سرینگر// مرکزی سرکار نے جمعہ کے روزجموں کشمیر میں انتظامی امور چلانے کیلئے قوانین جاری کرتے ہوئے پولیس، آل انڈیا سروسز اور انسدادرشوت بیورو کو لیفٹیننٹ گورنر کے براہ راست کنٹرول میں دیدیا۔
مرکزی داخلہ سیکریٹری اجے بھلا نے کشمیر تنظیم نو ایکٹ2019کے تحت قوانین جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر کسی معاملے کو لیکر لیفٹیننٹ گورنر اور وزراءکونسل(جب وہ قائم کی جائے) کے مابین اختلاف پیدا ہو تو وہ معاملہ مرکز کو روانہ کیا جائے گا تاکہ صدر کا موقف حاصل کرکے اُس پر عمل کیا جائے۔
وزارت داخلہ کی نوٹفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکز ی زیر انتظام جموں کشمیر کے39محکمے ہیں جن میںبشمول ایگریکلچر، سکول ایجو کیشن،اعلیٰ تعلم،ہارٹیکلچر، الیکشن،جنرل ایڈمنسٹریشن،داخلہ،مائننگ،پاور،پی ڈبلیو ڈی،ٹرانسپورٹ اور قبائیلی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت5اگست2019کو ختم کرکے خطے کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔بعد ازاں مرکزی زیر انتظام علاقوں نے اکتوبر31کوکام کرنا شروع کیا۔
نوٹفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا سروسز اور انسداد رشوت ستانی بیورو کا براہ راست کنٹرول سونپا گیا ہے۔لیفٹیننٹ گورنر ہی وزیر اعلیٰ کے مشورے پر(جب وہ منتخب ہو) وزرا کے قلمدان تقسیم کرے گا اور انہیں مختلف محکموں کے چارج دے گا۔
نوٹفکیشن کے مطابق مرکز کی طرف سے بشمول وزیر اعظم اور دیگر وزراءکی طرف سے حاصل ہونے والی سبھی اطلاعات سیکریٹری کے ذریعے چیف سیکریٹری، انچارج وزیر، چیف منسٹر اور لیفٹیننٹ گورنر تک پہنچنی چاہیں۔
چیف سیکریٹری کو چاہئے کہ وہ مرکز اور مرکز ی زیر انتظام جموں کشمیر کی انتظامیہ کے مابین کسی بھی ممکنہ اختلافی معاملے کو جلد ازجلد لفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ کی نوٹس میں لائیں۔
لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ کے مابین کسی بھی اختلافی معاملہ کو لیکر دو ہفتوں کے اندر زیر بحث لانے اور اس کو حل کرنے کی ذمہ داری لیفٹیننٹ گورنر پر عائد ہوگی۔کسی بھی اختلافی معاملہ کو مرکز کے پاس بھی بھیجا جاسکتا ہے تاکہ اُس کے بارے میں صدر کی رائے حاصل کی جاسکے۔