مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پیرکو پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کی تقریر کے دوران نرملا سیتارمن نے کہا کہ اس مرتبہ کا بجٹ چھ ستونوں پر مبنی ہوگا۔ ساتھ ہی وزیر خزانہ نے ان چھ ستونوں کا اعلان بھی کیا۔ بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ بجٹ ایسے حالات میں تیار کیا گیا ہے جو ماضی میں کبھی نہیں تھے۔ 2020 میں ہم نے کورونا وائرس کے ساتھ کیا کچھ برداشت کیا ، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ نرملا سیتارمن نے بجٹ کے چھ ستونوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ستون صحت اور بھلائی ، فیزیکل اینڈ فائنانشیل کیپٹل اینڈ انفراسٹرکچر ، جامع ترقی ، ہیومن کیپٹل ، اختراعات ، ریسرچ اور ڈیولپمنٹ اور منینمم گورنمنٹ اینڈ میکسیمم گورنننس ہیں۔ اس بجٹ کو معیشت کو فروغ دینے کے لئے بہت اہم سمجھا جاتا ہے جو کورونا مدت سے پہلے ہی سست پڑ چکی تھی۔ کوڈ 19 وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نے معشیت کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ جون ۔2020 کی سہ ماہی میں سال بہ سال کی بنیاد پر معاشی نمومنفی23.9 فیصد رہ گئی تھی۔بجٹ میں اس پہلو کا بھی بھر پو ر خیال رکھا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے جی ڈی پی کا 13 فیصد خرچ ہوا۔وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ سال 2021۔22 کے لئے صحت کے شعبے کو 2 ارب 38 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔ اسی طرح صحت کے بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 135 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ویکسی نیشن پر 35 ہزار کروڑ روپئے خرچ کیے جائیں گے اور اگر ضرورت ہو تو مزید رقم مختص کی جائے گی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ صحت کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوجائیں گی اور جس طرح صحت کے شعبہ کو ترجیح دی گئی ہے ،وہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے حسب توقع سرکار کی ترجیحات تبدیل ہوچکی ہیںاور پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پراس شعبہ میں سرمایہ کاری بدلتی ترجیحات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اتنا ہی نہیں،چونکہ گزشتہ برس لوگوں کی مالی حالت کافی پتلی ہوگئی تو اس کا بھی خیال رکھا گیا ہے اور انکم ٹیکس سلیب ،جس پر سب لوگوں کی نظریں مرکوز تھیں ،میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا ہے حالانکہ وزیر خزانہ نے 75 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن فائلنگ میں راحت کا اعلان کیا ہے۔اب 75 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آئی ٹی آر فائل نہیں کرنا ہوگی اورادائیگی کرنے والے بینک ان کا ضروری ٹیکس کاٹ لیں گے۔بجٹ میں وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ چھوٹے ٹیکس دہندگان کیلئے مقدمہ بازی کو مزید کم کرنے کیلئے تنازع حل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی شفافیت کو یقینی بنائے گی۔یہ بھی اعلان ہواکہ ٹیکس اسسٹمنٹ کی مدت کو کم کرکے چھ سال سے تین سال کیا جارہا ہے۔ اس سے اب تین سال سے زیادہ پرانے انکم ٹیکس کیس نہیں کھولے جائیں گے جبکہ این آر آئی لوگوں کو بھی دوہرے ٹیکس سے نجات دلائی گئی ہے۔ بجٹ محض اعدادوشمار کا لیکھا جوکھا نہیں ہوتا ہے بلکہ ملک کو آنے والے سال میں ایک نئی سمت دینے کیلئے نقشۂ راہ ہوتا ہے ۔بجٹ میں حکومت کی جانب سے ان تمام اقدامات کیلئے مالی وسائل کا انتظام کیاجاتا ہے جو حکومت کو آنے والے برس میں روبہ عمل لانے ہوتے ہیں اور بجٹ میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ ملک کا شرح نمو بڑھ جائے تاکہ معیشی ترقی کی راہ پر گامزن ہویا جاسکے۔ وزیر خزانہ کے اس بجٹ میں بھی یقینی طور پر ایک نقشہ راہ پیش کیاگیا ہے جس پر عمل کرکے ہم کووڈ انیش کی وجہ سے ڈگمگاتی ملکی معیشت کو سہار ا دے سکتے ہیں۔ بھلے ہی کچھ لوگ بجٹ کے حوالے سے کچھ بھی کہیں لیکن بحیثیت مجموعی ملک کے مالی حالات اور جی ڈی پی کی پتلی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ بجٹ انتہائی متوازن ہے اور اس میں سماج کے کم و بیش سبھی طبقوںکا احاطہ کیا گیا ہے۔سماجی سیکٹر میں اُمید سے زیادہ سرمایہ دستیاب رکھاگیا ہے اور خدمات کے شعبہ کو بھی فراخدلانہ انداز میں رقوم میسر رکھی گئی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت عام لوگوںکی آمدن بڑھانے میں سنجیدہ ہے اور کوشش ہے کہ کووڈ انیس کی وجہ سے لوگوں کو جس طرح روزگارسے ہاتھ دھونا پڑا ،اب روزگار کے نئے مواقع میسر ہوں اورآمدن میںبھی اضافہ ہو۔یہ سب تبھی ممکن ہے جب کووڈ کے حوالے سے غیر یقینی نہ رہے ۔اس کا بھرپو سدباب کیاگیا ہے ا ور کووڈ ویکسین کیلئے 35ہزار کروڑ روپے دستیاب رکھے گئے ہیں جبکہ یہ بھی کہاگیا ہے کہ اگر مزید رقوم کی ضرورت پڑی تو وہ بھی دئے جائیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت ملک کے ہر شہری تک کوروناویکسین پہنچے گا اور ہر شہری کی سلامتی یقینی بنائی جائے گی ۔جب تحفظ کا احساس ہرشہری میں ہو تو ہر شہری ملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا حصہ ادا کرے گا اوریوںملک اس بحران سے ملک کر پھر ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو لے گا۔