نئی دہلی //لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پر بارہ گھنٹے کی بحث کے بعد صوتی ووٹنگ سے مودی حکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ مودی حکومت کی حمایت میں 325ووٹ پڑے، جبکہ تحریک کی حمایت میں 126ووٹ پڑے۔ بی جے ڈی اور شیو سینا نے ووٹنگ سے قبل واک آئوٹ کیا۔ اس سے قبل اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر وزیر اعظم نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ حقائق کے بغیر ملک کو گمراہ نہ کریں۔ نریندر مودی نے کہا کہ ریاستیں ہجومی تشدد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ملک میں اگر 2014 میں ہماری حکومت نہیں بنتی تو ملک خطرے میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ انکی حکومت مسلم بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔کانگریس نے اپنے چہیتوں پر خوب لٹایا۔ کانگریس 32 بلین ڈالر کا قرض چھوڑ کر گئی۔ کانگریس نے معیشت کو تباہ کیا۔یوپی اے نے 2008 میں بینکوں کو خالی کرنے کا کام کیا۔ کانگریس جب تک اقتدار میں رہی، بینکوں کو لوٹنے کاکام چلتا رہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کام لٹکانا تو کانگریس کی فطرف میں شامل ہے۔ اپنے غرور کی وجہ سے کانگریس نے ریاستی حکومتوں کے مسائل کو سمجھا نہیں، ورنہ پانچ سال پہلے جی ایس ٹی لاگو ہوگیا تھا۔ ملک کی تقسیم بھی کانگریس کی دین ہے۔ اقتدار ہی کانگریس کا واحد نشانہ ہے۔ ہمارا یہاں بیٹھنا کانگریس کو برداشت نہیں ہوتا ہے۔ اس لئے وہ شارٹ کٹ انتخابات چاہتے ہیں۔ ریزرویشن پر بھی دروغ گوئی سے کام لیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کانگریس زمین سے کٹ چکی ہے، اس لئے وہ تو ڈوب ہی رہی ہے، ان کے ساتھ جانے والے بھی ڈوبیں گے۔ کیونکہ کانگریس اقتدار میں نہیں رہتی ہے تو ملک میں عدم استحکام کا ماحول بناتی ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک کو جملہ اسٹرائیک کہا گیا، جسے ملک کبھی معاف نہیں کرے گا۔ راہل گاندھی کے ذریعہ سرجیکل اسٹرائیک پر بیان بازی کرنے کے لئے وزیراعظم نے جم کر لتاڑ لگائی۔ ملک کے لئے قربان ہونے والے فوج کے جوانوںکے خلاف بات کرنے والوں کے لئے ملک کبھی معاف نہیں کرے گا۔ ملک کی سلامتی کو خطرہ پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بچکانہ بیانات سے ایسے معاملات پر بچنا چاہئے۔ راہل گاندھی کو حقائق کا علم نہیں ہے ۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کیا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی شکل کی ذہنیت ہندوستان میں زندہ رہے ؟ ہندو پاکستان ، ہندو طالبان کی بات کرتے ہیں ، ملک کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں ؟ ۔اس سے قبل کانگریس صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ملک کے عوام کے ساتھ وعدہ خلافی کرنے ، ہزاروں کروڑ روپے کا قرض معاف کرکے اور پٹرولیم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرکے اپنے ’دوست صنعت کاروں‘کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اب 'چوکیدار' نہیں 'شراکت دار' بن گئے ہیں۔ گاندھی نے لوک سبھا میں رافیل سودا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے متعلق ایک معاہدہ سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹیڈ سے لے کر اس نجی کمپنی کو دے دیا گیا جسے اس سیکٹر کا کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس پرائیوٹ کمپنی کو ا س سے 25000 کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔ کانگریس صدر نے وزیر اعظم اوروزیر دفاع نرملا سیتا رمن پر رافیل سودے کی قیمت سے متعلق معلومات رازداری کے شرائط کا بہانہ بناکر ملک سے چھپانے کا بھی الزام لگایا ۔ مودی ان طاقتوں کے لئے تو سب کچھ کرتے ہیں جو انہیں مدد پہنچاتی ہے لیکن غریبوں، کمزوروں ، دلتوں اور اقلیتوں کے لئے ان کے دل میں تھوڑی سی بھی جگہ نہیں ہے ۔جی ایس ٹی کے ذریعہ سے وزیر اعظم نے چھوٹے چھوٹے گھروں میں بھی انکم ٹیکس محکمہ کو داخلہ دے دیا ہے اور کمزورطبقہ کے لوگوں کے جیب پر ڈاکہ ڈالا ہے ۔انہوں نے وزیر اعظم کا انہیں کانگریس، ہندوستانی اور ہندو مذہب کا مطلب سمجھانے کے لئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اندر میرے لئے نفرت ہوسکتی ہے ۔ بھلے ہی آپ کے لئے میں پپو ہوں لیکن میرے اندر آپ کے لئے کوئی غصہ اور نفر ت نہیں ہے ۔ ہم کانگریسی ہیں اور آپ سبھی کو ایک ایک کرکے کانگریس کا سبق سکھائیں گے۔ اپنی تقریرختم کرنے کے بعد گاندھی وزیر اعظم کی نشست پر گئے اور انہیں گلے لگایا۔