تحصیل ٹنگمرگ کی مثالی شخصیات میں مرحوم ومغفور عبدالسلام ملک کانام سرفہرست تھا۔ا سکولی ریکارڈ کے مطابق ان کی تاریخ پیدائش ۱۵؍ نومبر ۱۹۴۵ ء تھی۔ ٹنگمرگ دیوبگ کنزرکے ایک دین دار گھرانے میں آنکھ کھولی۔والدغلام قادر ملک زمیندار تھے۔ بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔۱۹۶۵ میں دسویں جماعت کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول چندی لورہ ٹنگمرگ سے اول درجے میں پاس کیا۔ایک ذہین اور محنتی طالب علم ہونے کے ناطے پرائمری سے بی ۔ایڈ تک ہر امتحان میں ٹاپ رہے اور وظائف ملتے رہے۔ ۲۵ دسمبر ۱۹۶۶ کو محکمہ تعلیم میں ان کا بہ حیثیت مدرس تقرر ہوا۔دوران ملازمت پڑھا ئی جاری رکھی ۔ مرحوم کی شادی ایک ہمسایہ گاؤں کٹی بگ میں ہوئی تھی۔ عہدشباب میں ان کا شمار نامور کرکٹ کھلاڑیوں میں ہوتا تھا، بلا بنانے میں انہیںکمال حاصل تھا۔ ۱۹۸۰ میں ان کی ملاقات پٹن کے محترم عبدالغنی موحد سے ہوئی جنہوں نے سوپورسے شائع ہونے والے ماہنامہ رسالہ ’’ طلوع ‘‘ مطالعے کیلئے دیا۔ رسالے کے مدیر سید علی شاہ گیلانی صاحب تھے ۔ اس کے مطالعے سے سلام صاحب کی زندگی کو اصلاح و تقویٰ کے راستے پر گامزن ہوئی ، منکرات سے نفرت اور صالحات سے رغبت کا جذبہ ٔ دروں پروان چڑھا۔موصوف خاص کر بے حیائی اور فحاشی کی روک تھام کے لئے سینہ سپر ہوئے ۔دن کے اوقات میں سرکاری ڈیوٹی کا پورا حق اداکرنااور رات کو عباداتِ الہٰیہ میں محو رہنا ،ان کا اوڑھنا بچھونا رہا۔ عوام النا س کی اصلاح و تربیت اور عقائد و افکار کی درستی کے لئے متحرک رہتے ۔ آواز میں قدرت نے کچھ ایسا سوز بھر دیا تھاکہ مرحوم کے دینی خطبات سننے والے سامعین اشک اشک ہوجاتے ۔ حسن تدبر، خوش خلقی، نفس کی پاکیزگی اور انسانیت کا درد جیسی صفات خدا نے مرحوم میں بتمام وکمال جمع کر رکھی تھیں ۔ دستور ِ زمانہ کے مطابق آپ کے خاص کرم فرماؤں کو مرحوم کی داعیانہ سرگرمیاں راس نہ آئیں ، حتیٰ کہ انہیں جرم بے گناہی کی پاداش میں سنٹرل جیل بارہمولہ میںقید کروادیاگیا، چھ ماہ بعد رہا ہوئے لیکن ظلمت ِشب کے پرستاروں نے ۹؍مارچ ۱۹۹۷ رات کے دوران گھر سے اغوا ء کر کے کٹی بگ راون پورہ میں سرراہ گولیوں سے چھلنی اُن کی نعش پھینک دی۔ مرحوم نے اپنی اہلیہ کے علاوہ چار بیٹیوں اور اکلوتے بیٹے کواپنے پیچھے چھوڑ دیا۔ حق تعالیٰ ان کی دینی و اصلاحی خدمات کو شرفِ قبولیت بخش کر مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس عطا فرمائے ۔ آمین ���