یو این آئی+مشمولات
جموں//کٹھوعہ میں 3نوجوانوں کے وحشیانہ اور انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آے کے فوراً بعدمرکزی داخلہ سکریٹری جموں پہنچے جہاں انہوں نے دو سیکورٹی جائزہ اجلاسوں کی صدارت کی۔ مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن اتوار کو جموں پہنچے اور اعلیٰ پولیس اور سیکورٹی حکام کے ساتھ ایک اہم سیکورٹی جائزہ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں پولیس، نیم فوجی دستوں، مرکزی افواج کے سربراہان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار شریک ہوئے۔یہ گووند موہن کی جموں و کشمیر میں مرکزی داخلہ سکریٹری کی حیثیت سے دوسری سیکورٹی جائزہ میٹنگ تھی۔ انہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں سری نگر میں اپنی پہلی میٹنگ کی تھی۔مرکزی داخلہ سکریٹری کا جموں کا دورہ ایک دن بعد آیا ہے جب سیکورٹی فورسز نے کٹھوعہ کے بنی بلاور کے بالائی علاقوں میں ایک واٹر چینل سے تین لاپتہ شہریوں کی لاشیں برآمد کی تھیں۔ہلاک ہونے والے شہری جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا، یہ تینوں شادی کی تقریب سے واپس لوٹ رہے تھے۔ وہ 60 گھنٹے سے زائد عرصے تک لاپتہ رہے۔ تینوں یوگیش (32)، درشن (40) اور ورون (14) کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کزن ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مرکزی داخلہ سکریٹری نے دو الگ الگ میٹنگوں کی صدارت کی۔ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس بیورو ،سنٹرل ریزرو پولیس فورس ،بارڈر سیکورٹی فورس اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران بشمول جموں وکشمیر کے اعلیٰ افسران چیف سکریٹری اتل ڈلو، یوٹی ہوم سکریٹری چندراکر بھارتی، ڈی جی پی نلین پربھات، ایڈیشنل ڈی جی سی آئی ڈی، آئی جی پی سی آئی ڈی جموں کشمیر، آئی جی پی جموں ،آئی جی پی کشمیر وی کے بردی اور بی ایس ایف، سی آر پی ایف اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں آئندہ امرناتھ یاترا، جو اس سال جولائی میں شروع ہونے والی ہے، کشمیر سے کنیا کماری ریل خدمات،جو کسی بھی وقت جلد شروع ہونے کا امکان ہے اور جموں خطہ میں موجودہ سیکورٹی صورتحال پر غور و خوض کیاگیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام 20 اضلاع کے پولیس سپرنٹنڈنٹس نے گووندموہن کی زیر صدارت ایک اور میٹنگ میں شرکت کی۔ذرائع کے مطابق میٹنگوں کے دوران جو نکات زیر بحث آئے، ان میں سے ایک یہ بھی شامل ہےکہ’’حکومت ہند جموں ڈویژن کے اونچے علاقوں میں ملی ٹینٹوںکی موجودگی کے بارے میں فکر مند ہے، جنہیں موسمی حالات کی وجہ سے سردیوں کے مہینوں میں بے اثر کر دیا جانا چاہیے تھا لیکن اطلاعات ہیں کہ وہ ان علاقوں میں اب بھی سرگرم ہیں”۔ذرائع نے بتایا کہ ایک اور نکتہ جس پر تبادلہ خیال کیا گیا وہ یہ تھا کہ “بالائی علاقوں میں زیادہ تر ملی ٹینٹ غیر ملکی سمجھے جاتے ہیں اور شدید سردی میں ان کا بچنا کسی مقامی تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے”۔ذرائع کے مطابق عہدیداروں کو بتایا گیا کہ “وزارت داخلہ کو کٹھوعہ، ادھم پور، ڈوڈا، کشتواڑ، ریاسی، راجوری اور پونچھ اضلاع کے بالائی علاقوں میں ملی ٹینٹوںکی موجودگی کی اطلاعات پر تشویش ہے اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے”۔ذرائع کا کہنا ہے کہ داخلہ سیکریٹری نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ سرگرم ملی ٹینٹوں اوران کے مدد گاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے۔باوثوق ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران پولیس سربراہ نلین پربھات نے داخلہ سیکریٹری کو پاور پوائنٹ پرزنٹیشن کے ذریعے جموںوکشمیر کی سیکورٹی صورتحال کے بارے میں جانکاری فراہم کی۔ذرائع کے مطابق پولیس سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ جموں وکشمیر میں مجموعی طور پر حالات پوری طرح سے قابو میں ہے۔پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ جموں صوبے میں پنپ رہی ملی ٹینسی کو نیست و نابود کرنے کی خاطر سیکورٹی ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہے۔اس موقع پر داخلہ سیکریٹری نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ جموں صوبے میں امن و امان میں رخنہ ڈالنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے آفیسران کو ہدایت دی کہ جموں صوبے میں سرگرم ملی ٹینٹوں اوران کے مدد گاروں کے خلاف چلائے جارہے آپریشنز میں شدت لائی جائے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے فروری کے مہینے میں تین بار جموں و کشمیر سیکورٹی کا جائزہ لیا۔