عمر کے گروپوں میں دوروں کی ایک اہم وجہ ہے، جس میں (40)-(49) سال کے عمر کے گروپ میں زیادہ واقعات ہوتے ہیں۔ دیگر شناخت شدہ وجوہات میں میٹابولک مسائل، ٹیومر، اور idiopathic شامل ہیں۔ ضلع سطح کی بنیاد پر سب سے زیادہ مرگی سے جوج رہے بچوں کی تعداد اننت ناگ میں ہے۔ نسوں کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر عادل قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مرگی کی دو وجوہات ہوتی ہیں جن میںحادثاتی اور نسوں میں انفکیشن شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والے لوگوں میں سے 25فیصد افراد میں زندگی میں کبھی نہ کبھی مرگی کے دورے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا زیادہ ان زخمی افراد کے ساتھ ہوتا ہے جن کے سر پر چوٹ لگی ہو۔ ڈاکٹر عادل نے بتایا کہ مرگی کی دوسری بڑی وجہ نسوں میں انفکیشن ہونا ہے، جو کسی بھی بیماری کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دماغ میں سوزش سے 12فیصد ایسے مریض ہوتے ہیں جن کی کیفیت کے بارے میں کسی کو بھی معلوم نہیں ہوتا ۔ ڈاکٹر عادل نے بتایا کہ مرگی سے بچنے کیلئے لوگوں کو ہمیشہ متوازن غذا، روزانہ ورزش اور دیگر صحت مند عادات کو اپنانا چاہئے۔