سرینگر//اپوزیشن پارٹیوں نے کشمیر پر مرکزی حکومت کی پہل پر ملا جلا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ دیرینہ سیاسی مسئلے کے حل کیلئے نتیجہ خیز مذاکرات کا ہونا ناگزیر ہے ۔کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا کہ جب تک مرکز مذاکرات کے روڑ میپ کو واضح نہیں کرتی کانگریس اِس اعلان کا خیر مقدم نہیں کرے گی ۔نیشنل کانفرنس نے کہا کہ مرکز کا اعلان خوش آئندہ ہے لیکن اگر ماضی کی2کمیٹیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس کو آگے بڑھا یا جاتا ،تو اچھا ہوتا۔سی پی آئی یم نے دیرآید درست آید کے مصداق مسئلہ کشمیر پر مرکز کا اعلان ہے ۔پی ڈی ایف کے سربراہ حکیم محمد یاسین نے کہا کہ مذاکرات عمل نتیجہ خیز ہونا چاہئے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق ریاستی کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے کہا کہ وہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب سے کشمیر کیلئے مذاکرات کار نامزد کرنے کے اعلان کا خیر مقدم نہیں کریں جب تک مرکزی سرکاری یہ واضح نہیں کرتی کہ کون متعلقین ہیں اور مذاکرات کا روڑ میپ کیا ہوگا؟۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کار نامزد کرنا ایک اور جملہ ہے ۔ان کا کہناتھا کہ حکومت ہند جموں وکشمیر میں متعلقین کے حوالے سے وضاحت نہیں کی جبکہ ایجنڈا آف الائنس میں تمام متعلقین بشمول حریت کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے ،لیکن گزشتہ تین برسوں میں ایسا ممکن نہیں ہوسکا ۔انہوں نے کہا کہ جب تک مرکز کی جانب سے نتیجہ خیز مذاکرات نہیں ہوتے ،متعلقین کی فہرست جاری نہیں کی جاتی اور مذاکرات کا روڑ میپ واضح نہیں کیا جاتا ،تب کانگریس اس مرکزی اعلان کا خیر مقدم نہیں کرے گی ۔اس دوران نیشنل کانفر نس کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ مرکزی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر اعلان اچھی پہل ہے ،تاہم اچھا یہ ہوتا اگر مرکزی حکومت سابقہ دو کمیٹیوں کی رپورٹس اور سفارشات کو آگے بڑھا دیتی ۔ان کا کہناتھا کہ اگر مذاکرات نتیجہ خیز ہونگے ،تو یہ اعلان اچھا ہے ۔تاہم یہ بھی اچھا ہوتا کہ اگرمرکز این این ووہرا اور دلیپ پڈگائونکر کی رپورٹس کو آگے بڑھا دیتی ۔اس دوران سی پی آئی ایم کے جنرل سیکر یٹری محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے تاخیر کی لیکن دیر عائد درست عائد کے مصداق یہ اعلان مناسب ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات شروع کرنے کے اعلان میں تاخیر کی ،تاہم اب مرکز کو احساس ہوا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کاحل سیاسی عمل میں ہی مضمر ہے ۔ان کا کہناتھا کہ سی پی آئی ایم ایک ذمہ دار سیاسی پارٹی ہے ،اور ایک مرتبہ پھر سی پی آئی ایم زور دیتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کیلئے سیاسی اور مذاکراتی اپروچ اپنا یا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی پہل مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے حوالے سے مناسب ہے ۔پی ڈی ایف چیئرمین ممبر اسمبلی خانصاحب حکیم محمد یاسین نے کہا کہ جامع اور با معنیٰ مذاکرات مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قابل ِ خوش آمدید ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مسئلے کا نتیجہ خیزمزاکرات سے ہی نکالا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے کو ئی بھی پہل ہوتی ہے ،تو اس کا خیر مقدم کیا جاتا ہے ۔تاہم انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے حوالے سے مذاکرات سنجیدہ اور اخلاص سے بھر پور ہونے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مذاکراتی عمل رابط کاروں کے ذریعے ماضی میں ہوا لیکن مرکزی سرکاروں نے اُن رپورٹوں ردی کی ٹو کری کی نظر کیا اور ان سے کچھ حاصل نہیں ہوسکا ۔دریں اثنا کانگریس کے سینئر لیڈر سیف الدین سوز نے مرکزی سرکار کے اعلان کا خیر مقدم کیا ۔انہوں نے کہا کہ نتیجہ خیز حل کیلئے مرکزی سرکارکو تمام متعلقین بشمول حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنا چاہئے ۔یاد رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سابق آئی بی چیف کو رابط کار یا مذاکرات کار نامزد کرنے کا اعلان کیا ۔