سرینگر//وادی کی مرکزی جامع مسجد سرینگر اور خانقاہ معلی سمیت دیگر بڑی زیارت گاہوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات ممکن نہیں ہوسکے۔ ضلع انتظامیہ نے گذشتہ جمعہ ہی کہا تھا کہ کووڈ معاملات میں اضافہ کے پیش نظر جامع مسجد میں جمعہ اجتماعات کے انعقاد سے وائرس مزید پھیلنے کا احتمال ہے لہٰذا جہاں جہاں بڑے اجتماعات منعقد ہوتے ہیں وہاں لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہ اقدام لوگوں کے تحفظ کیلئے ہی اٹھایا جارہا ہے۔جامع مسجد کو امسال14ہفتوں تک کو ویڈ کی وجہ سے بند رکھنے کے بعد کھول دیا گیا تھا،تاہم جمعہ کو مسلسل دوسرے ہفتے اس تاریخی مسجد میں نماز کی ادائیگی نہیں ہوسکی۔ تاریخی خانقاہ معلی، آستانہ عالیہ حضرت مخدوم صاحب، آستانہ عالیہ خانیار، آستانہ عالیہ نقشبند صاحبؒ اور دیگر کچھ عبادت گاہوں میں بھی نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں کی گئی۔ تاہم شہر کی دیگر چھوٹی بڑی جامع مساجد اور دیگر اضلاع کی جامع مساجد میں نماز جمعہ معمول کی طرح ادا کی گئی۔ادھر متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر نے حکام کے اس طرز عمل پر شدید ردعمل اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ کے تمام ظوابط پر عمل آوری اور اس ضمن میں معیاری عملیاتی طریقہ کارکی مکمل پابندی کے باوجود حکام نے جمعہ کو ایک بار پھر کشمیر کی اہم مذہبی عبادت گاہوں اور مقامات پر لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔مجلس علما نے کہا ہے کہ اگر آئندہ جمعہ تک مرکزی جامع مسجد سری نگر سمیت تمام عبادت گاہوں کو نمازیوں کیلئے نہیں کھولا گیا تو ہنگامی اجلاس میں اسکے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائیگی۔