سرینگر //عمرعبداللہ نے مرکزی سرکارکی پہل پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ آخر کار دلی والوں کو کشمیر مسئلے کی سیاسی نوعیت کااعتراف کرناپڑا۔سابق وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ کشمیرمسئلے کے سیاسی پہلویاسیاسی نوعیت کااعتراف اُن لوگوں کی واضح شکست ہے جوصرف طاقت کے استعمال کومسائل کے حل کاذریعہ مانتے آئے ہیں ۔عمر نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ دیکھنا پڑے گا کہ مذاکرات کار کس نوعیت کی بات چیت کا آغاز کریں گے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ انکی پارٹی قبل از وقت کوئی امید نہیں لگا سکتی۔انکا کہنا تھا کہ ماضی میں کئی مذاکرات کار نامزد کئے گئے،جن میں ریاست کے گورنر این این ووہرا بھی ایک ہیں ، اسکے علاوہ مذاکرات کاروں کے کئی گروپ بھی بنائے گئے، لیکن پھر کیا ہوا، کچھ نہیں، تمام سفارشات ردی کی ٹوکری کی نذر کردی گئیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ مذاکرات کاروں کی نامزدگی کشمیریوں کیلئے ایک تلخ تجربہ رہا ہے ، اس لئے ضرورت امر کی تھی کہ ماضی کی سفارشات کو لاگو کیا جاتا پھر نئے مذاکرات کار کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔