بلال فرقانی
سرینگر//حکومت نے انتظامی سیکریٹریوں کو تاکید کی ہے کہ مرکزی معاونت والی اسکیموں میں مرکزی وزارتوں سے اضافی3ہزار کروڑ روپے کی واگزاری کی پیروی کریں۔لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی والی بجٹ میٹنگ کے جائزے کے دوران انتظامی سیکریٹریوں کو رواں مال سال کے آخر تک مرکزی وزارتوں سے ان رقومات کی واگزاری کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی۔ ان محکموں میں تعمیرات عامہ کو350کروڑ روپئے جبکہ دیہی ترقی و پنچایتی راج کو621کروڑ ،جل شکتی کو600کروڑ،محکمہ تعلیم کو250کروڑاور مکانات و شہری ترقی محکمہ کو112کروڑ روپئے کی واگزاری کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔میٹنگ تفصیلات کے مطابق محکمہ سماجی بہبود کو200کروڑ،محکمہ صحت و خاندانی بہبود کو100کروڑ،محکمہ جانور و افزئش بھیڑ15کروڑ،محکمہ باغبانی کو30کروڑ،محکمہ زراعت کو80کروڑ،محکمہ قانون کو12کروڑ اور محکمہ جنگلات کو10کروڑ روپے کی واگزاری یقینی بنانے کی تاکید کی گئی۔اس موقع پرلیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ حکومت ترقی کے صحیح راستے پر گامزن ہے اورما لیاتی انتظام میں احتیاط کو برقرار رکھنے کے علاوہ بہتر حکمرانی، ترقی اور کارکردگی پر توجہ مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے اخراجات میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جبکہ ڈیلروں کی رجسٹریشن میں اضافے اور گوشوارے پیش کرنے میں نظم و ضبط کے ساتھ ٹیکس ریونیو کی وصولی میں اچھی بہتری آئی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کفایت شعاری کے اقدامات کو صحیح تناظر میں لاگو کیا جانا چاہئے کیونکہ ان سے محصولات کے اخراجات محدود کرنے میں مدد ملی ہے جس سے سرمایہ کے اخراجات کیلئے مزید گنجائش پیدا ہوئی ہے جو پچھلے 4 برسوں میں دوگنا ہو گیا ہے۔منٹس آف میٹنگ کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر نے انتظامی سیکریٹریوں اور محکموں کے سربراہوں پر زور دیا کہ وہ مرکزی معاونت والی اسکیموں کی طرف توجہ مبذول کریں اور مرکزی وزارتوں کے ساتھ بروقت رقومات کی واگزاری کیلئے پیروی کریں۔ جل شکتی محکمہ کو اپنے صارفین کی تعداد میں اضافہ کرنے، جل جیون مشن کے تمام نئے صارفین کی بلوں اور محصول کی بروقت وصولی پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا گیا جبکہ محکمہ تعلیم و فروغ ہنر پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی فیس کو تعلیم میں کئے جانے والے فی طالب علم کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیں۔ سیاحت اور فلوریکلچر کے محکموں کو اپنی آمدنی کے اہداف کو پورا کرنے کے علاوہ اضافی ریونیو کی وصولی کے مواقع بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ محکمہ بجلی کو سمارٹ میٹرنگ کے کاموں کو مکمل کرنے اور وزارت خزانہ کے ساتھ کئے گئے پاور ریونیو کے اہداف کو پورا کرنے پر زور دیا گیا۔ محکموں کو صارفین سے پینے کے پانی کے فیس، کان کنی اور ٹریفک کی خلاف ورزیوں کے محصولات کو بہتر بنانے کی تاکید کی گئی۔انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ای مارکیٹنگ،سیلف ہیلپ گروپوں اور چھوٹی و درمیانہ درجے کی صنعتوںسے خریداری کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو ایک مربوط نظام تیار کرنا چاہئے۔محکمہ صحت کے سیکریٹری کو سرکاری ہسپتالوں میں وزیر اعظم صحت اسکیم کے تحت مریضوں کی کو دائرے میں لانے کے علاوہ زیر داخل مریضوں میں90سے95فیصد بیماروں کو اس اسکیم کا استفادہ کرنے کی حکمت عملی پانے کی تاکید کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو گرانٹس، داخلی وسائل اور مختلف مرکزی ایجنسیوں سے بیرونی گرانٹس کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے مضبوط نگرانی کا نظام تیار کرنا چاہئے۔
محکمہ رقومات
تعمیرات عامہ 350کروڑ
دیہی ترقی و پنچایتی راج 621کروڑ
جل شکتی 600کروڑ
تعلیم 250کروڑ
صحت وطبی تعلیم 200کروڑ
مکانات و شہری ترقی 112کروڑ
سماجی بہبود 200کروڑ
خاندانی بہبود 100کروڑ
جانور و افزائش بھیڑ 15کروڑ
باغبانی 30کروڑ
زراعت 80کروڑ
قانون 12کروڑ
جنگلات 10کروڑ