محمد تحسین رضا نوری
رمضان المبارک ربِّ ذو الجلال کی جانب سے اپنے گناہگار بندوں کے لیے ایک تحفہ ہے، یہ ایک ایسا بابرکت مہینہ ہے جس کو نیکیوں کا سیزن کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا، کیوں کہ اس مہینہ میں رب تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں پر خاص فضل فرماتا ہے، اس کی تو ہر گھڑی رحمتوں اور برکتوں سے بھری ہوئی ہے، رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے، نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا کردیا جاتا ہے، اس مبارک مہینہ میں بندہ صوم و صلوٰۃ، عبادت و ریاضت، صدقات و خیرات اور اعمال صالحہ کے ذریعہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو راضی کر کے سعادت ابدی کا مستحق ہو جاتا ہے، اس مبارک مہینہ کا ایک ایک سیکنڈ بیش قیمتی ہے، جس کی حفاظت ہر مومن پر لازم و ضروری ہے۔
ربِّ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: ’’رمضان المبارک کا وہ عظیم الشان مہینہ جس میں قرآن اترا۔‘‘ اس سے رمضان المبارک کی عظمت و رفعت روشن و واضح ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم میں سال کے بارہ مہینوں میں صرف ماہ رمضان المبارک کا صراحتاً تذکرہ فرمایا۔ مزید اس مہینہ کی دو اور اہم ترین فضیلتیں ہیں، پہلی یہ کہ اس مہینہ میں قرآن اُترا اور دوسری یہ کہ روزوں کے لئے اس مہینہ کا انتخاب ہوا۔
احادیث میں رمضان المبارک کے بے شمار فضائل موجود ہیں، جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں۔ اور ایک روایت میں ہے رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ (بُخاری شریف)مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ رمضان المبارک کی آمد مومنوں کے لیے رب کا احسان عظیم ہے، کیوں کہ اس ماہ میں ہر طرح سے خیر ہی خیر ہے، بندہ باآسانی دل کھول کے اپنے رب کی عبادت و بندگی کر کے رضائے الٰہی حاصل کر سکتا ہے۔ کیوں کہ حدیث میں صراحتاً موجود ہے کہ ماہ رمضان کے آتے ہی شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، لہٰذا یہ مہینہ نیکیوں کا سیزن ہے اور اس سے فائدہ اٹھانا ہمارے لیے لازمی و ضروری ہے۔ ایک اور حدیث ہے حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’بیشک جنت کو ابتدائی سال سے آخر سال تک رمضان المبارک کے لیے سجایا جاتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح) حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو مومن بندہ ثواب کی نیت سے رمضان کے مہینے میں روزہ رکھے گا، اس کے اگلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے۔‘‘ (بُخاری شریف)
غنیۃ الطالبین میں ہے کہ حضرت سیدنا سلمان فارسیؓ نے عرض کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری روز خطبہ ارشاد فرمایا کہ’’اے لوگو! تمہارے قریب بڑا برکت والا مہینہ آ رہا ہے یہ ایسا مہینہ ہے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض کیا اور اس کی رات کے قیام میں جس نے ایک فرض ادا کیا، اس نے ستر فرض ادا کیے۔‘‘ (مشکوٰۃ)
قیام رمضان کی فضیلت سے متعلق حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جس نے رمضان میں بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے گئے۔‘‘ (بُخاری شریف)
رمضان المبارک میں نوافل کا ثواب فرض نماز کے برابر ہو جاتا ہے۔ تو گویا کہ ایک نفل نماز پڑھنے کا مطلب ہے ایک فرض کو ادا کرنا۔ اس لیے رمضان المبارک میں کثرت سے نوافل کا اہتمام کرنا چاہیے۔ تراویح تو عام طور پر لوگ پڑھتے ہیں۔ ان کے علاوہ تہجد کے وقت دو یا چار نفل ضرور پڑھ لیں اور مغرب کی سنتوں کے بعد دو یا چھ نوافل کا اہتمام کرنے کی کوشش کریں۔ ساتھ ہی اشراق کی نماز کو کم از کم رمضان المبارک میں اپنا معمول بنا لیں، قرآن کریم کی تلاوت کریں، اپنے اکثر اوقات رب العالمین کی عبادت و بندگی میں گزاریں۔
شب قدر کی راتوں میں جاگ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں، نوافل پڑھیں، جن کی قضاء نمازیں باقی ہیں وہ اپنی قضاء نمازیں ادا کریں۔
شب قدر کی راتوں میں یہ دعا کثرت سے پڑھیں: ’’اللہم انک عفو کريم تحب العفو فاعف عنی‘‘یعنی ’’اے اللہ! بے شک تو معاف فرمانے والا، کرم کرنے والا ہے، تو معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے تو میرے گناہوں کو بھی معاف فرما دے۔‘‘( ترمذی،ج5ص306، حدیث:3524) دعا ہے کہ ربِّ کریم ہم سب پر اپنا خاص فضل فرمائے اور رمضان المبارک میں خوب خوب عبادت و بندگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین