نئی دہلی//نئی دہلی میں یکم مارچ 2018ء کو مرکز عالمی اردو مجلس کے زیر اہتمام پانچویں شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔جس میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے تقریبا ایک سو شعرا حضرات کو مدعو کیا گیا تھا اور تقریبا سبھی شعراء کرام نے اپنی موجودگی سے ادب نوازی اور ادب دوستی کا پختہ ثبوت پیش کیا۔اس لئے اس کی حیثیت کسی عالمی مشاعرے سے کم نہ تھی۔اس کی دلیل بھی ہے کہ یہ نشست خصوصی طور پر جموں و کشمیر کی معروف و ممتاز شخصیت،شاعر و ادیب،مترجم و صحافی اور زباں داں ڈاکٹر رفیق مسعوی کے نام منسوب کی گئی تھی۔ڈاکٹر رفیق مسعودی جموں و کشمیرمیں سابق ڈائریکٹر دوردرشن،ڈائریکٹر آل انڈیا ریڈیو(سرینگر) اور سکریٹری جموں وکشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لنگویجز کے بطور اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔اس موقعے پر مرکز عالمی اردو مجلس کے صدر ڈاکٹر حنیف ترین نے مہمانِ خصوصی کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کی خدمت میں چند تمہیدی کلمات بھی پیش کیے۔شمع روشن کرنے کے بعد ادارے کے جنرل سکریٹری غلام نبی کمار نے مسعودی صاحب کا بے حد مبسوط تعارف پیش کیا۔مزید برآں مہمانِ خصوصی کو حنیف ترین اور غلام نبی کمار نے پہلے گلدستہ پیش کیا ۔اس کے بعدمسعودی صاحب کی خدمت میں ایک شال اور سرٹفکیٹ آف ایکسلنس (مومنٹو)پیش کیا گیا۔اس پروقار شعری نشست میںبڑی معتبر اور معزز شخصیات بھی شامل ہوئیں جن میں کشمیر سے آئے ڈاکٹر نذیر مشتاق،بشیر چراغ ،مقبول فیروزی(کے اے ایس)،رضیہ حیدر خان،اشواق مسعودی اور شبیر احمدقابل ذکر ہیں۔جن حضرات نے محفل کو رونق بخشی ان میں ممبئی سے تشریف لائے مشہور افسانہ نگار اشتیاق سعید اور شاعرہنر رسولپوری شامل ہے۔اس شعری نشست میںکئی خواتین شاعرات نے بھی بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔علاوہ ازیں چند علمائے کرام جیسے مولانا محمد اختر وغیرہ بھی اس محفل میں شریک ہوئے۔اس بزم کے دولہا رفیق مسعودی،مہمان ِاعزازی ڈاکٹر نذیر مشتاق،مہمان ِذی وقار اشتیاق سعیداور مہمانِ خاص عبید صاحب قرار پائے جبکہ صدرات توقیر احمد خاں نے کی۔