سرینگر//مرکزی حکومت کی جانب سے دنیشور شرما کی بطور مذاکرات کار نامزدگی کے بعد ایک اور پیش رفت کے طور پر گیلانی کو براہ راست مرکز میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے جو انہوں نے ٹھکرادی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیشور شرما کیساتھ کسی بھی علیحدگی پسند نے بات چیت نہیں کی ہے۔اب مرکز نے بات چیت کیلئے ماحول بنانے کی غرض سے سید علی گیلانی سے براہ راست رابطہ قائم کرلیا ہے اور مرکز کی پیشکش کو لیکر مرکزی سراغ رساں ایجنسی کا ایک اعلیٰ عہدیدار گیلانی سے ملاقات کیلئے آیا۔حریت(گ) ترجمان نے کہا ہے کہ15مارچ کی شام تقریباً 8:30بجے بھارت کی انٹلی جنس ایجنسی (IB)کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے سید علی گیلانی کی رہائش گاہ حیدرپورہ میں ان سے ملاقات کے دوران انہیں مذاکرات میں شمولیت اختیار کرنے کی دعوت دی ۔ حریت چیئرمین نے انٹلی جنس عہدیدار کو صاف وشفاف زبان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک تنازعے کی صورت میں اس وقت نہ صرف برصغیر، بلکہ امنِ عالم کے لئے سنگین خطرہ بنا ہوا ہے۔ جب تک بھارت اس کی تاریخی حیثیت اور ہئیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس مسئلے کو ایڈرس کرنے پر اپنی رضامندی ظاہر نہیں کرتا تب تک مذاکرات ایک لایعنی سعی تصور کی جائے گی۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت نے جموں کشمیر پر فوجی قبضہ کررکھا ہے جسے جموں کشمیر کے عوام نے تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ اس کے خلاف برسرِ جدوجہد ہیں۔ ہمارا صاف اور سیدھا مطالبہ یہ ہے کہ ریاستی عوام کو حقِ خودارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقعہ دیا جانا چاہیے۔ حریت رہنما نے IBکے اعلیٰ آفیسر کو فوج اور نیم فوجی دستوں کے ہاتھوں جموں کشمیر کے عوام پر رونگھٹے کھڑا کرنے والے مظالم سے آگاہ کیا۔ ترجمان کے مطابق حریت رہنما نے IBکے عہدیدار کو بتایا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے حوالے سے سیاسی طریق کار اپنانے کے بجائے فوجی طاقت کے بل پر جبرو اکراہ کی پالیسی پر گامزن ہے۔ حریت رہنما نے مذاکرات کے حوالے سے ماضی کی تاریخ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اب تک دوطرفہ مذاکرات کے 150سے زائد ادوار ہوچکے ہیں، لیکن ان کی ناکامی کا سبب صرف اور صرف یہ رہا ہے کہ ان مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو ایڈرس کرنے کے بجائے اِسے انتظامی اور لاینڈ آردڑ معاملہ قرار دے کر صرف انتقالِ اقتداد پر ہی اکتفا کیا گیا۔ حریت رہنما نے انٹلی جنس آفیسر کو انتظامیہ کے ہاتھوں پُرامن سیاسی سرگرمیوں اور جمہوری طریقِ کار کو مسدود کئے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ اس سرزمین پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کا دعویٰ کرنے والے ملک کے ہاتھوں سیاسی اختلاف رکھنے والے حریت رہنماؤں کی جملہ پُرامن سرگرمیوں پر ایمرجنسی جیسی پابندیاں عائد کردی گئیں ہیں۔ پر یس کانفرنس، سیمینار اور جلسے جلوسوں یہاں تک کہ بند کمروں میں مٹینگوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔AFSPA، POTA، PSAجیسے کالے قوانین کے نفاذ کے علاوہ NIAکی طرف سے حریت رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف فرضی اور بے بنیاد الزامات کے تحت تہاڑ جیسے بدنامِ زمانہ جیل میں متعصب قیدیوں اور بے رحم جیل انتظامیہ کے ہاتھوں بدترین مظالم کا شکار بنایا جارہا ہے۔ حریت رہنما نے اس قسم کے ظالمانہ ماحول کو مذاکرات کے لئے نامناسب قرار دیا۔