سرینگر // زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے کل سینٹرل انسٹی چیوٹ آف ٹمپریٹ ہارٹیکلچر ( سی آئی ٹی ایچ) کا دورہ کر کے اس کے کام کاج کا جائزہ لیا۔زراعت کے ریاستی وزیر غلام نبی لون ہانجورہ ، زراعت کے وزیر مملکت سنیل کمار شرما، پرنسپل سیکرٹری زراعت سندیپ کمار نائیک بھی مرکزی وزیر کے ہمراہ تھے۔اس دوران مرکزی وزیر کو ادارے کے کام کاج اور مختلف سکیموں کی عمل آوری کے دوران ہو رہی پیش رفت کے بارے میں تفصیل سے جانکاری دی گئی ۔اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے رادھا موہن سنگھ نے زرعی کھیتوں کے اطراف شجر کاری کرنے کے علاوہ انٹر کراپنگ کرنے اور اس ادارے کی طرف سے وضع کی گئی جدید ٹیکنالوجی کو تجارتی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنہوں نے سی آئی ٹی ایچ ، محکمہ ہارٹیکلچر اور سکاسٹ کے ماہرین کے درمیان بہتر تال میل کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے تحقیقی سرگرمیوں اور توسیعی کام کو دوام حاصل ہوگا۔مرکز ی وزیر نے متعلقین کو ہدایت دی کہ وہ جدید سے جدید تر ٹیکنالوجی تیار کرنے کی طرف خصوصی توجہ دیں ۔اُنہوں نے لائحہ عمل میں مؤثر انداز سے تبدیلی لانے کی بھی وکالت کی تاکہ میوہ فصلوں کی متواتر پیداواریت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ میوئوں کے مقامی اقسام کو تحفظ بخشنے میں مدد مل سکے ۔انہوں نے افسروں سے کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر ایک کسان کے حق میں سوئیل ہیلتھ کارڈ جاری کئے گئے ہیں تاکہ انہیں کاشتکاری کے دوران مختلف اجزأ اور کھادوں کے بارے میں فصلوں کے اعتبار سے سفارشات دی جاسکیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ اجز أ کے منصفانہ استعمال سے کسانوں کو اپنی پیداوار میں اضافہ کرنے میں کافی مدد ملے گی۔راداھا موہن سنگھ سی آئی ٹی ایچ انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ اپنی افرادی قوت کو بڑھاوا دینے کے لئے بھرتی عمل میں تیزی لائیں ۔اُنہوں نے ادارے کے ملازمین سے کہا کہ وہ مزید تن دہی اور لگن کے ساتھ کام کر کے ریاست کے کسانوں کو ہر ممکن فائدہ پہنچانے میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہ کریں۔سی آئی ٹی ایچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈی بی سنگھ کے علاوہ محکمہ زراعت کے کئی اعلیٰ افسران بھی اس موقعہ پر موجود تھے۔