سرینگر//مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے ذریعے ہی ریاست خصوصاً وادی کشمیر کے حالات پٹری پر لائے جاسکتے ہیں اور دیرپا امن و امان کی فضاء قائم کی جاسکتی ہے، اس لئے ضروری ہے کہ حکومت ہند مزید وقت ضائع کئے بغیرمسئلہ کشمیر کے بنیادی فریقوں کے ساتھ غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت اب بھی مسئلہ کشمیر کے تئیں غافل اور غیر سنجیدہ رہی تو اس کے خطرناک اور سنگین نتائج برآمد ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ مرکزی نے یہاں کے عوام کیساتھ دوریاں بڑھانے کے سوا اور کچھ نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو جمہوریت اور آئین سے بھی اعتبار اُٹھ گیا ہے، اس سب کی بنیادی وجہ ہندوستان کی سیاسی قیادت کی طرف سے وقت وقت پر کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے انحراف اور جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی مراعات کو طاقت کے بلبوتے پر ایک ایک کرکے چھیننا ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ مرکز بار بار کشمیریوں کو طاقت کے بلبوتے پھر دبانے کی غلطیاں دہرا رہا ہے اور مرکز کے اس غیر انسانی سلوک کا نتیجہ گذشتہ دن سرینگر بڈگام کے ضمنی چنائو کے دوران دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم کا نئی دلی پر سے پوری طرح بھروسہ اُٹھ گیا ہے اور اس بھروسے کی بحالی اب انتہائی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ مرکزی سرکار بنا وقت گذارے پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرے اور اس دیرینہ اور پیچیدہ مسئلے کا حل ڈھونڈ نکالنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مرکزی سرکار سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں بندقوں اور پیلٹ گنوں کے دہانے کھولنے کے بجائے مذاکرات کے دروازے کھولے اور کشمیری نوجوانوں کا اعتماد اور بھروسہ جیتنے کیلئے سیاسی پہل کریں۔