سرینگر// حریت (ع)چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے گزشتہ چار مہینوں سے متواتر 17ویںجمعہ المبارک کو بھی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مسلمانان کشمیر نماز جمعہ اور منصبی فریضہ ادا نہ کرنے دینے کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکمرانوں کے اس طرز عمل کی بھر پور مذمت کی ۔ میرواعظ نے کہا کہ اگر چہ مرکزی جامع مسجد کو مسلسل سرکاری فورسز کے محاصرے میں رکھ کر اسے سیل کردینے اور عوام کو نماز جمعہ ادا نہ کردینے کے خلاف گزشتہ جمعہ کو پورے جموں کشمیر میں عوام ،ائمہ ، خطبا، اور علماء نے زبردست احتجاج کیا لیکن اس کے باوجود حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی اور وہ حسب سابق اپنی آمرانہ پالیسیوں پر بضد اور قائم ہیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ مقامی حکمران اہلیان کشمیر کو قتل و غارت ،ماردھاڑ اور جسمانی طور انہیں زخمی اور ناکارہ بنانے ، بینائیوں سے محروم کرکے طرح طرح کے عذاب و عتاب میں مبتلا رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کے مذہبی معاملات میں مسلسل دخل اندازی سے انہیں روحانی اذیتیں پہنچانے کا مذموم سلسلہ برابر جاری ہے۔ میرواعظ نے ایک بار پھر اسلامی ممالک ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموںکو کشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری انسانی اور مذہبی حقوق کی پامالیوں کو رکوانے ، اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرانے کیلئے اپنا موثر کردار اداکرنے کی اپیل دہرائی ۔ دریں اثنا حریت ترجمان نے بھارت کے وزیر دفاع کے اس دعوے کوکلی طور پر مسترد کیا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے جس کا حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔ نماز جمعہ کے موقعے پر آستان عالیہ جناب صاحب صورہ میں عوام نے حریت رہنمائوں مشتاق احمد صوفی اور ہلال احمد کی قیادت میں مرکزی جامع مسجد سرینگر کو مسلسل فوجی حصار میں رکھنے ، حریت چیرمین اور مزاحمتی قیادت کی خانہ و تھانہ نظر بندی ،جناب صاحب صورہ کی بے حرمتی ،اور علاقہ بھر میں سرکاری فورسز کی متشددانہ کاروائیوں کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالاگیا جس میں اسلام اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے ۔