سرینگر//زراعت اور کسان بہبود کے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ زرعی شعبے کی جدید کاری مذکورہ شعبے کے فروغ کے لئے کافی ضروری ہے ۔آج ایس کے آئی سی سی سرینگر میں پارلیمنٹری کنسلٹیٹیو کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ زرعی شعبے کی جدید کاری سے نہ صرف پیداواریت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس شعبے کی مجموعی ترقی یقینی بنتی ہے۔میٹنگ میں ملک کے تقریباً 2درجن ارکان پارلیمان نے شرکت کر کے زرعی شعبے کے فروغ کے لئے نئی پالیسیوں کی تشکیل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ کمیٹی کا بنیادی مقصد ممبران پارلیمنٹ ، وزراء اور متعلقہ محکمے کے سینئر افسران کے مابین غیر رسمی بات چیت کے عمل کو فروغ دینا ہے تاکہ سرکار کو زراعت شعبے کی بہتری اور فروغ کیلئے سکیمیں اور پالیسیاں تشکیل دینے میں رہنمائی مل سکے۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی جدید کاری کو مختلف سکیموں کی عمل آوری کے ذریعے یقینی بناجارہا ہے۔وزیر نے کہا کہ زرعی شعبے میں غذائی اجناس کی ریکارڈ پیداواریت درج کی گئی ہے اور 2025تک پیداواریت کو 300ملین ٹن تک لے جانے کی ضرورت ہے ۔وزیر نے کہا کہ ریاستی سرکاروں کو فارم میکنائزیشن کے لئے گذشتہ تین برسوں کے دوران مختلف سکیموں کے تحت 3088 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںاور رواں مالی سال کے دوران ایس ایم اے ایم کے تحت رقومات کی مختص کاری کو 577 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا ہے۔میٹنگ میں کمیٹی کے ممبران ، سیکرٹری ، جوائنٹ سیکرٹری ، ایڈیشنل سیکرٹری ، ریاستی وزراء زراعت ، آئی سی اے آر کے سائنسدانوں اور پارلیمنٹ سیکرٹریٹ کے افسران نے شرکت کی۔