آمنہ یٰسین ملک
کسی بھی قوم کی بنیاد مرد و عورت سے مل کر بنتی ہے، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جب مرد اپنی نگاہیں جُھکا لیتے ہیں، تو نہ صرف خاندان بلکہ پوری قوم کے اندر تطہیر، فلاح اور ترقی کا راستہ کھلتا ہے۔
نگاہ: یہ ایک چھوٹا سا لفظ ہے، مگر اس کی طاقت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ ایک پاکیزہ نگاہ نہ صرف دل کو صاف رکھتی ہے بلکہ معاشرے میں بے حیائی، فتنہ و فساد اور اخلاقی زوال کے دروازے بند کر دیتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مؤمن مردوں کو سب سے پہلے یہی حکم دیا:قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ(ترجمہ)’’کہہ دو مؤمن مردوں سے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں۔‘‘(النور: 30)
یہ پہلی تربیت ہے، ایک مضبوط اور صالح مرد کے لیے۔ نگاہ اگر جُھکی ہو گی تو نیتیں سنوریں گی، نیتیں سنوریں گی تو عمل پاک ہوگا اور جب عمل پاک ہو گا تو وہی مرد قوم کا معمار بنے گا، نہ کہ اس کا بگاڑ۔
نگاہ کی لغزش: ایک قوم کی تباہی کی سیڑھی
جب مرد کی نگاہ بے لگام ہو جائے، تو وہ عورت کو صرف جسم تک محدود کر کے دیکھتا ہے۔ پھر بازاروں میں عزتیں نیلام ہوتی ہیں، اسکولوں میں حیا دم توڑتی ہے اور گھر کی چاردیواری میں ماں، بہن، بیٹی خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہے۔ اس وقت مرد صرف ایک فرد نہیں ہوتا، وہ پورے معاشرے کو ایک زہریلی سوچ کے ساتھ متاثر کرتا ہے۔اب سوچنے کی بات یہ ہے:’’اگر نگاہ جُھکی ہو، تو زبان خود شائستہ ہو جاتی ہے، ہاتھ ظلم سے رُک جاتا ہے، قدم گناہ سے ہٹ جاتے ہیں، اور دل میں اللہ کا خوف پیدا ہوتا ہے۔‘‘
قوم کا سدھار ابتدا مرد کی نگاہ سے: قوموں کی اصلاح تقریروں سے نہیں، کردار سے ہوتی ہے اور کردار کی پہلی سیڑھی ’’نگاہ‘‘ ہے۔ ہر باپ اگر اپنی نگاہ کو جُھکا لے، تو بیٹے کو شرم و حیاء ورثے میں ملے گی۔ ہر استاد اگر اپنے شاگرد پر باپ جیسی نگاہ رکھے گا تو طالبعلم علم کے ساتھ اخلاق بھی سیکھے گا۔ ہر رہنما اگر اپنی نگاہ کو باحیا رکھے گا، تو قوم عزت سے سر اٹھا کر چلے گی۔نگاہ کا جُھک جانا، عورت کے احترام کی علامت ہے۔ یہ بزدلی نہیں بلکہ اندرونی طاقت کی علامت ہے۔ ایسا مرد نہ صرف خود کو کنٹرول کرتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی فتنوں کے دروازے بند کر دیتا ہے۔
مرد کی نگاہ ایک دعا، ایک تربیت: آج ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین اپنے بیٹوں کو نگاہ کی اہمیت سکھائیں۔ مسجدوں میں امام صرف نماز نہ پڑھائیں بلکہ نگاہوں کی تربیت بھی کریں۔ میڈیا اگر کردار دکھائے تو وہ ایسا مرد دکھائے جو نگاہیں جُھکا کر ماں، بہن، بیٹی کا محافظ بنے نہ کہ ان کا شکاری۔اگر قوم کے مرد اپنی نگاہ جُھکا لیں، تو زنا کے دروازے بند ہو سکتے ہیں، طلاق کی شرح کم ہو سکتی ہے، معاشرتی بدامنی ختم ہو سکتی ہے، اور سب سے بڑھ کر عورت اپنے وجود کے ساتھ محفوظ محسوس کر سکتی ہے۔
ایک انقلابی سوچ کی دعوت:
’’مردوں کی نظروں کا جُھک جانا‘‘ کوئی کمزوری نہیں، بلکہ ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ایک فرد کا تقویٰ پوری قوم کی نجات بن سکتا ہے۔ ہمیں ضرورت ہے ایسے مردوں کی، جو نگاہ سے جُھک کر تربیت دیں اور نگاہ سے جُھک کر انقلاب برپا کریں۔ کیونکہ جہاں مرد کی نگاہ جُھکتی ہے، وہیں سے قوم کا سر اُٹھتا ہے۔
[email protected]>
�������������