سرینگر//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے حکومت ہند سے کہا ہے کہ وہ نظریات و خیالات کو قید نہیں کرسکتی۔جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے خلاف احتجاجی جلوس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے متنبہ کیا کہ جماعت اسلامی پر پابندی کا سنگین ردعمل سامنے آسکتا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میںکہا’’ جماعت اسلامی کے زیر انتظام چلائے جانے والے اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب نے امتحانات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے،اور جب آپ یہ اسکول بند کرئو گے تو ان کا کیا ہوگا؟‘‘۔ انہوں نے کہا کہ نظریات اور خیالات کو قید نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ دور دراز دیہات اور ہر شہر علاقے میں ہزاروں کشمیری جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں،اور یہ ایک سماجی ومذہبی جماعت ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر آپ کے پاس بہتر خیال دستیاب ہے، تو آپ سامنے آکر اس کا مقابلہ کریں نہ کہ طاقت اور جبر کے ساتھ آپ لوگوں کو جیل خانوں میں بند کرکے پابندی عائد کرے۔سابق وزیر اعلیٰ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے بی جے پی جموں کشمیر کو کھلے قید خانے میں تبدیل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا’’ جب ہم بی جے پی کیساتھ اقتدار میں تھے،تو ہم نے ان کے یہ قدم روکے تھے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی کی سابق مخلوط سرکار میں انہوں نے ریاست کی وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کے طور پر،انہیں کھبی بھی جماعت اسلامی کے عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط سے متعلق مصدقہ اطلاعات نہیں ملی تھی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’ ملک میں ایک ایسا ماحول تیار کیا جا رہا ہے،جہاں کشمیریوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کرنے کا جشن منایا جاتا ہے،اور یہ بدقسمتی ہے،جبکہ ایسا نظر آرہا ہے کہ اس کو کوئی بھی قابو میں نہیں کر رہا ہے۔‘‘ انہوںنے سوالیہ اندا زمیں بتایا ’’ ملک کی مختلف ریاستوں میں آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست تنظیم اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جنہوں نے ا قلیتی طبقوں کو نشانہ بناتے ہوئے ملک بھر میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا ہے‘‘۔ پی ڈی پی صدرنے بتایا کہ جماعت اسلامی کے لیڈروں اور کارکنان کو جیلوں میں ڈالنا انتہائی افسوسناک ہے جس کے خلاف ’’ہم نے احتجاج کیا، لہٰذا حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے بصورت دیگر پابندی کی آڑ میں مستقبل میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔‘انہوں نے بتایا کہ جب بھی حکومت عوام کش اقدامات اُٹھاکر عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے گی تب تب پی ڈی پی میدان میں آکر حکومتی پالیسی کے خلاف احتجاج کرتی رہے گی۔