ٹیکساس یونیورسٹی کے ایم ڈی اینڈرسن کینسر سینٹر کے طبی ماہرین نے ایک اہم تحقیق ایسی 163 خواتین پر کی جو بریسٹ کینسر کے باعث ریڈی ایشن تھراپی کروا رہی تھیں۔ اوسطاً52سال عمر کی ان خواتین میں ایسی بھی تھیں جن میں بریسٹ کینسر ابھی ابتدائی مراحل میں تھا اور ایسی بھی جن میں یہ بیماری اپنے انتہائی یعنی تیسرے درجے تک پہنچ چکی تھی۔ان خواتین کو تین مختلف گروپوں میں تقسیم کردیا گیا۔ ان میں سے ایک گروپ سے مراقبہ کی ورزشیں کرائی گئیں، دوسرے گروپ سے پٹھے مضبوط کرنے والی عام ورزشیں یا اسٹریچنگ ایکسرسائز جب کہ تیسرے گروپ میں شریک خواتین کوئی ورزش نہیں کر رہی تھیں۔مراقبہ اور پٹھوں کی دیگر ورزشیں ایک ہفتے میں تین دن کرائی گئیں اور ان کا دورانیہ ایک گھنٹہ رکھا گیا۔ چھ ماہ کی ریڈی ایشن ٹریٹمنٹ کے دوران ایک ماہ، تین ماہ اور پھر چھ ماہ بعد ان خواتین سے ان کی صحت کے بارے میں پوچھا گیا۔ اس کے علاوہ ان کے دل کی کارکردگی جانچنے اور ان کے ذہنی تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کے ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ ٹیکساس یونیورسٹی کے ایم ڈی اینڈرسن کینسر سینٹر کے طبی ماہرین نے یہ تحقیق ایسی 163 خواتین پر کی جو بریسٹ کینسر کے باعث ریڈی ایشن تھراپی کروا رہی تھیں ۔مراقبہ یا اسٹریچنگ ایکسرسائز کرنے والی خواتین کے مطابق انہیں نسبتا? کم تھکن کا احساس تھا بمقابلہ ان خواتین کے جو کوئی بھی ورزش نہیں کر رہی تھیں۔ تاہم وہ خواتین جو مراقبہ کر رہی تھیں، انہوں نے اپنی مجموعی صحت اور جسمانی کارکردگی کے بارے میں زیادہ بہتر احساسات کا اظہار کیا۔ مزید یہ کہ ان خواتین کا کہنا تھا کہ کینسر کے تجربے سے گزرنے کے باوجود ان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔مراقبہ کرنے والے گروپ کے خون میں پورے دن کے دوران کارٹیسول نامی ہارمون میں بھی کمی دیکھی گئی۔ محققین کے مطابق اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مراقبہ ذہنی تناؤ پیدا کرنے والے اس ہارمون کو قابو میں رکھنے میں مددگار ہے۔ ان طبی ماہرین کے مطابق کینسر کے مریضوں کے خون میں ذہنی تناؤ پیدا کرنے والے اس ہارمون کی مقدار اگر مسلسل زیادہ رہے، تو اس کے انتہائی خوفناک نتائج نکلتے ہیں۔
یہ تحقیق طبی مراکز پر کی گئی اور اس دوران مراقبہ ورزشوں کے لیے بھارتی شہر گلبرگہ میں واقع معروف مراقبہ سینٹر کی طرف سے ماہرین بھیجے گئے۔ اس تحقیق کے سربراہ کے بقول متوقع طور پر مراقبہ کینسر کے مریضوں کو واپس نارمل زندگی کی طرف لانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ مریضوں کو جسمانی اور ذہنی صحت بہتر کرنے کا کوئی طریقہ کار مثلاًمراقبہ سکھانے سے ان میں زندگی کی طرف واپسی کا عمل آسان ہوسکتا ہے۔گزشتہ ماہ جاری کی جانے والی ایک علیحدہ تحقیق کے مطابق دل کے امراض کی صورت میں مراقبہ کرنے سے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے واقعات آدھے رہ جاتے ہیں۔