نئی دہلی //کشمیرکی صورتحال سے متعلق مرکزی وزارت داخلہ کی منطق کومستردکرتے ہوئے پارلیمان کی قائمہ کمیٹی نے کہاہے کہ سال2016میں وادی کی صورتحال کنٹرول نہیں بلکہ مکمل طورپربے قابوتھی۔سابق وزیرداخلہ پی چدمبرم کی سربراہی والی قائمہ کمیٹی نے پارلیمان کوبتایاہے کہ2016میں ایک توپورا کشمیر اُبل پڑاتھا،اوراسکے ساتھ ساتھ سرحدپارسے دراندازی کے واقعات میں3گنا اضافہ ہوا۔کمیٹی نے جنگجوئیانہ سرگرمیوں اورفدائین حملوں کے واقعات کوتشویشناک قراردیتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ سے دراندازی کی روکتھام اورجنگجوئوں کوہتھیاروں ورقومات کی فراہمی پرروک لگانے کیلئے ضروری قدامات اُٹھانے کوکہاہے ۔قائمہ کمیٹی نے پارلیمان کوپیش کردہ اپنی رپورٹ میں بتایاہے کہ کمیٹی کومرکزی وزارت داخلہ کے اُس موقف یامنطق سے بالکل اتفاق نہیں جس میں یہ دعویٰ کیاگیاتھاکہ سال 2016میں کشمیرکی صورتحال یاوہاں پیداہوئے حالات قابومیں تھے ۔کمیٹی کے مطابق اسکے برعکس پورے کشمیرمیں لاقانونیت کاعالم تھااورحالات مکمل طورپرانتظامیہ کے کنٹرول سے باہرتھے ۔پارلیمان کی قائمہ کمیٹی نے رپورٹ میں مزیدبتایاہے کہ کشمیرمیں تب اوراب سیکورٹی صورتحال کسی بھی طورٹھیک نہیں ہے کیونکہ جنگجویانہ سرگرمیوں اورفدائین حملوں کے ساتھ ساتھ سرحدپارسے دراندازی کے واقعات میں اضافہ ہواہے ۔کمیٹی کے مطابق دراندازی میں صرف ایک سال کے دوران تین گنااضافہ ہواکیونکہ جہاں سال 2015میں سرحدپارسے دراندازی کی 121کوششیں ہوئی تھیں ،وہیں سال 2016میں دراندازی کے 364واقعات پیش آئے ۔رپورٹ میں مزیدکہاہے کہ گزشتہ برس کشمیرمیں 82سیکورٹی اہلکارجنگجوئوں کے حملوں اورلائن آف کنٹرول کے نزدیک ہوئی جھڑپوں کے دوران مارے گئے ۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 2جنوری 2016کوپٹھانکوٹ میں ایک فوجی کیمپ پرفدائین حملہ ہونے کے بعدکوئی چوکسی نہیں برتی گئی ،اوریہی وجہ ہے کہ بعدازاں پانپور،اوڑی ،بارہمولہ ،ہندوارہ اورنگروٹہ میں بھی ایسے ہی فدائین حملے ہوئے ۔رپورٹ میں پارلیمان کوبتایا گیاہے کہ کشمیروادی میں پولیس تھانوں کے نزدیک احتجاجی مظاہروں ،سنگباری ،فائرنگ اورپولیس وفورسزاہلکاروں کے دوران ڈیوٹی ہتھیارچھین لینے کے واقعات میں بھی اضافہ ہواہے ،جوپریشان کن صورتحال اوررُجحانات کامظہرہے۔کمیٹی نے خبردارکیاہے کہ سیکورٹی اہلکاروں سے چھینے جانے والے
یہی ہتھیاربعدازاں حملوں کے دوران استعمال میں لائے جاتے ہیں۔کمیٹی نے مرکزی وزارت داخلہ کومشورہ دیاہے کہ کشمیرمیں سنگباری کے واقعات اورنوجوانوں کے ملی ٹنٹ گروپوں میں شامل ہونے کے خطرناک اورپریشان کن رُجحانات پرقابوپانے کیلئے ایک کثیرالمقاصدحکمت عملی مرتب کی جائے۔ قائمہ کمیٹی نے مرکزی وزارت داخلہ پرزوردیاہے کہ کشمیرمیں سرگرم جنگجوگروپوں اوراُن سے وابستہ جنگجوئوں کیلئے ہتھیاروں اوررقومات حاصل کرنے کی سپلائی لائن کاپتہ لگاکراس سے ناکارہ بنادیاجائے۔