غزل
دھوپ کے اس شہر میں اب سائبان کوئی نہیں
بجلیاں ہی بجلیاں ہیں آشیاں کوئی نہیں
جس طرف بھی دیکھئے بڑھتی ہوئی اِک بھیڑ ہے
ڈھونڈتے رہ جایئے پر مہربان کوئی نہیں
پھر لبِ واعظ سے جھڑتی ہیں ہزاروں کہکشاں
کاغذی سب مہرومہ ہیں ضوفشاں کوئی نہیں
صُلح کے خواہان و دعویٰ دار سارے رہ نُما
انتہائوں پر کھڑے ہیں درمیاں کوئی نہیں
کھیلتے رہتے ہیں بچے رات دن موبائل سے
دادیوں کی پوٹلی میں داستاں کوئی نہیں
برف رنگ پوشاک میں ملبوس یہ اہلِ ریا
مُسکرا کر مل بھی لیں تو بے گماں کوئی نہیں
سربلندی طرئہ دستار سے ملتی نہیں
سادگی کی بات ہو تو آسماں کوئی نہیں
اُٹھ گئے بزم سخن سے شادؔ بھی مشہورؔ، اب
ہم نوا کوئی نہیں، جادو بیاں کوئی نہیں
محمد یوسف مشہورؔ
موبائل نمبر؛9906624123
سو گیا چاند مرا …!!!
سو گیا چاند مرا
میری کہانی سنتے سنتے
رات کے آدھے سفر میں
سانسوں کے رْکے پڑاؤ پہ
تھکی تھکی آہٹوں کے بستر پر
آخری منظر کی کہکشاں سرہانے رکھ کر
صبح ہونے میں ابھی وقت ہے
رات کا کچھ حصہ باقی ہے
اور مری کہانی کا بھی….!!
آؤ مری ان کہی کہانی
اپنے سوئے ہوئے چاند کی کہانی بْن لیں
سیاہ دھند کی اوٹ سے نکال کر
چاندنی رات امر کرلیں
ان کہی کہانیوں کو چاندنی میں نہلا کر تکمیل تک لے آئیں
تکمیل کی سرحدیں..
جنکی تلاش میں سر گرداں مرا چاند تھک ہار کے سو گیا ہے
ابھی ابھی ………!!!
علی شیدّا
(نجدہ ون) نپورہ اسلام آباد کشمیر
9419045087